انڈی کیمپس: جدید دور میں صحافت کو درپیش چیلنجز پر کیسے قابو پایا جائے؟

انڈپینڈنٹ اردو کے زیراہتمام کراچی یونیورسٹی میں ’انڈی ان کیمپس‘ کے تحت منعقدہ سیمینار میں طلبہ کو صحافتی چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے آگاہی دی گئی۔

انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات کے طلبہ کے لیے صحافت کو درپیش چیلنجز اور مواقعوں کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی ان کیمپس‘ کے تحت کراچی یونیورسٹی میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نئے مواقع تلاش کرنے پر روشنی ڈالی گئی۔

کراچی یونیورسٹی پاکستان کی بڑی جامعات میں سے ایک ہے، جس کی بنیاد جون 1951 رکھی گئی۔

جامعہ کراچی کے ریکارڈ کے مطابق یونیورسٹی میں اس وقت 52 شعبہ جات، 17 تحقیقی ادارے اور 97 الحاق شدہ کالج کام کر رہے ہیں۔

'انڈی کیمپس‘ پروگرام کے کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے طلبہ کے لیے منعقدہ سیمینار میں انڈپینڈنٹ اردو کے ایڈیٹر اِن چیف بکر عطیانی نے سوشل میڈیا کے دور میں فیک نیوز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت صحافت میں فیک نیوز ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے اور کئی ادارے فیک نیوز کے باعث اپنی ساکھ متاثر کر رہے ہیں۔‘

بکر عطیانی کے مطابق: ’جدید دورمیں سوشل میڈیا کے باعث فیک نیوز کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کے باعث ہر ادارے کا ہر خبر کو شائع کرنے سے پہلے فیکٹ چیک کرنا انتہائی اہم ہو گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’انڈپینڈنٹ اردو کسی بھی خبر کو شائع کرنے سے پہلے فیکٹ چیک پر یقین رکھتا ہے۔ خبر کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو، جب تک متعلقہ سورسز سے خبر کنفرم نہیں ہوجاتی تب تک شائع کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’فیکٹ چیک کے باعث کبھی خبر شائع کرنے میں دیر ہوجاتی ہے اور کبھی خبر کی تصدیق نہ ہونے پر اسے شائع نہیں کیا جاتا، اس لیے فیکٹ چیک اور خبر کی تصدیق کرنا اہم بن گیا ہے۔‘

بکر عطیانی کے مطابق: ’شعبہ ابلاغ عامہ کے طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ میڈیا انڈسٹری میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق تربیت حاصل کریں تاکہ وہ میڈیا میں اپنی جگہ بنا سکیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گُرڑو نے اس موقعے پر کہا کہ ’جدید ٹیکنالوجی کے باعث مختلف شعبہ جات کا کام ختم ہو رہا ہے، جیسے بہترین کیمروں کے ساتھ آنے والے موبائل فونز کے باعث فوٹو اور ویڈیوز کے لیے وزنی کیمرے کے بجائے موبائل کے استعمال کے باعث آنے والے وقتوں میں فوٹوگرافرز، کیمرہ پرسنز، نان لینئر ایڈیٹر کی نوکری ختم ہو سکتی ہے۔‘

بقول امرگُرڑو: ’اب ڈیجیٹل صحافت کا دور ہے اور ڈیجیٹل صحافت میں صحافی ’ون مین آرمی‘ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اب رپورٹر کو فوٹو لینے، ویڈیو شوٹ کرنے، ایڈٹ کرنے اور خبر کی کاپی لکھنے کے علاوہ لائیو بھی کرنا پڑتا ہے، اگر آپ کو ڈیجیٹل میڈیا میں آگے بڑھنا ہے تو ان تمام شعبوں میں مہارت حاصل کرنا ہوگی۔‘

سیمینار کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ’شعبہ ابلاغ عامہ کے سال سوئم کی طالبہ فضہ حسین نے کہا کہ اس ورک شاپ سے انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اب کچھ طرح کے ہنر سیکھنے کے بعد اس شعبے میں شامل ہو سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس