جب میں اس بات کی پڑتال کے لیے کہ کہیں میرا کریڈٹ کارڈ ممکنہ دھوکہ دہی کی زد میں تو نہیں آیا، فون کے الجھا دینے والے مینو دیکھ رہا تھا تو ایک عجیب خیال ذہن میں آیا یعنی سوچیں کہ بلیک فرائیڈے کے دن یہ سب کیسا ہو گا۔
ایک فون کال آئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ وہ ’ویزا‘ کی طرف سے ہے اور 700 پاؤنڈ کی ایک بڑی ایمازون ٹرانزیکشن کے بارے میں بتایا گیا۔ میں نے کبھی اتنی بڑی رقم اس ڈیجیٹل مارکیٹ میں خرچ نہیں کی اس لیے یہ تشویش کی بات تھی۔
میں نے فوراً کال کاٹ دی کیونکہ میرا اصول سخت ہے کہ اگر کسی کال میں اس کے میرے بینک یا کریڈٹ کارڈ کمپنی کی طرف سے ہونے کا دعویٰ کیا جائے تو میں اس کی تفصیلات نوٹ کر لیتا ہوں اور پھر متعلقہ کمپنی کو ان کے سرکاری نمبر پر خود کال کرتا ہوں تاکہ تصدیق کر سکوں کہ مجھے دھوکہ نہ دیا جا رہا ہو۔ یہ کال ’ویزا‘ کی طرف سے بھی تھی جو (صحیح طور پر) مجھے مشکوک لگی۔ ویزا مجھے کیوں کال کرے گا؟ کارڈ جاری کرنے والی کمپنی کیوں نہیں؟
پریشانیاں اس وقت شروع ہوئیں جب میں نے اس دعوے کی تصدیق کرنے کی کوشش کی۔ میں ایک کمپنی سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میری بیوی اس دوران موجودہ اکاؤنٹ سے ایک مشکوک ٹرانزیکشن دیکھ کر مزید پریشان ہو رہی تھی۔ وہ ہماری سٹیٹمنٹس کی ایک ایک سطر پڑھ کر پڑتال کرتی ہیں اور اگر وہ کسی اور شعبے میں ہوتیں، تو یقیناً ایک زبردست فرانزک اکاؤنٹنٹ ہوتیں۔
لیکن جب انہوں نے بینک اور پے پال دونوں کو کال کی کیونکہ ڈائریکٹ ڈیبٹ پر پے پال کا نام درج تھا تو وہ یہ پتہ لگانے میں ناکام رہیں کہ آخر یہ رقم کون لے رہا ہے۔ اور یہ بھی سمجھ نہیں آیا کہ جے پی مورگن ای ایم ای اے کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے اور وہ بھی بورن ماؤتھ جیسے مقام پر۔
انہوں نے میسج بورڈز چیک کیے تو معلوم ہوا کہ دوسرے لوگ بھی اسی قسم کے پراسرار ڈائریکٹ ڈیبٹس کے مسائل کا سامنا کر رہے تھے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ فکر کی بات نہیں، سب کچھ ٹھیک ہے۔ کچھ نے اس کے برعکس مشورہ دیا۔
واضح رہے کہ مالی دھوکہ دہی کے میرے تجربے کے مطابق جے پی مورگن ای ایم ای اے کا مطلب ہے جے پی مورگن ’یورپ، مشرق وسطیٰ، اور افریقہ‘۔ یہ امریکی مالیاتی اداروں کی طرف سے استعمال کی جانے والی ایک اصطلاح ہے، جو حیران کن حد تک متنوع خطے کو ظاہر کرتی ہے، جو جان اوگروٹس سے جوہانسبرگ اور جدہ تک پھیلا ہوا ہے۔
لیکن میں اب بھی یہ جاننے کے لیے بے چین تھا کہ جے پی مورگن کا نام اس ڈائریکٹ ڈیبٹ پر کیوں ظاہر ہو رہا ہے، جسے ہم میں سے کسی کو بھی ترتیب دینے کا یاد نہیں تھا۔ اور بورن ماؤتھ؟ مجھے کسی کہانی کا اندازہ ہوا۔ پے پال کے ذریعے پراسرار ادائیگیاں؟ یہ ایک بڑی خبر ہو سکتی ہے۔ چناں چہ میں نے مزید معلومات کے لیے کمپنی سے رابطہ کیا۔
آہ، پتہ چلا کہ یہ ڈائریکٹ ڈیبٹ میرے پے پال اکاؤنٹ سے منسلک تھا اور ایک سبسکرپشن کے لیے تھا جسے میں نے اب ترک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لگتا ہے کہ الجھن اس وجہ سے مزید بڑھ گئی تھی کیونکہ ہم نے حال ہی میں اپنا بینک تبدیل کیا تھا۔ پے پال بھی جے پی مورگن کے ساتھ بینکاری کرتا ہے، جس کا واقعی بورن ماؤتھ میں ایک مرکز ہے۔ تو جب آپ پے پال کے ذریعے کوئی ڈائریکٹ ڈیبٹ سیٹ اپ کرتے ہیں، تو ایسا لگتا ہے کہ آپ انہیں ہی ادائیگی کر رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ پے پال ایک ایسا پیج بنانے کی کوشش کر رہا ہے جو اس طرح کی الجھن کو کم کرنے کے لیے وضاحت فراہم کرے۔
میں پے پال کی پریس ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے اس معاملے میں جواب فراہم کیے۔ لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ میری بیوی کو بینک اور کمپنی کے چکر کاٹنے پڑے۔ اور ظاہر ہے کہ ہر کسی کی شادی کسی صحافی سے نہیں ہوئی ہوتی جو اس قسم کے مسائل کی تحقیق کر سکے۔
میں اپنی بیوی جتنا مایوس نہیں ہوا، جو اس سارے چکر میں الجھی ہوئی تھیں جبکہ میں فون مینیو کی الجھن میں پھنسا ہوا اس ’ویزا‘ ٹرانزیکشن کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہا تھا جو حقیقت میں موجود ہی نہیں تھی۔ وہ کال محض میرے بینک کی تفصیلات نکالنے کے لیے کی گئی تھی تاکہ وہ میری رقم چرا سکیں۔ لیکن مجھے کسی حقیقی شخص سے بات کرنے میں کافی وقت لگا تاکہ یہ یقینی بنا سکوں کہ کوئی گڑ بڑ نہیں ہوئی اور یہ کال واقعی دھوکہ دینے کے لیے کی گئی۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اس میں بلیک فرائیڈے کہاں ہے؟ تو جناب یہ اس سب کے وسط میں ہے۔
یہ سالانہ ایونٹ، اس کے پہلے کے دن، اس کے بعد کا ہفتہ، اور پھر سائبر پیر، یہ سب بڑے شاپنگ ایونٹس ہیں۔ یہ کسی تہوار سے کم نہیں ہوتے۔ ایک کامیاب بلیک فرائیڈے کسی ریٹیل چین کے چیف ایگزیکٹیو افسر کی سال کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کر سکتا ہے۔ اور اس دوران لاکھوں کارڈز کی ٹرانزیکشنز کی بھرمار ہوتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس صورت حال میں فراڈ کرنے والے لوگ اور جعلی ویب سائٹس چلانے والے اپنی سرگرمیوں کو تیز کر دیتے ہیں۔ وہ خریداروں کو نشانہ بناتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لوگ مصروف ہوں۔ صارفین غیر ارادی طور پر اپنی بینکنگ تفصیلات شیئر کر دیتے ہیں اور ان کے اکاؤنٹس پر حملے ہوتے ہیں۔ یہ سب اتنی آسانی سے ہو سکتا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔
ہمارے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے، جب ہم محض کچھ چیزوں کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے تھے، میں صرف اندازہ لگا سکتا ہوں کہ ان لوگوں کے لیے یہ سب کتنا پریشان کن ہوگا جو اس دھوکہ دہی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس عمل کو آسان بنانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ صرف تصدیق کے ذریعے ہی لوگ جان سکتے ہیں کہ آیا وہ دھوکہ دہی کا شکار ہوئے ہیں اور اس کے تدارک کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں۔
سیم رچرڈسن، جو ’وِچ؟ منی‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر ہیں، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بینکوں پر لازم ہے کہ وہ سال بھر اپنے صارفین کو تحفظ فراہم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بینک ’صارفین کے لیے ممکنہ دھوکہ دہی کی اطلاع دینا مشکل بناتے ہیں‘ تو یہ ناقابل قبول ہے۔‘
ان کا یہ کہنا تھا بالکل درست ہے کہ ’کچھ بینک 24 گھنٹے فراڈ کی پڑتال کے لیے ٹول فراہم کرتے ہیں، اور دیگر کو بھی اپنے اینٹی فراڈ اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے ایسے ٹولز دینے کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ اگر بینک ان تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو انتظامی ادارے کو مناسب کارروائی کرنی چاہیے تاکہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ اس رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
اور واقعی ایسا ہونا چاہیے۔ مالیاتی خدمات کی صنعت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ فراڈ کرنے والے جب دھڑلے سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں، تو نقصان صرف صارفین کا نہیں ہوتا بلکہ انڈسٹری کو بھی ہوتا ہے۔ شاید مالیاتی اداروں کو یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔
© The Independent