ناروے سوشل میڈیا کے لیے کم از کم عمر 15 سال مقرر کرے گا

ناروے کے وزیر اعظم یوناس گار سٹورے نے کہا کہ نئے قوانین ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 15 سال سے کم عمر کے بچوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کرنے سے بھی روکیں گے جس کا اطلاق نیٹ فلکس جیسی کمپنیوں پر بھی ہو گا۔

20 اپریل 2020 کو نارویجن  شہری اپنے چار سالہ بیٹے اولیور کو اوسلو کے مقامی سکول لے جاتے ہوئے (اے ایف پی / پیئر ہنری ڈیشیز)

ناروے نے سوشل میڈیا کے استعمال کی عمر کی حد کو 15 سال تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے تاکہ بچوں کو ’ایلگوردم کی طاقت‘ سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ناروے کے وزیر اعظم یوناس گار سٹورے نے کہا کہ نئے قوانین ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 15 سال سے کم عمر کے بچوں کا ذاتی ڈیٹا جمع کرنے سے بھی روکیں گے جس کا اطلاق نیٹ فلکس جیسی کمپنیوں پر بھی ہو گا۔

سکینڈے نیوین ملک میں سوشل میڈیا استعمال کرنے کی کم از کم عمر کی موجودہ حد 13 سال ہے، جو ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ کی شرائط کے مطابق ہے۔

ملک کی میڈیا اتھارٹی کے مطابق موجودہ پابندیوں کے باوجود ناروے میں نو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کی اکثریت سوشل میڈیا استعمال کرتی ہے اور بچے اکثر ان پابندیوں کو آسانی سے بچ نکلتے ہیں۔

وزیر اعظم نے مقامی میڈیا ادارے وی جی کو بتایا کہ ’اس سے مضبوط پیغام جائے گا۔ بچوں کو سوشل میڈیا پر نقصان دہ مواد سے بچانا ضروری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں چھوٹے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کے خلاف کھڑی ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ ایک مشکل جنگ ہے کیونکہ یہاں طاقتور قوتیں کام کر رہی ہیں، لیکن یہیں پر سیاست کی ضرورت ہے۔‘

خاندانی امور کی وزیر کیرسٹی ٹوپے نے مزید کہا کہ ’والدین اکیلے ٹیکنالوجی کی دیوقامت کمپنیوں کے خلاف اس جنگ میں نہیں کھڑے ہو سکتے۔ اسی لیے ہم سخت قوانین پر غور کر رہے ہیں۔‘

یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کئی یورپی ممالک سکرین کی لت کو کم کرنے اور ڈرانے دھمکانے کے آن لائن عمل کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے سکولوں میں سمارٹ فون کے استعمال پر پابندیاں لگا رہے ہیں۔

ستمبر میں فرانس کے دو سو سکولوں نے ’ڈیجیٹل وقفے‘ کا تجربہ شروع کیا جس کے تحت طلبہ کو سکول کے اوقات کے دوران فون استعمال کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو جنوری میں اسے تمام سکولوں میں نافذ کر دیا جائے گا۔

برطانیہ میں انتظامی ادارے آف کام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹیک کمپنیاں بچوں کو ’زہریلے‘ مواد سے بچانے کے لیے آن لائن سیفٹی قوانین پر عمل نہیں کریں گی تو 18 سال سے کم عمر افراد کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگائی جا سکتی ہے۔

میٹا، جو فیس بک اور انسٹاگرام چلاتی ہے، نے کہا ہے کہ اس نے بچوں کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات اور ایسے طریقے متعارف کرائے ہیں جن سے والدین کام لے سکتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ