کینیڈا کے بڑے میڈیا اداروں کے ایک اتحاد جس میں ٹورنٹو سٹار، میٹرو لینڈ میڈیا، پوسٹ میڈیا، دی گلوب اینڈ میل، کینیڈین پریس اور سی بی سی شامل ہیں، نے ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے چیٹ جی پی ٹی سافٹ ویئر کی تربیت کے لیے غیر قانونی طور پر ان کے خبری مواد کا استعمال کر رہا ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ کینیڈا کے تمام بڑے نیوز پبلشرز نے اوپن اے آئی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے ایک ساتھ آ کر مقدمہ دائر کیا ہے۔
ٹورنٹو سٹار کے مطابق یہ مقدمہ جمعے کی صبح اونٹاریو کی سپریئر کورٹ آف جسٹس میں دائر کیا گیا، جس میں اوپن اے آئی سے تعزیری نقصانات، نیوز آرگنائزیشنز کے آرٹیکلز کے استعمال سے حاصل شدہ منافع کی واپسی اور اوپن اے آئی پر یہ آرٹیکلز آئندہ استعمال کرنے پر پابندی لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔
میڈیا اداروں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا: ’صحافت عوامی مفاد میں ہے۔ اوپن اے آئی کا دوسری کمپنیوں کی صحافت کو اپنے تجارتی فائدے کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔‘
مقدمے میں شامل تمام الزامات ابھی تک عدالت میں ثابت نہیں ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اوپن اے آئی کے ایک ترجمان نے کمپنی کے طرز عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’دنیا بھر میں کروڑوں لوگ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال اپنی روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے، تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھانے اور مشکل مسائل کو حل کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ ہمارے ماڈلز عوامی طور پر دستیاب ڈیٹا پر تربیت پاتے ہیں، جو منصفانہ استعمال اور بین الاقوامی کاپی رائٹ کے اصولوں کے مطابق ہوتا ہے، جو تخلیق کاروں کے لیے منصفانہ اور جدت کا حامی ہے۔‘
مقدمہ دائر ہونے کے فوراً بعد، ٹور سٹار (Torstar) کے سی ای او نیل اولیور نے اوپن اے آئی پر شائع شدہ کام کے اجازت کے بغیر استعمال کا الزام لگایا۔
نیل اولیور نے ایک بیان میں کہا: ’ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ٹیک کمپنیاں ہمارا مواد چوری کرتی رہیں گی۔ ہم تکنیکی جدت کے مواقع کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن تمام شرکا کو قانون کی پیروی کرنی چاہیے اور ہماری دانشورانہ ملکیت کا استعمال منصفانہ شرائط پر ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے صحافیوں کا تیار کردہ مواد جمہوریت کے لیے بہت ضروری ہے اور کمپنی کے کاروباری ماڈل کا بھی حصہ ہے۔
’آپ اپنے ذاتی نام اور ٹور سٹار کے نام کو اپنے کام کے ساتھ جوڑتے ہیں اور اس کے ساتھ جڑی تمام عوامی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘
بقول اولیور: ’جو صحافت ہم کرتے ہیں وہ ہمارے کاروباری ماڈل کا مرکز ہے اور ہماری جمہوریت اور ان کمیونٹیز کے لیے ضروری ہے، جن کی ہم خدمت کرتے ہیں‘
مقدمے میں اوپن اے آئی سے ہر آرٹیکل کے لیے 20,000 ڈالر تک کے قانونی نقصانات کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس سے مقدمے کی کل مالیت اربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
مقدمے میں اوپن اے آئی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ نیوز آرگنائزیشنز کی اجازت کے بغیر ان کے آرٹیکلز کا استعمال چیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کے لیے کرتا ہے، جو کہ ایک جنریٹیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹ ہے، جو صارفین کے سوالات کا جواب دیتا ہے۔
اس مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ ’اوپن اے آئی اپنے جی پی ٹی ماڈلز کو تیار کرنے کے لیے میڈیا اداروں کی ویب سائٹس سے مواد کو جان بوجھ کر ’سکریپ‘ کرتا ہے (یعنی اس تک رسائی حاصل کر کے اور نقل کر کے) اور اس کو بغیر اجازت یا اجازت کے استعمال کرتا ہے۔‘
قانونی فرم لینزٹر سلاگٹ کی شریک وکیل سنا حلوانی نے اس مقدمے کے بارے میں سٹار کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’اوپن اے آئی کے دیگر میڈیا تنظیموں کے ساتھ لائسنسنگ معاہدوں کے دستخط سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی جانتی ہے کہ وہ غلط ہے۔‘
سنا حلوانی، جو نیوز اداروں کے لیے قانونی مقدمے کی قیادت کر رہی ہیں، نے کہا کہ اوپن اے آئی کا آرٹیکلز کا استعمال ماضی کے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی سے مختلف ہو سکتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ درست ہے۔
انہوں نے کہا: ’انہوں نے جو نقل کی ہے، اس کا استعمال کچھ نیا اور مختلف ہے کیونکہ یہ نئی ٹیکنالوجی ہے، لیکن نقل کرنا نقل ہی ہے۔‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اوپن اے آئی کا آرٹیکلز کو ’سکریپ‘ کرنا ہر پبلشر کی ویب سائٹ کی شرائط و ضوابط کی خلاف ورزی ہے اور کینیڈین کاپی رائٹ قانون کے تحت ’فیئر یوز‘ (جسے ’فیئر ڈیلنگ‘ کہا جاتا ہے) کا استدلال یہاں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔
حلوانی نے کہا: ’یاد رکھیں کہ یہ ایک تجارتی ادارہ ہے جو اس مواد سے پیسے کما رہا ہے اور یہ فیئر ڈیلنگ کے استثنیٰ کے تحت جائز مقصد نہیں ہے۔‘
آزاد ٹیکنالوجی تجزیہ کار اور مصنف کارمی لیوی نے کہا کہ پورے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے شعبے کے لیے بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: ’آپ چیٹ جی پی ٹی نہیں بنا سکتے جب تک آپ اس کے لیے انٹرنیٹ پر ویکیوم کلینر کی طرح ٹیکنالوجی کو نہیں چھوڑ دیتے۔ بڑی زبان کا ماڈل اس وقت تک نہیں بن سکتا جب تک بہت زیادہ ڈیٹا نہ لیا جائے۔‘
یہ مقدمہ عالمی سطح پر میڈیا اداروں کی طرف سے اوپن اے آئی کے خلاف دائر کی گئی اس نوعیت کی قانونی کارروائیوں کا تسلسل ہے، جو چیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کے لیے شائع شدہ کام کے استعمال پر معاوضہ طلب کر رہی ہیں۔
اوپن اے آئی نے پہلے ہی کچھ میڈیا تنظیموں سے لائسنسنگ معاہدے کر لیے ہیں۔ جولائی میں اس نے امریکہ کی نیوز سروس دی ایسوسی ایٹڈ پریس سے لائسنسنگ معاہدہ کیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز کا اوپن اے آئی اور پارٹنر مائیکرو سافٹ کے خلاف مقدمہ بھی جاری ہے، جس میں اس اخبار کے وکلا نے اوپن اے آئی کے انجینیئروں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مقدمے کی تیاری کے لیے نیویارک ٹائمز کے وکلا سے حاصل کی گئی شہادت کو مٹا دیا۔
اوپن اے آئی کو اپنے شریک بانی ایلون مسک کی جانب سے بھی قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
ہفتے کے شروع میں، وال سٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ اوپن اے آئی کی تازہ ترین فنڈنگ کے بعد اس کی قیمت 157 ارب ڈالر (امریکی) ہو گئی ہے۔