معروف اداکارہ صبا قمر نے کہا کہ پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ لڑکیوں کے حقوق کے حصول میں مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی جانب سے بچیوں کے عالمی دن پر جمعے کو کراچی میں ایک تقریب کے دوران صبا قمر کو پاکستان میں ایک سال کے لیے بچوں کے حقوق کی پہلی قومی سفیر مقرر کر دیا۔
یونیسیف کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ90 لاکھ کم سن لڑکیاں شادی شدہ ہیں، جو عالمی سطح پر کسی بھی ملک میں چھٹی بلند ترین تعداد ہے۔ نصف سے زیادہ نوعمر لڑکیاں اپنی 18 ویں سالگرہ سے پہلے حاملہ ہو جاتی ہیں، جو ماں اور بچے دونوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
تقریب کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ صبا قمر نے کہا: ’پاکستان میں بچوں کے حقوق اور خاص طور پر لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے یونیسیف کے مشن میں شامل ہوئی ہوں۔ سفیر بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میں پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کرتی ہوں تاکہ انہیں خواب دیکھنے اور خوابوں کی تعبیر کے لیے عمل پیرا ہونے کا موقع مل سکے۔‘
پاکستانی اداکارہ نے کہا کہ ’میں یونیسف کے ساتھ سندھ کے مختلف اضلاع بشمول سجاول کا دورہ کرکے وہاں بچوں سے ملی ہوں۔ ایک بات کی خوشی ہوئی کی یونیسیف نے بہت کام کیا ہے۔ ان کو ادویات اور تعلیم کی سہولیات دیں۔ مگر بچوں کے لیے صاف پانی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔‘
’کملی‘ اور ’ہندی میڈیم‘ جیسی معروف فلموں سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی صبا قمر یونیسف پاکستان کی قومی سفیر کی حیثیت سے اپنے بین الاقوامی پلیٹ فارم کو بچوں کے حقوق اوران کے مسائل جیسا کہ کم عمری کی شادی، ذہنی صحت، تعلیم کی کمی، صنفی مساوات، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور تشدد، استحصال اور غربت کے بارے میں شعور اُجاگر کرنے کے لیے استعمال میں لائیں گی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یونیسیف کے سربراہ عبداللہ فاضل نے کہا، ’میں صبا قمرکو تہہ دل سے یونیسف میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ صبا خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ایک مضبوط محافظ ہیں۔
’ہم اُن کے ساتھ مل کر پاکستان میں بچوں کو درپیش چند بڑی مشکلات کی جانب توجہ مبذول کرانے اور ہر بچے کو اس کی حقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد دینے کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لانے کے منتظر ہیں۔‘