انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی، پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت خطرے میں

انٹرنیٹ سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ ایک گھنٹہ انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو نو لاکھ دس ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

موجودہ دور میں انسانی زندگی اور انٹرنیٹ کا رشتہ بہت گہرا ہو چکا ہے، بنیادی ضروریات کا حصول ہو یا روزگار کی سہولت، قریباً ہر چیز تک رسائی کے لیے انٹرنیٹ لازم ہے۔

لیکن گذشتہ چند ماہ سے پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست روی کا شکار ہے، جس سے تمام شعبہ ہائے زندگی سے منسلک شہری، خواہ وہ تعلیم سے وابستہ افراد ہوں یا معاشیات سے، گھریلو خواتین ہوں یا دیہاڑی دار مزدور یا پھر بڑے پیمانے پر کام کرنے والے کاروباری حضرات، مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے کی وجوہات پر وفاقی حکومت لاعلمی کا اظہار کرتی دکھائی دیتی ہے جب کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 19 نومبر کو کہا تھا کہ اس وقت ’ملک بھر میں انٹرنیٹ بغیر کسی خلل کے چل رہا ہے۔‘

تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ زمینی حقائق حکومتی اور انتظامیہ کے دعوؤں کے برعکس ہیں، انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک افراد سے گفتگو میں ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔

25 سالہ فوڈ پانڈا رائیڈر عامر دیہاڑی دار مزدور ہیں، وہ عام دنوں میں 15 سو سے دو ہزار روپے تک کی دیہاڑی لگا لیتے ہیں، انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’گذشتہ کئی روز سے 500 سے 800 کی دیہاڑی ہو رہی ہے، جس میں سے 400 روپے پیٹرول پر خرچ آتا ہے۔ میں بچ بچا کر بھی کچھ نہیں کما پا رہا۔‘

بقول عامر: ’انٹرنیٹ کی سست روی آڑے آئی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے آرڈر منسوخ ہو جاتے ہیں، کمپنی کی طرف سے بھی دباؤ بڑھنے لگتا ہے، ایسا بھی ہوا ہے کہ آرڈر لے کر گھنٹوں تک کسٹمر کو کال کرنے کی کوشش میں رہا، لیکن نیٹ ورک نہ ہونے کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’میرے ساتھ کے بیشتر فوڈ پانڈا رائیڈر اپنے گاؤں واپس چلے گئے ہیں۔

’ہم دیہاڑی دار مزدور ہیں، حکومت ہمارے بارے میں سوچے کیونکہ ہم جس دن کماتے ہیں اسی دن کھاتے ہیں، گھر کچھ نہ لے کر جائیں تو چولہا نہیں جلتا۔‘

ڈائریکٹر پالیسی اینڈ کمیونیکیشن فوڈ پانڈا حسن ارشد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’حالیہ انٹرنیٹ رکاوٹوں نے کاروبار کے لیے متعدد چیلنجز پیدا کیے ہیں۔ انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے، پلیٹ فارم کے آرڈرز پر اثر پڑا ہے اور ڈیلیوری سواروں نے ہمارے صارفین کے مطالبات کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔

’لیکن انٹرنیٹ کی رفتار میں مسلسل گراوٹ کا سٹیک ہولڈرز کی کمائی پر گہرا اثر پڑ رہا ہے، خاص طور پر ڈیلیوری رائیڈرز اور ہوم شیفس پر۔‘

انہوں نے بتایا: ’اس لیے ہم حکومت کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں گے کہ وہ ٹیک ایکو سسٹم میں کسی بھی رکاوٹ کو کم سے کم کرکے آن لائن/ڈیجیٹل کمیونٹی کی حمایت کرے۔‘

آئی ٹی ماہر اور اور سافٹ ویئر کمپنی کے بانی سعد شاہ پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں آئی ٹی کا بزنس چلا رہے ہیں، انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’یوں تو پاکستان بین الاقوامی سطح پر اکثر پروپیگنڈا کا شکار رہتا ہے کیونکہ یہاں کاروباری افراد سے لے کر عام فرد تک مسائل کا شکار ہے۔ ایسے میں آئی ٹی کا کاروبار چلانا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جس طرح انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئی ہیں آن لائن کاروبار کی بقا خطرے میں نظر آرہی ہے، ان دنوں 25 فی صد نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ان کے ساتھ دوسرے سافٹ ویئر کاروباری افراد عارضی طور پر اپنا کاروبار ملائیشیا لے کر چلے گئے ہیں۔ وجہ ہے انٹرنیٹ کی سست روی۔‘

 بقول سعد شاہ: ’بغیر انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ہم پاکستان کاروبار لے کر آ رہے ہیں اور ہمارے ملک میں پیدا ہونے والے مسائل ہی ہمارے لیے چیلنجز پیدا کررہے ہیں۔

’ہم سب جانتے ہیں کہ فائر وال سے ہی مسئلہ پیدا ہوا ہے لیکن حکومت کی جانب سے اتنے بڑے مسئلے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، اگر مسقبل میں بھی انٹرنیٹ کی صورت حال سنگین رہی تو آئی ٹی انڈسٹری کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہی وجہ ہے کہ لوگ پاکستان سے اپنا کاروبار باہر لے کر جائیں گے جو ہمارے ملک کی ڈیجیٹل معیشت کے لیے نقصان کا باعث بنے گا۔‘

فری لانسر فضہ خان نے سماجی ویب سائٹ لنکڈ اِن پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ’انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے ان کے ہاتھ سے ایک بہت بڑا پراجیکٹ نکل گیا۔

انہوں نے اپنی بےبسی کا اظہار اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں فری لانسرز کا مستقبل اب خطرے میں ہے، ہمارے نوجوانوں میں صلاحیت تو ہے لیکن حکومتی پالیسی جدت کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔‘

انٹرنیٹ سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کے لیے شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، ایک گھنٹہ انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری کو نو لاکھ دس ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔‘

ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ اسامہ خلجی کے مطابق: ’انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو یومیہ پانچ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا نقصان پہنچ رہا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔‘

انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے سابق وفاقی وزیر امین الحق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں خود بھی انٹرنیٹ کی موجودہ صورت حال کا شکار ہوں، وائس نوٹ بھیجنا دستاویزات کی منتقلی اور دیگر براؤزنگ سروسز میں بہت مشکل کا سامنا ہے لیکن افسوس ہماری حکومت انٹرنیٹ کی سست رفتاری کو نظر انداز کر رہی ہے۔

’انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے ملکی معیشت پر بہت خوفناک اثرات سامنے آ سکتے ہیں۔ ای بینکنگ ہو یا ای ایجوکیشن سب پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دوسرے ممالک میں فائیو جی کی رفتار سے انٹرنیٹ چل رہا ہے اور پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل سامنے آرہے ہیں۔ دور حاضر میں انٹرنیٹ کی رفتار کو متاثر ہونے سے روکنے کے لیے آئی ٹی منسٹری اور پی ٹی اے کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔‘

آئی ٹی ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ موجودہ دور کی ڈیجیٹل معیشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث کاروبار کی بقا خطرے میں نظر آ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے دو بڑے نقصانات ہو رہے ہیں۔ پہلا یہ کہ دنیا بھر کی بڑی کمپنیاں ہمارے ٹاپ فری لانسرز کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے بڑے پیکجز دے رہی ہیں اور لوگ یہاں سے باہر جا رہے ہیں۔

دوسرا نقصان نچلی سطح پر کام کرنے والوں کا ہو رہا ہے، جن کا گزر بسر روزانہ کی کمائی پر ہوتا ہے اور انہیں کام ملنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی