حکومت نے انٹرنیٹ بند کیا نہ ہی رفتار سست کی: وزیر آئی ٹی

وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی میں کسی حکومتی ادارے کا کردار نہیں بلکہ یہ وی پی این کے زیادہ استعمال کے باعث ہو رہا ہے۔

پاکستان کی وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ حکومت آئندہ سال ملک میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کرے گی جب کہ انٹرنیٹ کی چار مزید بین الاقوامی کیبلز پاکستان میں لائے جائیں گے۔

اتوار کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ آئندہ سال کی پہلی یا دوسری سہ ماہی میں ملک میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی کی جائے گی اور اس سے انٹرنیٹ کی رفتار اور مصنوعی ذہانت جیسے ٹولز کے استعمال میں بہتری آئے گی۔

شزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ چار بین الاقوامی انٹرنیٹ کیبلز کے پاکستان آنے سے بھی ملک میں انٹرنیٹ سپیڈ مزید تیز ہو گی، جس سے ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتارمیں حالیہ کمی میں حکومت یا کسی حکومتی ادارے کا کوئی کردار نہیں ہے بلکہ یہ وی پی این کے استعمال کے باعث ہو رہا ہے۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وی پی این استعمال کرنے والے صارفین سی ڈی این کے بجائے براہ راست انٹرنیشنل سٹریم استعمال کرنا شروع کر دیتے ہین اور ایسے صارفین کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث ڈاؤن لوڈنگ خصوصاً کم ہو جاتی ہے۔

’میں ایک مرتبہ پھر وضاحت کرنا اور بتایا چاہتی ہوں کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتارمیں کمی سے حکومت پاکستان ی کسی حکومتی ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ملک میں انٹرنیٹ بند کیا نہ اس کی رفتار میں کمی کی۔

وفاقی وزیر ک مزید کہنا تھا کہ ان کی وزارت انٹرنیٹ کی رفتار مزید بہتر بنانے کے لیے مسلمل کام کر رہی ہے اور کوششیں جاری ہیں کہ مستقبل میں ایسے مسائل کا سامنا نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ فائیو جی اور مزید چار بین الاقوامی کیبلز کے پاکستان آنے سے انٹرنیٹ سپیڈ میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا، جس کی وجہ سے اس سے منسلک صارفین کو بے انتہا فائدہ ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت ملک کے لیے پہلی اے آئی پالیسی بنانے پر بھی کام کر رہی ہے، جب کہ جلد ہی وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ڈیجیٹیلائزیشن کمیشن بھی قائم کیا جا رہا ہے، جو معیشت، کاروبار، نجی سیکٹرز اور ہر شعبے کی ڈیجیٹیلائزیشن میں مددگار ثابت ہو گا۔

شزہ فاطمہ خواجہ کا کہنا تھا کہ سرکاری محکموں اور دفاتر کی ڈیجیٹیلائزیشن سے عام عوام کو سہولت میسر ہو گی اور سرکاری کاموں میں تاخیر کی وجوہات سامنے آ سکیں گی۔ 

’سرکاری اور نجی اداروں کی ڈیجیٹیلائزیشن سے ملک کی جی ڈی پی کم از کم دو گنا بڑھ سکتی ہے۔‘

انہو نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت پورے ملک میں آئی ٹی پارکس قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں پہلا قدم وفاقی دارالحکومت سے لیا جائے گا جہاں آئی ٹی پارک سے دس ہزار ملازمتیں میسر ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اس سال ملک بھر میں 20 سے زیادہ سپیشل ٹیکنالوجی پارکس بھی قائم کر رہی ہے، جب کہ آئی ٹی سیٹیز بھی حکومتی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔

شزہ فاطمی نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ملک میں چار مزید انکیوبیشن مراکز بھی قائم کیے جائیں گے، جن مین سے ایک صرف خواتین کے زیر انتظام چلایا جائے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی