انڈپینڈنٹ اردو کے زیر اہتمام پاکستان کی جامعات میں طلبہ کے لیے شروع کیے گئے پروگرام ’انڈی کیمپس‘ کے تحت اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں ’صحافتی اقدار ‘ پر آگاہی سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
سیشن میں جامعہ کے بشریات، بین الاقوامی تعلقات عامہ اور ڈیفنس اور سٹریٹجک سٹڈیز ڈپارٹمنٹس کے طلبہ نے شرکت کی۔
انڈپینڈنٹ اردو کے مینیجنگ ایڈیٹر ہارون رشید نے طلبہ سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم لوگ بحیثیت مجموعی اعتماد کے فقدان کا شکار ہیں، جس کا اثر میڈیا انڈسٹری پر بھی ہوا ہے۔ میڈیا کو اپنی ساکھ بچانے کے لیے صحافتی اقدار پر سختی سے عمل کرنا ہو گا ورنہ عوام کا اعتماد کھونے میں وقت نہیں لگے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آزاد اور معتبر میڈیا کے بغیر جمہوریت پنپ نہیں سکتی اور میڈیا کی بقا صحافتی اقدار پر عمل پیرا ہونے میں ہی ہے۔‘
ہارون رشید نے طلبہ سے گفتگو میں کہا: ’اس تیزی سے بدلتی دنیا میں صحافت کو بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، جس میں سوشل میڈیا کے ذریعے خبروں کا غیر ذمہ دارانہ پھیلاؤ بھی ہے۔
’اس صورت حال کی وجہ سے صحافیوں پر دوہری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے جسے پورا کرنے کے لیے وہ نہ صرف نئے ٹولز کا سہارا لے رہے ہیں بلکہ خبر کے اپنے ذرائع کو بھی بہتر بنا رہے ہیں اور صحافتی اقدار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی خبر کی تصدیق پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو میں بطور پروڈیوسر خدمات سرانجام دینے والی سحرش قریشی نے صحافتی اقدار کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’خبر کی تصدیق اور فیکٹ چیکنگ ہی وہ عمل ہے، جو صحافیوں کو عام آدمی سے الگ بناتی ہے، اس لیے صحافتی اقدار میں سب سے پہلے درست اور مستند خبر پہنچانا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا: ’بنیادی صحافتی اقدار میں یہ بھی شامل ہے کہ نہ صرف خبر کی تصدیق کی جائے بلکہ خبر کے ذرائع کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے اور ان کے متعلق معلومات شیئر نہ کی جائیں۔‘
اس کے علاوہ ’صحافتی اقدار ایک صحافی سے یہ تقاضا کرتی ہیں کہ وہ خبر دیتے ہوئے اپنی حفاظت کو بھی ملحوظ خاطر رکھے کیونکہ کوئی بھی خبر کسی انسان کی زندگی سے زیادہ اہم نہیں ہوتی۔‘
طلبہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کن قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے میڈیا آؤٹ لیٹس اپنی ایڈیٹوریل پالیسی بناتے ہیں۔ اس کے بعد سوالات و جوابات کا ایک سیشن رکھا گیا جس میں طلبہ نے متعدد سوالات کیے۔
سیشن کے دوران طلبہ نے دور دراز کے علاقوں کی خبروں کو مناسب میڈیا کوریج نہ ملنے اور صحافیوں کو درپیش چیلنجز سے متعلق سوالات کیے۔
سیشن کے اختتام پر طلبہ کا کہنا تھا کہ انڈی کیمپس اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام ہے جس کے تحت ایک خبر رساں ادارہ یونیورسٹیوں میں آ کر طلبہ کو صحافت سے متعلق نہ صرف آگاہی فراہم کرتا ہے بلکہ اس شعبے میں ان کی دلچسپی کو بڑھانے کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔
طلبہ کا کہنا تھا کہ انہیں اس سیشن سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا اور امید ہے کہ سیشنز کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔