غزہ کے بچوں کی مدد کے لیے ناروے میں دستانے بُننے کی مہم

اس مہم میں اون کے دستانے بنائے جاتے ہیں، جنہیں بعدازاں فروخت کر کے غزہ میں اسرائیلی حملوں سے متاثر ہونے والے فلسطینیوں کی امداد کی جائے گی۔

یہ اونی دستانے پہننے کا تو موسم نہیں لیکن امن پسندی کا موسم ضرور ہے۔ ناروے میں موسم گرما آچکا لیکن فلسطین سے یک جہتی کے لیے اونی دستانوں کی بُنائی جاری ہے۔

اوسلو میں پاکستانی نژاد نارویجن فوٹو جرنلسٹ عفت قریشی ایک انوکھی مہم چلا رہی ہیں، جس کا مقصد غزہ کے بچوں کے لیے نہ صرف امداد اکٹھی کرنا ہے بلکہ فلسطین کی آزادی کا نعرہ بھی  بلند کرنا ہے۔

اس مہم میں اون کے دستانے بنائے جاتے ہیں، جنہیں بعدازاں فروخت کر کے غزہ میں اسرائیلی حملوں سے متاثر ہونے والے فلسطینیوں کی امداد کی جائے گی۔

عفت قریشی نے اس سال جنوری میں تنہا ہی اس مہم کا آغاز کیا تھا لیکن پھر اون سے بُنائی کرنے کے شوقین افراد نے  آہستہ آہستہ ان کا ساتھ دینا شروع کیا۔ اب پورے ناروے سے  پیس نٹرز یعنی امن کے لیے اون کی بنائی کرنے والوں کا گروہ بن گیا۔

اب تک دستانوں کی فروخت سے 60 لاکھ پاکستانی روپے جمع کیے جا چکے ہیں، جو عالمی تنظیموں ڈاکٹرز ودآوٹ بارڈرز، نارویجن ریفیوجی کونسل اور دیگر کو عطیہ کی جاتی ہے۔

دستانے بننے والوں کی مرکزی ٹیم ہر ہفتے اوسلو کی ایک لائبریری میں جمع ہوتی ہے، جہاں غزہ کی بات ہوتی ہے، دستانے بنے جاتے ہیں، کافی پی جاتی ہے اور نئے آرڈرز لیے جاتے ہیں۔ ہاتھ سے بنے گئے ان دستانوں پہ فلسطین کا پرچم اور غزہ کی آزادی کے نعرے اون کے تانے بانوں سے بنائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ دستانے ناروے کے علاقے سیلبو کے مخصوص ڈیزائن سے بُنے جا رہے ہیں، جنہیں ناروے میں خواتین کی آزادی کا ایک استعارہ مانا جاتا ہے۔

فلسطین کے لیے اونی دستانوں کی اس مہم کو فلسطینی رہنما ڈاکٹر مصطفیٰ برغوتی اور معروف مصری براڈ کاسٹر باسم یوسف سمیت ناروے میں انسانی حقوق کے کارکن خوب سراہ رہے ہیں۔

دستانے بنانے والی ٹیم کو امریکا، آسٹریلیا سمیت  دنیا بھر سے آرڈرز مل رہے ہیں۔

عفت قریشی کا ماننا ہے کہ وہ امن پسند، جو سوشل میڈیا پر فلسطینوں کی بے بسی دیکھ کر خود کو غمزدہ اور بے بس محسوس کرتے تھے غزہ کے لیے اُونی دستانوں نے ان لوگوں کو مدد کرنے کا ایک راستہ فراہم کیا ہے۔

عفت اور ان کی ٹیم نے اونی دستانوں کی مہم سرد موسم نہیں سرد رویوں کے خلاف چلائی ہے اور اسی لیے ان کا عزم ہے کہ جب تک فلسطین کے مظلوموں کو مدد کی ضرورت ہے وہ اُونی دستانے بناتے رہیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا