26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ طور پر منظور: خورشید شاہ

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے مطابق وہ کل عمران خان سے ملاقات کی کوشش کریں گے اور ان کی ہدایات کے مطابق اپنا فائنل ورژن دیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے جمعے کو بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے 26 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ نے آئینی ترامیم کے مسودے کے حوالے سے بتایا کہ ’خصوصی کمیٹی نے مسودہ متقفہ طور پر منظور کرلیا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’آئینی مسودہ کابینہ منظور کرے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے ساتھ اوورسیز پاکستانی کا جو نکتہ تھا، اسے کل کابینہ میں پیش کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے کہ انہیں الیکشن لڑنے کا حق دیا جائے اور جب وہ کامیاب ہو جائیں تو وہ دوسری شہریت سے دستبردار ہو جائیں۔‘

مجوزہ آئینی ترامیم کے جائزے کے لیے بنائی گئی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مولانا فضل الرحمٰن کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کا چوتھا مسودہ ان سے شیئر کیا گیا، جس پر خصوصی کمیٹی میں بحث ہوئی۔

بقول بیرسٹر گوہر خان: ’پہلا ڈرافٹ جو 16 ستمبر کو لیک ہو چکا تھا، دوسرا ڈرافٹ 12 اکتوبر کو ملا، تیسرا ڈرافٹ ہمیں 17 تاریخ کو دیا گیا اور آج ہمیں چوتھا ڈرافٹ ملا۔ اس ڈرافٹ میں 26 آرٹیکلز کی ترامیم موجود ہیں، وہ ہم نے شق بائی شق کچھ دیکھی ہیں۔ ابھی ہماری میٹنگ جاری ہی تھی کہ یہ خبر آئی کہ خصوصی کمیٹی نے اسے منظور کرلیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’ابھی بھی ہماری بات چیت جاری ہے اور ہم کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔ جو بھی ہمارا ووٹ اور اتفاق ہوگا، ہم عمران خان سے ملاقات کرکے ان کی ہدایات کے  مطابق آگے بھیجیں گے۔‘

بقول بیرسٹر گوہر خان: ’خان صاحب سے دو ہفتے سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی، ڈاکٹروں سے بھی ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ حکومت نے اپنے ڈاکٹروں سے ان کا معائنہ کروایا ہے۔ آج ہم درخواست دیں گے، کل ان سے ملاقات کی کوشش کریں گے اور ان کی ہدایات کے مطابق ہم اپنا فائنل ورژن دیں گے، لیکن مولانا صاحب سے جو ملاقات اور بات چیت ہوئی، ہم اس پر تقریباً اتفاق پر پہنچ گئے ہیں۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی نے مجوزہ آئینی ترمیم کی اب تک کھل کر مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود وہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرتی رہی ہے۔

حکومت گذشتہ لگ بھگ ایک ماہ سے مجوزہ آئینی ترامیم کو پارلیمان سے منظور کروانے کے لیے کوشاں تھی لیکن مطلوبہ اکثریت نہ ہونے اور پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمٰن کی طرف سے اس کی مخالفت پر اس عمل کو موخر کر دیا گیا۔

بعدازاں مولانا فضل الرحمٰن کی طرف سے مجوزہ مسودے پر اتفاق رائے کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمان سے منظوری کی راہ ہموار ہوئی۔

لیکن حکومت کے لیے اب بھی اس عمل میں کئی چیلنجز ہیں جن میں سے وکلا تنظمیوں کی طرف سے مجوزہ آئینی ترامیم کی مخالفت ہے کیوں کہ ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد عدالتی تقرریوں کے لیے ایگزیکٹو کو مزید اختیارات دینا ہے۔

مجوزہ ترامیم میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام، اعلیٰ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں تین سال اضافے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی تقرری کے عمل میں تبدیلی کی متوقع ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 13 اکتوبر کو ملک میں وفاقی اور صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے قیام کی حکومتی تجویز پر عوام سے رائے طلب کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان