مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم ’اوپن اے آئی‘ نے خاموشی سے اپنے بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے ساتھ پیش آنے والی ایک خرابی کو ٹھیک کر دیا ہے۔ اس خرابی سے چیٹ بوٹ ’ڈیوڈ مائر‘ نام لکھنے سے قاصر تھا جب کہ کئی دوسرے ناموں پر اب بھی ایک ایرر میسج موصول ہوتا ہے۔
اس معروف اے آئی ٹول کے صارفین نے گذشتہ ہفتے پایا تھا کہ یہ ’ڈیوڈ مائر‘ لکھنے کی کوشش کرنے میں یہ جواب دیتے ہوئے اچانک چیٹ ختم کر دیتا تھا کہ ’میں جواب دینے سے قاصر ہوں۔‘
اوپن اے آئی نے دی انڈپینڈنٹ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا کہ اس مسئلے کی وجہ کیا ہے تاہم منگل تک یہ مسئلہ حل ہوتا دکھائی دیا۔
جب کمپنی سے اس بارے میں پوچھا گیا کہ یہ پہلے نام کیوں نہیں لکھ سکتا تھا تو چیٹ جی پی ٹی نے جواب دیا کہ یہ ’رازداری کے خدشات، ڈیٹا بائیسز اور نامکمل ڈیٹا سیٹس کا نتیجہ ہو سکتا ہے اور ساتھ ہی بوٹ کے فلٹرنگ میکانزم کے ساتھ ممکنہ مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔
چیٹ بوٹ نے لکھا: ’مسلسل اپ ڈیٹس کے سات اوپن اے آئی ماڈل کی فہم اور کوریج کو بہتر بنانے کے لیے ان خامیوں کو دور کرتا ہے جو اسے موضوعات اور ناموں کی ایک وسیع صف کو شامل کرنے اور ان پر بحث کرنے کے قابل بناتا ہے۔‘
کمپنی نے مزید کہا کہ ’یہ بہتری ممکنہ طور پر رسائی اور اخلاقی تحفظات کے درمیان توازن کو بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔‘
اس سے قبل چیٹ جی پی ٹی صارفین کا قیاس تھا کہ ’ڈیوڈ مائر‘ کا نام بتانے میں ناکامی کا تعلق جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (جی ڈی پی آر) ایکٹ کے تحت دائر کی گئی درخواست سے ہے جو گوگل اور اوپن اے آئی جیسی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے سرور سے کسی شخص کا نام اور ڈیٹا ہٹانے پر مجبور کرتی ہے۔
اپ ڈیٹ جو چیٹ جی پی ٹی کو اب ’ڈیوڈ مائر‘ نام کہنے کی اجازت دیتی ہے کا تعلق جرمن یہودی خاندان روتھسچلڈ کے وارث ڈیوڈ مائر ڈی روتھسچلڈ سے متعلق ہو سکتا تھا لیکن بوٹ میں ’ڈیوڈ فیبر‘، ’برین ہوڈز‘، ’گائیڈو سکورزا‘، ’جوناتھن ٹرلی‘ اور ’جوناتھن زیٹرین‘ سمیت کئی دوسرے ناموں کے ساتھ یہ مسئلہ ابھی تک برقرار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جوناتھن زیٹرین‘ نام کا تعلق ہارورڈ لا سکول کے ایک پروفیسر سے ہو سکتا ہے جنہوں نے مصنوعی ذہانت کے بارے میں بڑے پیمانے پر لکھا ہے جب کہ جوناتھن ٹرلی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے لا سکول کے پروفیسر ہیں جنہوں نے ایک بار ایک بلاگ پوسٹ لکھا تھا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی نے انہیں بدنام کیا ہے۔
پیر کو جب ’404 میڈیا‘ کی جانب سے رابطہ کیا گیا تو پروفیسر ٹورلی نے کہا کہ انہوں نے اوپن اے آئی کے خلاف کوئی مقدمہ دائر نہیں کیا ہے لیکن انہوں نے اس پر 2023 میں ان کے بارے میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا سکینڈل بنانے کا الزام لگایا۔
چیٹ جی پی ٹی کے صارفین نے اس پلیٹ فارمز پر سنسرشپ سے متعلق خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے اے آئی بوٹ کے کچھ نام بتانے میں ناکامی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا: ’میرے خیال میں یہاں یہ سبق ملتا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو ان لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے بہت زیادہ کنٹرول کیا جائے گا جو ایسا کرنے کے طریقے اور ذرائع رکھتے ہیں۔
دوسروں صارفین نے نوٹ کیا کہ کچھ افراد کی جانب سے جی ڈی پی آر کی درخواستوں یا قانونی چارہ جوئی کے ذریعے ٹیک پلیٹ فارمز سے اپنے نام ہٹانے کی کوئی بھی کوشش سٹریسینڈ ایفیکٹ کا باعث بن سکتی ہے، جہاں معلومات کو چھپانے یا سنسر کرنے کی کوششیں غیر ارادی طور پر ان کی طرف توجہ مبذول کرا سکتی ہیں۔
© The Independent