پاکستان میں مہنگائی ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر: وزارت خزانہ

ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ مہینے کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس کم ہو کر 4.9 فیصد تک گر گیا۔

12 جون، 2024 کو اسلام آباد کی ایک مارکیٹ میں سبزی فروش گاہکوں کا منتظر ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی ادارہ شماریات کے پیر کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 کے دوران ملک میں گذشتہ ساڑھے چھ سالوں میں کم ترین مہنگائی ہوئی ہے۔

یہ اعداد و شمار، جو وفاقی وزارت خزانہ نے نومبر کے لیے اپنی رپورٹ میں شائع کیے ہیں، کے مطابق گذشتہ مہینے کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کم ہو کر 4.9 فیصد تک گرا۔

گذشتہ سال نومبر میں سی پی آئی کی شرح 29.9 فیصد تھی، جب کہ اس سال اکتوبر میں 7.2 فیصد تھی۔

رپورٹ کے مطابق سی پی آئی افراد زر میں کمی گذشتہ ساڑھے چھ سالوں میں کم ترین سطح پر ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر پانچ فیصد سے بھی کم سطح پر آ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے کرائے اور ایندھن کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، جب کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں نیچے آئی ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں، جب کہ مڈل مین کے ہاتھوں ممکنہ استحصال کو روکنا ہو گا۔  

انہوں نے مزید کہا کہ ای سی سی اب ضروری اشیا کی قیمتوں کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔

کنزیومر پرائس انڈیکس یا سی پی آئی ان قیمتوں میں اوسط تبدیلی ہے، جو صارفین اشیائے ضروریہ اور خدمات کے لیے ادا کرتے ہیں۔

سی پی آئی کے کم ہونے سے مراد اشیا اور خدمات کے نرخوں میں کمی یعنی مہنگائی میں کمی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں تبدیلی کی شرح میں کمی ثابت کرتی ہے کہ پاکستان میں افراط زر نیچے گئی ہے، جو گذشتہ سال 38 فیصد کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ 

سٹیٹ بینک آف پاکستان ستمبر 2025 تک افراط زر کو پانچ سے سات فیصد تک لانے اور میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے اہداف پر کام کر رہا ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 30.4 فیصد سے گھٹ کر 5.2 فیصد ہو گئی، جب کہ دیہی علاقوں میں یہی شرح 27.5 فیصد سے 4.3 فیصد تک گری۔ 

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شہری علاقوں میں جن چیزوں اور خدمات کی قیمتوں میں ردو بدل دیکھنے میں آیا ان میں دال چنا، بیسن، دال مونگ، مچھلی، ٹماٹر، انڈے، دال مونگ، سرسوں کا تیل، ویجیٹیبل آئیل، کھانے کا تیل، پاؤڈر دودھ اور گوشت، موٹر سائیکل، جوتے، اونی بنے بنائے کپڑے، تعلیم، مواصلاتی خدمات بجلی کے آلات وغیرہ شامل ہیں۔

رکن قومی اسمبلی نوید قمر کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ 12 سے 14 ماہ کے دوران ملک کی میکرو اکنامک استحکام آیا ہے، جب کہ دو موجود خسارے سرپلس ہو گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرائمری سرپلس کے کرنٹ اکاؤنٹ تین ماہ سے سرپلس رہا اور اب ڈھائی مہینوں کی درآمدات کے برابر ہیں اور تین مہینوں کا بینچ مارک جلد پورا کر کیا جائے گا۔  

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’مارچ سے جون کے درمیان زرمبادلہ ذخائر تین مہینوں کی درآمدات کے برابر ہو جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت