پی ٹی آئی کا آئینی ترمیم کے ’متنازع ترین‘ عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارلیمان 19 اکتوبر 2024 کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجود تھے (قومی اسمبلی/ فیس بک)

پاکستان تحریک انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کو ’نہایت غیرشفاف‘ اور ’متنازع ترین‘ عمل قرار دیتے ہوئے اس کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے جو اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ اس عمل میں حصہ لیں گے ان کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم سے متعلق سینٹ یا قومی اسمبلی میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائش گاہوں کے باہر کارکنان کی جانب سے پرامن دھرنے دیے جائے گیں۔

یہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حتمی مسودے اتوار کو منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

جبکہ اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بھی اتوار کو دوبارہ طلب کیے گئے ہیں۔

سینیٹ کا اجلاس جو دن 12 بجے ہونا تھا، وہ اب تین بجے طلب کیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس بھی شام چھ بجے بلایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’انتخاب پر کھلا ڈاکہ ڈالنے اور عوام کا مینڈیٹ ہتھیا کر ایوانوں پر قابض ہونے والے گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی اور آئینی جواز نہیں ہے۔‘

حکومت لگ بھگ ایک ماہ سے مجوزہ آئینی ترمیم کو پارلیمان سے منظور کروانے کے لیے کوشاں ہے لیکن مطلوبہ اکثریت نہ ہونے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مولانا فضل الرحمٰن کی مخالفت کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔

تاہم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ہفتے کو کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت سے کوئی بڑا اختلاف نہیں رہا۔

اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ’طویل مشاورت کے بعد پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے آئینی ترمیمی بل پر جو اتفاق رائے حاصل کیا تھا اور کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس مں اس کا اظہار کیا تھا اور بعد میں لاہور آکر مسلم لیگ ن کی قیادت کے ساتھ اسے شیئر کیا، اس پر طویل مشاورت ہوئی اور بات چیت ہوئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جو ابتدائی مسودہ تھا اور جسے ہم نے مسترد کردیا تھا، اس کے جتنے حصوں پر ہم نے اعتراض کیا، حکومت اس کے تمام حصوں سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی اور تب جاکر اتفاق رائے ہوا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان