برطانیہ میں مواصلات ریگولیٹ کرنے والے ادارے ’آف کام‘ کے نئے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں آن لائن زیادہ وقت گزار رہی ہیں اور آن لائن نقصانات کے بارے میں زیادہ فکرمند ہیں۔
اس کمیونیکیشن ریگولیٹر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق تمام بالغ گروپوں اور ڈیوائسز میں خواتین روزانہ مردوں کے مقابلے میں 33 منٹ زیادہ وقت آن لائن گزار رہی ہیں، جبکہ 18 سے 24 سال کی عمر کے افراد میں یہ فرق ایک گھنٹے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔
اس کے باوجود تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کو آن لائن رہنے کے ممکنہ نقصانات کے بارے میں زیادہ تشویش ہوتی ہے جبکہ خواتین مردوں کے مقابلے میں آن لائن انتہا پسندی، انسانی سمگلنگ، خودکشی اور نفرت انگیز یا قابل اعتراض مواد جیسے مسائل سے زیادہ پریشان ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوجوانوں میں، لڑکیوں اور کم عمر خواتین کو لڑکوں کے مقابلے میں جنسی یا فحش مواد، خواتین سے آن لائن نفرت اور پرتشدد مواد کے بارے میں زیادہ فکر مند پایا گیا۔
مطالعے میں پتا چلا کہ مردوں کو آن لائن نقصان جیسے غلط معلومات، دھوکہ دہی یا نفرت انگیز مواد کا سامنا زیادہ ہوتا ہے، جبکہ خواتین اور لڑکیاں زیادہ تر غیر صحت مند کھانے، ورزش اور جسمانی ساخت سے متعلق پوسٹس دیکھتی ہیں۔
آف کام کے مطالعے میں دیگر صنفی آن لائن عادات پر بھی روشنی ڈالی گئی، جس میں مردوں کے جنریٹیو اے آئی ٹولز استعمال کرنے یا پورنوگرافی ویب سائٹس پر جانے کا زیادہ امکان پایا گیا، جبکہ خواتین کا صحت اور تندرستی کی ویب سائٹوں پر جانے کا زیادہ امکان پایا گیا۔
مطالعے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ فورم سائٹ ریڈٹ مقبول ترین سوشل میڈیا ایپس کی فہرست میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
رواں سال مئی میں ایک ہی مہینے کے دوران کسی پلیٹ فارم پر روزانہ گزارے گئے وقت کی بنیاد پر آف کام نے کہا کہ یوٹیوب سب سے زیادہ مقبول پلیٹ فارم ہے، اس کے بعد فیس بک اور اس سے منسلک میسنجر ایپ ہے، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور ریڈٹ ٹاپ فائیو میں شامل ہیں اور ایکس اب چھٹے نمبر پر ہے۔
© The Independent