مودی حکومت جموں و کشمیر کے میڈیا پر گرفت ڈھیلی کرے: آر ایس ایف

رپورٹرز وِد آؤ بارڈرز نے کشمیری صحافیوں عبدالعلا فاضلی، عرفان مہراج اور ماجد حیدری کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مودی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی حکام کا احترام کرکے فوری طور پر مقامی میڈیا پر گرفت ڈھیلی کرے۔

22 اگست 2024 کی اس تصویر میں انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران (اے ایف پی)

صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیم رپورٹرز وِد آؤ بارڈرز (آر ایس ایف) نے جموں و کشمیر میں صحافیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مقامی حکام کا احترام کرکے فوری طور پر مقامی میڈیا پر گرفت ڈھیلی کرے۔

آر ایس ایف کے ساؤتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ سیلیا مرسیئر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’گذشتہ پانچ سالوں کے دوران انڈیا میں جھوٹے بہانوں سے قید کیے گئے صحافیوں میں سے ایک چوتھائی کا تعلق جموں و کشمیر سے ہے۔ کشمیری میڈیا پروفیشنلز کو نشانہ بنانے والی دہشت گردی کا یہ راج ختم ہونا چاہیے۔‘

انہوں نے کشمیری صحافیوں عبدالعلا فاضلی ، عرفان مہراج اور ماجد حیدری کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حالیہ انتخابات میں جموں و کشمیر کے لوگوں نے 2019 میں خطے کی نیم خود مختار حیثیت کی منسوخی کے بعد سے قانون کی حکمرانی اور پریس کی آزادی پر ہونے والے حملوں کے بارے میں واضح طور پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔‘

سیلیا مرسیئر کا مزید کہنا تھا کہ ’مودی کو مقامی حکام کا احترام کرنا چاہیے اور فوری طور پر مقامی میڈیا پر گرفت کو ڈھیلا کرنا چاہیے۔‘

انڈیا کے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے اگست 2019 میں خطے کی جزوی آئینی خودمختاری کو منسوخ کرنے کے اقدام کے بعد اس متنازع خطے میں سخت ترین کریک ڈاؤن کیا گیا اور سیاست دانوں، کارکنوں اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار اور نظر بند کر دیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے خطے میں مقیم بہت سے صحافیوں کو بھی ’دہشت گردی‘ سے متعلق الزامات پر ہراساں کیے جانے، گرفتاریوں، چھاپوں اور قانونی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناقدین اور بہت سے مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ آئینی تبدیلیوں سے شورش زدہ خطے میں شہری آزادیوں اور پریس کی آزادی شدید متاثر ہوئی ہے۔

ماہر تعلیم اور ‘دا کشمیر والا‘ کے ساتھ منسلک عبد العلا فاضلی اپریل 2022 سے قید ہیں، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک آرٹیکل میں جموں و کشمیر میں انڈیا کی موجودگی کو ’قبضہ‘ کہا۔

آن لائن میڈیا وانڈے میگزین کے بانی عرفان مہراج مارچ 2023 سے جیل میں ہیں۔ انہوں نے آر ایس ایف کے اشتراک سے چلنے والے سوسائٹی میگزین کے ایک خصوصی شمارے میں خطے کی صورت حال پر ایک مضمون شائع کیا تھا۔ ان پر ’دہشت گردی کے لیے فنڈ ریزنگ‘ سمیت نو الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

اسی طرح فری لانس رپورٹر ماجد حیدری ستمبر 2023 سے قید ہیں، جن پر دیگر الزامات کے علاوہ ’مجرمانہ سازش‘، ’غلط معلومات دینے‘ اور ’ہتک عزت‘ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

آر ایس ایف کے اعدادوشمار کے مطابق مجموعی طور پر گذشتہ پانچ سالوں میں صرف جموں و کشمیر میں 13 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ پورے ملک میں 48 صحافیوں کو حراست میں لیا گیا۔

رواں برس اگست میں حکام نے علاقائی پارلیمانی انتخابی مہم کے دوران پریس کلب آف کشمیر کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا، جسے دو سال قبل جنوری 2022 میں پولیس پر چھاپے کے دوران بند کر دیا تھا۔

آر ایس ایف کے مطابق کشمیری میڈیا اراکین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران کم از کم 10 صحافیوں کو پاسپورٹ دینے سے انکار کرتے ہوئے انہیں ملک سے باہر سفر کرنے سے روک دیا گیا۔

ایوارڈ یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ کو اپریل 2020 میں غیر قانونی سرگرمیں کی روک تھام کے ایکٹ (یو اے پی اے)کے انسداد دہشت گردی کے قانون کے ذریعے ’ملک مخالف‘ مواد شائع کرنے پر نشانہ بنایا گیا اور ان کا انڈین پاسپورٹ بغیر نوٹس کے منسوخ کر دیا گیا۔

اکتوبر 2022 میں  صحافت کی دنیا کا معتبر ایوارڈ پلٹرز پرائز جیتنے والی کشمیری صحافی ثنا ارشاد متو کو انڈیا کے امیگریشن حکام نے نئی دہلی کے ہوائی اڈے پر روک لیا تھا۔

اس سے قبل جولائی 2022 میں گارڈین کے لیے لکھنے والے صحافی آکاش حسن کو بھی نئی دہلی سے کولمبو جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا گیا تھا۔

نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی کے ایک دہائی بعد آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2024 میں انڈیا 180 ممالک میں 162 ویں نمبر پر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا