غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں چھ بھائیوں سمیت 21 افراد قتل

یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ اتوار کو اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ کے چند فعال ہسپتالوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک بچہ مارا گیا۔

13 اپریل 2025 کی اس تصویر میں دیر البلح کےعلاقے میں اسرائیلی حملے کے بعد کا منظر (اے ایف پی/ عیاد بابا)

غزہ میں سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ اتوار کی شب کو دیر البلح شہر میں ایک گاڑی پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں چھ بھائیوں سمیت 7 افراد قتل ہوئے جبکہ اتوار کو ہونے والے اسرائیلی حملوں مجموعی طور پر کم از کم  21 افراد کی جان گئی۔ 

یہ حملہ ایسے وقت میں میں آیا جب عالمی ادارہ صحت  (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ اتوار کو اسرائیلی فضائی حملے نے غزہ کے چند فعال ہسپتالوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک بچہ مارا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اتوار  کو ہسپتال اور دیگر علاقوں پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر بچوں سمیت 21 افراد کی اموات ہوئیں۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اگر حماس نے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار جاری رکھا تو فوجی کارروائیاں مزید وسیع کر دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا: ’غزہ مزید چھوٹا اور تنہا ہوتا جائے گا اور اس کے مزید شہریوں کو جنگی علاقوں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔‘ انہوں نے بتایا کہ اب تک لاکھوں لوگ پہلے ہی انخلا کر چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک غزہ کے ہزاروں شہریوں نے ہسپتالوں میں پناہ لے رکھی ہے جن میں سے کئی کو اسرائیلی بمباری سے شدید نقصان پہنچا۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ شمالی غزہ کے الاہلی ہسپتال پر حملے کے بعد ’علاج کی فراہمی میں رکاوٹ کے باعث ایک بچہ جان سے چلا گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایمرجنسی روم، لیبارٹری، ایمرجنسی روم کی ایکسرے مشینیں اور فارمیسی تباہ ہو چکے ہیں۔ ہسپتال کو50 مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا جب کہ تشویش ناک حالت میں موجود 40 مریضوں کو منتقل نہیں کیا جا سکا۔‘

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ہسپتال میں حماس کے ’کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر‘ کو نشانہ بنایا، تاہم حماس نے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ حملہ ’(اسرائیلی) فوج کی جانب سے انخلا کی وارننگ کے چند ہی منٹ بعد کر دیا گیا۔‘

اے ایف پی کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملے کے بعد جائے وقوعہ پر کنکریٹ کے بڑے بڑے ٹکڑے اور مڑے تڑے دھاتی ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ دھماکے نے ہسپتال کی ایک عمارت میں بڑا شگاف ڈال دیا جب کہ لوہے کے دروازے اپنی جگہ سے اکھڑ گئے۔

الاہلی ہسپتال پر حملے کے بعد مریض، تیماردار اور طبی عملہ سڑکوں پر بے یار و مددگار رہ گئے۔

42 سالہ نائلہ عماد جو ہسپتال میں پناہ لیے ہوئے تھیں، اچانک عمارت سے باہر نکلنے پر مجبور ہو گئیں۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جیسے ہی ہم ہسپتال کے دروازے تک پہنچے، انہوں نے بم باری کر دی۔ یہ بہت زور دار دھماکہ تھا۔‘

’اب میں اور میرے بچے سڑک پر ہیں۔ ہسپتال ہماری آخری پناہ گاہ تھا۔‘

حماس نے اسرائیل کی اس کارروائی کو’وحشیانہ جرم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔

غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق سات اکتوبر 2023 کے بعد سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا