پنجاب حکومت نے سموگ کے باعث بدھ کو لاہور کے مختلف علاقوں میں چار نومبر تک گرین لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس معاملے پر انڈیا کے ساتھ سفارت کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
بدھ کو ہندوؤں کے ثقافتی تہوار دیوالی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ’پاکستان اور انڈیا کو سموگ کو ختم کرنے کے لیے کارروائیوں کو مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کے صوبہ پنجاب خصوصاً لاہور میں سموگ کا مسئلہ ہے، لہٰذا ہمیں یہ سفارت کاری انڈیا کے ساتھ کرنی چاہیے۔ وہاں (انڈین پنجاب) کے لوگوں کی صحت کے لیے، ان کی بہتری اور سرحد کی دوسری جانب کی بہتری کے لیے، ہماری صحت کے لیے، ہمارے لوگوں کی صحت کے لیے، جب تک دونوں پنجاب مشترکہ اقدامات نہیں کرتے، ہم سموگ کے خلاف لڑائی نہیں کر سکیں گے۔‘
صوبہ پنجاب خصوصاً لاہور ان دنوں سموگ کے زیر اثر ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
صوبائی حکومت نے لاہور کے جن علاقوں کو ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے خطرناک قرار دیا گیا ہے، ان میں ڈیوس روڈ، ایجرٹن روڈ، ٹھنڈی سڑک، کشمیر روڈ، شملہ پہاڑی سے لے کر گلستان سینیما تک کا علاقہ، شملہ پہاڑی سے ریلوے ہیڈکوارٹر تک ایمپریس روڈ کا علاقہ، ٹھنڈی سڑک سے علامہ اقبال روڈ تک کا علاقہ شامل ہے۔
حکومتی احکامات کے مطابق ان علاقوں میں ہر قسم کی تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔
چنگچی رکشوں اور کمرشل جنریٹرز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اسی طرح باربی کیو پوائنٹس رات آٹھ بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ مارکی اور شادی ہال رات 10 بجے بند ہوں گے۔
سموگ پر پنجاب اسمبلی میں اجلاس
بدھ کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بھی سموگ کے حوالے سے بات ہوئی، جہاں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ایک رپورٹ پیش کی۔
اجلاس کا موضوع انتہائی اہم ہونے کے باوجود سیشن تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جبکہ ایوان میں اراکین کی تعداد بھی کچھ خاص نہیں تھی۔
دوسری جانب حکومتی احکامات کے باوجود اسمبلی آنے والے اِکا دُکا لوگ ہی فیس ماسک پہنے دکھائی دیے جبکہ باقی سب اراکین بغیر ماسک کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
مریم اورنگزیب نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ فی الحال ماسک بچوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن یہ بات ٹھیک ہے کہ ہمیں ماسک پورا سال ہی پہننا چاہیے۔
ایک اور رکن پنجاب اسمبلی اسما ناز عباسی کا کہنا تھا کہ انہیں ’ماحول ٹھیک لگ رہا ہے،‘ اس لیے انہیں ماسک پہننے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سموگ کو کنٹرول کرنے کے لیے مارچ سے کام کا آغاز ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے آج ایک روڈ میپ دیا ہے، جس کے تحت ’دہلی، چندی گڑھ اور واہگہ بارڈر سے جب ہوا کی رفتار پنجاب کی طرف آتی ہے تو چونکہ یہ فصل جلانے کا سیزن ہے اور جب یہ ہوا لاہور پہنچتی ہے تو ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) لیول سات سو سے اوپر چلا جاتا تھا۔ جب جب ہوا کا پیٹرن شروع اور تیز ہوتا ہے تو اے کیو آئی لیول بڑھ جاتا ہے۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ میں انڈیا میں دہلی کے وزیراعلیٰ کو خط لکھنے لگی ہوں۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے یہ آواز آئی کہ وزیراعلیٰ پنجاب انڈیا سے بات کرنے لگی ہیں۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں، یہ لوگوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول مریم اورنگزیب: ’275 دن سے ہم خراب ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔ 13 کروڑ کی پنجاب کی آبادی ہے۔ خصوصاً لاہور ڈسٹرکٹ کا اے کیو آئی تیزی سے بڑھتا ہے۔ اب یہ ملتان تک جا رہا ہے۔‘
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ سموگ کی روک تھام کے لیے ’پہلی مرتبہ تھرمل زون کا طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے اور ہائی ٹک ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں وہیکل فٹنس کا سسٹم شروع ہوچکا ہے اور تھرمل کیمرہ سیف سٹی کے ذریعے دھواں دینے والی گاڑیوں کو جرمانہ کیا جا رہا ہے۔ تین مرتبہ چالان کے بعد جو اپنی گاڑی ٹھیک نہیں کروائے گا، اسے بند کردیا جائے گا۔
بقول مریم اورنگزیب: ’اب تک ایک لاکھ گاڑیوں کا چالان کیا جا چکا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ای ماس ٹرانزٹ کے بغیر ماحول کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، لہذا الیکٹرک گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے فروغ پر زور دیا جا رہا ہے۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ صوبے میں بھٹوں کو زک زیک ٹیکنالوجی پر منتقل کیا گیا ہے۔ ’ہم نے 45 ہزار بھٹوں کو چیک کیا جو خلاف ورزی کر رہے تھے، انہیں بند نہیں بلکہ مسمار کر دیا گیا۔ پنجاب میں 560 بھٹوں کو مسمار کیا گیا ہے۔ بھٹہ مالکان کی بڑی بڑی سفارشیں آرہی تھیں لیکن ہم نے ان کے خلاف آپریشن کیے۔
اپنی رپورٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر پلاسٹک بیگز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔’ 35 ہزار کلوگرام پلاسٹک سے بچوں کے سکولوں کے فرنیچر بنوائے، اب ان سے گٹر کے ڈھکن بھی بنوا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پلانٹ فار پاکستان کے ذریعے پنجاب میں 40 لاکھ درخت لگ چکے ہیں۔ ایک سال میں سموگ کے بلاک کے لیے 10 ارب روپے کی رقم رکھی گئی اور 100 ارب روپے کی رقم پہلی مرتبہ کلائیمٹ چینج کے لیے رکھی گئی ہے۔
مصنوعی بارش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے یہ ٹیکنالوجی حاصل کرلی ہے۔ ’ہمارے پاس اپنی ٹیکنالوجی موجود ہے۔ وقت آنے پر ہم یہ تجربہ کریں گے۔‘