ملیے پاکستان کی خاتون گھڑی ساز سائرہ اکرم سے

سائرہ اکرم نے کراچی میں سونراج سے گھڑی سازی میں چھ مہینوں کی تربیت حاصل کی اور اب اسی کمپنی میں ملازمت کر رہی ہیں۔

کراچی  کی 22 سالہ سائرہ اکرم پاکستان کی پروفیشنل خاتون گھڑی ساز ہیں، جنہوں نے گھڑیوں کی مرمت کے شعبے کو منتخب اور اس میں مہارت حاصل کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی۔

سائرہ اکرم نے دنیا کو دکھایا کہ گھڑی سازی بھی کوئی شعبہ ہے، جس میں خواتین اپنی جگہ بنا سکتی ہیں۔

ان دنوں سائرہ اکرم سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں، جہاں صارفین نے انہیں خاتون گھڑی ساز کی حیثیت سے بہت سراہا، جس سے انہیں پہچان بھی ملی۔

اب سائرہ اکرم کلائی پر باندھی جانے والی گھڑیوں (رِسٹ واچز) کی کمپنی کلیکٹیبلز بائی سونراج کے سروس سینٹر میں باقاعدہ گھڑی سازی کے طور کام کر رہی ہیں۔

سروس سنٹر میں کام میں مصروف سائرہ اکرم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’میں کچھ نیا کرنا چاہتی تھی۔ مجھے چیلنجز بہت پسند ہیں اور زندگی میں کسی بھی مقصد کو حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ میں نے بھی مشکلات کی پرواہ کیے بنا ٹھان لی کہ واچ میکر بننا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس سفر ک آغاز تب ہوا، جب مجھے پتہ لگا کہ کلیکٹیبلز میں واچ میکنگ کی بلا معاوضہ تربیت دستیاب ہے۔ میں جب یہاں سروس سنٹر آئی تو میری حوصلہ افزائی کی گئی اور مجھے استاد اسلم صاحب کی سرپرستی میں تربیت دی گئی۔‘

سائرہ اکرم چھ ماہ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد اب باقاعدہ گھڑی سازی میں ماہرانہ صلاحیت رکھتی ہیں۔  

’مجھے فخر ہے کہ میں نے گھڑی سازی کی دنیا میں اپنا لوہا منوایا۔‘

سائرہ اکرم بقول: ’گھڑی سازی ابتدا میں مشکل تھی کیونکہ یہ بہت توجہ طلب کام ہے۔ گھڑی کا ایک ایک پرہ بہت باریک اور نازک ہوتا ہے۔ ساتھ ہی یہ انتہائی نفیس کام ہے۔

’چھ ماہ میں اتنی ماہر ہو گئی ہوں کے آٹومیٹک اور چابی والی گھڑیوں کی مرمت کر سکتی ہوں۔ لیکن اب ابھی سیکھنے کا عمل جاری ہے۔‘

واچ میکر کی حیثیت سے مستقبل کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ ’واچ میکنگ کا شعبہ بہت وسیع ہے۔ دنیا بھر کی مشہور کمپنیاں اس کام کے ساتھ جڑی ہیں۔ اسی شعبے میں آگے جانا چاہتی ہوں اور چاہتی ہوں کے مزید لڑکیاں اس شعبے میں آئیں۔‘

تاہم سائرہ کے مطابق: کلیکٹیبلز نے انہیں گھڑی سازی کے کام میں تربیت دی، جو پاکستان کی نامور کمپنی ہے، جس کے لیے وہ مشکور بھی دکھائی دیں۔‘

سونراج کمپنی کیسے کام کرتی ہے؟

سونراج پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے پاکستان کی گھڑی سازی کی صنعت میں خدمات انجام دینے کی شاندار تاریخ کا حامل ادارہ ہے۔

کمپنی اومیگا، اوبلو(Hublot)، شوپار(Chopard)، برائٹلنگ (Breitling)، گوچی (Gucci)، گلاس ہٹہ (Glashtte)، بلاں پاں (Blancpain) اور بہت سے دیگر معروف عالمی لگژری برانڈز کی خصوصی فراہم کنندہ کے طور پر کام کرتی ہے۔

گھڑی سازی خواتین کیوں آئیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سونراج کے مالک رمیز ستار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’جہاں ہر شعبے میں خواتین پیش پیش ہیں وہیں ہم نے سوچا کہ واچ میکنگ کے کام میں بھی خواتین کو لانا چاہیے کیونکہ ماضی ،یں پاکستان میں باصلاحیت واچ میکرز رہ چکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اکثر واچ میکرز کے خاندانوں میں ہی یہ ہنر رہتا۔ تاہم بعض اوقات شاگرد بھی اس فن میں مہارت حاصل کر لیا کرتے تھے۔‘

رمیز ستار کا کہنا تھا کہ ’ایک زمانہ ایسا بھی تھا کہ پاکستان کے ماہر واچ میکرز کی ایک بڑی تعداد مڈل ایسٹ میں موجود تھی جہاں وہ اس پیشہ میں بہترین انداز میں پیسہ کما رہے تھے۔

’ابھی بھی کچھ واچ میکرز ہیں جو سعودی عرب، دبئی اور کچھ یورپی ملکوں دکھ جاتے ہیں لیکن  کلیکٹبلز بائی سونراج کمپنی کے لیے یہ لمحہ فکریہ تھا کہ پاکستان میں واچ میکرز اب اس تعداد میں نہیں رہے۔ پھر ہم نے سوچا کہ خواتین کو اس پیشہ میں تربیت فراہم کریں۔‘

سونراج کمپنی کے مالک رمیز ستار کے مطابق: ’سائرہ میں وہ جذبہ نظر آیا صلاحیت نظر آئی جس کے بعد اسے تربیت دی گئی اور اب وہ باقاعدہ ملازمت کر رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ملک بھر میں سونراج کے سروس سنٹرز پر خواتین کو تربیت دی جائے گی، جو ہمارے معاشرے میں خواتین کی خود مختاری کی طرف ایک قدم ہو گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین