پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع کے ’پاکستان کو گلے لگانے‘ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے جمعرات کو کہا ہے کہ پاکستان نے انڈیا کی منت نہیں کی۔
انڈین جریدے اکنامک ٹائمز انڈیا ٹائمز کے مطابق انڈین وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کو ایک انتخابی ریلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’انڈیا پاکستان کو گلے لگانے کے لیے اور اس سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
’مگر پاکستان کو اس بات کی ضمانت دینا ہو گی کہ وہ انڈیا میں ’دہشت گردی کو فروغ دینا بند کر دے۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ میں جمعرات کو ہونے والی بریفنگ میں انڈپینڈنٹ اردو نے انڈین وزیر دفاع کے بیان کے حوالے سے سوال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستان نے انڈیا نہ تو منت کی ہے اور نہ کسی خواہش کو اظہار کیا ہے۔ ہماری ایک ہی پوزیشن ہے کہ انڈیا نے جو جنوبی ایشیا میں ماحول بنایا ہوا ہے اس کو درست کرے۔
’پاکستان میں انڈیا جو دہشت گردی اور ماورائے عدالت قتل کی پشت پناہی کر رہا ہے اس کو ختم کرے۔ پاکستان کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ وہ خطے کی ترقی کے لیے کردار ادا کرے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں سوات میں پیش آنے والے واقعے پر بیان دیا کہ ’سوات میں سفیروں کے سفر اور پروٹوکول کے معاملے پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے وزارت خارجہ کو آگاہ نہیں کیا۔
’ہم نے اس حوالے سے غیر ملکی سفارت کاروں کو بھی متعدد مواقع پر جاری گائیڈ لائنز کی پیروی کرنے کا کہا ہے۔ سوات واقعہ میں اس دورے کو نہ تو وزارت خارجہ نہ ہی پاکستانی حکومت نے منظم کیا۔
’اس دورے کا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے انتظام کیا گیا تھا۔ واقعے کے بعد ڈپٹی وزیراعظم نے ان غیر ملکی سفارت کاروں سے ملاقات بھی کی۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ’اس حوالے سے اندرونی تحقیقات کی گئیں تو سامنے آیا کہ وزارت خارجہ نے اپنے تمام پروٹول پورے کیے ہیں۔ معاملے پر کے پی حکومت کو بذریعہ خط آگاہ کیا گیا تھا۔
’تمام ثبوت وزارت خارجہ کے پاس موجود ہیں۔ کچھ سفیروں نے سوات سے واپس آ کر اپنے دورے سے متعلق دفتر خارجہ کو آگاہ کیا، جس کے بعد دفتر خارجہ نے کے پی حکومت کو اس واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے خلاف کارروائی کا ابھی جائزہ لے رہے ہیں۔‘
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ’پاکستان یہاں موجود کسی بھی غیر ملکی سفارت کار کو سکیورٹی کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔‘
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس اور تیاریوں کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’سربراہان مملکت اجلاس ایس سی او کا دوسرا اعلی ترین فورم ہے۔
’آئندہ ماہ ایس سی او سربراہ اجلاس میں آستانہ سمٹ کے حوالے سے عملدرآمد و جائزہ لیا جاے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’‘پاکستان ایس سی او کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ ایس سی او ٹرانسپورٹ اور باہمی منصبوں پر عمل کر رہی ہے۔ بی آر آئی اور سی پیک پاکستان کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔‘
ایک سوال پر کہ ’ترکی نے اقوام متحدہ تقریر میں کشمیر کا ذکر نہیں کیا؟‘ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’ترکی جموں کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا رکن ہے اور ہمشہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے غیر ضروری مطلب اخذ نہیں کرنے چاہیے۔
’ہم کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے جدو جہد کرتے رہیں گے۔‘
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کے بیان کہ دنیا کو طالبان سے بات کرنی چاہیے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ’ہم افغان عوام کے لیے متفکر ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کو معاشی مواقع ملنے چاہیئں۔
’دوسرا ہم سمجھتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت کو اپنی سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے روکنا چاہیے۔‘