انڈی کیمپس زیبسٹ میں: سوشل میڈیا کے صحیح استعمال پر سیشن

’انڈی اردو ان کیمپس‘ کا مقصد میڈیا کے بدلتے ہوئے رجحانات اور ضروریات کو براہ راست پاکستان کی یونیورسٹیوں کے طلبہ تک پہنچا کر میڈیا کی تعلیم اور فیلڈ میں کام کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات میں طلبہ کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی اِن کیمپس‘ کے تحت اسلام آباد کی زیبسٹ یونیورسٹی میں سوشل میڈیا کے صحیح استعمال اور اس کے نقصانات کے بارے میں ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار میں انڈپینڈنٹ اردو کے مینیجنگ ایڈیٹر ہارون رشید اور سوشل میڈیا پروڈیوسر مہک فاطمہ نے طلبہ سے آج کے دور میں سوشل میڈیا کے استعمال پر بات چیت کی۔

’انڈی اردو ان کیمپس‘ کا مقصد میڈیا کے بدلتے ہوئے رجحانات اور ضروریات کو براہ راست پاکستان کی یونیورسٹیوں کے طلبہ تک پہنچا کر میڈیا کی تعلیم اور فیلڈ میں کام کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔

 اس سیشن میں انڈپینڈنٹ اردو کی سوشل میڈیا پروڈیوسر نے پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ ’آٹھ ارب کی دنیا کی اس آباد میں پانچ ارب سے زائد لوگ سوشل میڈیا کی دنیا کے باسی ہیں، اور جیسے ہم اپنے ملک میں قانون اور آئین کے تابع ہیں اسی طرح ڈیجیٹل شہری ہوتے ہوئے سوشل میڈیا کی دنیا کو بھی بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جہاں ہم دن کا بہت بڑا حصہ گزارتے ہیں، اس سے ہمیں فائدہ ہی پہنچنا چاہیے نہ کہ نقصان۔‘‘

مینیجنگ ایڈیٹر ہارون رشید نے طلبہ کو سوشل میڈیا کی بہتری میں اپنا انفرادی کردار ادا کرنے کی اہمیت پر بات کی، اور صحافت میں اپنے 22 سالہ تجربے اور آج کے دور میں درپیش مشکلات کے بارے میں آگاہی دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

زیبسٹ اسلام آباد کے میڈیا سٹڈیز ڈیپارٹمنٹ کے طلبہ کی بڑی تعداد سیمینار میں موجود تھی جنہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کی اس کوشش کو سراہا۔

ایک طالب علم عبداللہ خان نے سیشن کے اختتام پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’سوشل میڈیا ایک بہت مفید میڈیم ہے، کچھ لوگ ہیں جو چیزیں خراب کرتے ہیں لیکن میرا ماننا ہے کہ اگر سوشل میڈیا، ڈراما، ٹیلی ویژن کو صیح میسج دینے کے لیے استعمال کریں تو تبدیلی آ سکتی ہے۔‘‘

ایک طالبہ لازوال کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتی ہوں کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے لوگوں کو یہ آگاہی دوں کہ یہ کسی کو گالیاں دینے یا پرائیوسی لیک کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ کسی اچھے مقصد کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔‘‘

دوسرے طالب علم محمد ہاشم نے سیشن کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ہماری مثبت باتیں ہوئیں کہ کیسے نوجوان سوشل میڈیا کے استعمال سے تبدیلی لا سکتے ہیں۔ ہمارے پاس کتنا بھی علم ہو، ہم اس کو استعمال نہیں کرتے تو وقت آ گیا ہے کہ ہم اسے استعمال کریں اور یہ سیشن بھی اسی کے متعلق تھا۔‘‘

طالب علموں نے سیمینار کے اختتام پر ہارون رشید اور مہک فاطمہ سے سوال جواب بھی کیے اور طالب علموں کے لیے انڈی اردو میں انٹرن شپ کی پیش کش کو بھی سراہا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس