انڈیا میں ’فضائی آلودگی سے‘ ایک دہائی میں 38 لاکھ افراد کی موت: تحقیق

محققین نے پایا کہ 2009 سے 2019 تک تقریباً 38 لاکھ اموات کا تعلق فضائی آلودگی کی سطح سے ہو سکتا ہے جو انڈیا کے 40 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں سے زیادہ ہے۔

یکم نومبر 2024 کی اس تصویر میں امرتسر میں موٹر سائیکل سوار ایک فضائی آلودگی کا شکار سڑک سے گزرتے ہوئے (اے ایف پی/ نریندر نارو)

ایک نئی تحقیق کے مطابق آلودہ فضا میں طویل عرصے تک رہنا ایک دہائی کے دوران انڈیا بھر میں لاکھوں اموات کا سبب بنا۔

اس تحقیق، جس میں ہوا کے معیار کے سخت ضابطوں کے اطلاق کا مطالبہ کیا گیا ہے، The Lancet Planetary Health میں شائع ہوئی جس میں انڈیا کے سینکڑوں اضلاع میں 2009 اور 2019 کے درمیان فضائی آلودگی کے چھوٹے ذرات اور اموات کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ ملک بھر میں فضائی آلودگی کی سطح موجودہ قومی فضائی معیار سے کم ہونے پر بھی شرح اموات زیادہ ہو سکتی ہے۔

سویڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے خاص طور پر PM2.5 کے اموات میں کردار کا جائزہ لیا۔ PM2.5  یا 2.5 مائکرو میٹر سے کم قطر والے آلودگی کے ذرات پھیپھڑوں اور خون میں داخل ہوتے ہیں اور صحت کے لیے بڑے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔

مطالعے کی قیادت کرنے والے مصنف پیٹر لجنگ مین نے کہا: ’ہم نے پایا کہ 2.5 مائیکرو میٹر کی کثافت میں 10 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر اضافہ اموات میں 8.6 فیصد اضافے کا باعث بنتا ہے۔‘

محققین نے انڈیا کے 655 اضلاع میں فضائی آلودگی کی سطح اور اموات کی شرح میں تبدیلی کے درمیان تعلق کا شماریاتی طور پر بھی تجزیہ کیا۔

انہوں نے پایا کہ 2009 سے 2019 تک تقریباً 38 لاکھ اموات کا تعلق فضائی آلودگی کی سطح سے ہو سکتا ہے جو انڈیا کے 40 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر کے فضائی معیار کے رہنما اصولوں سے زیادہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2016 میں شمالی ریاست اتر پردیش کے غازی آباد ضلع اور ملک کے دارالحکومت نئی دہلی میں PM2.5 میں 119 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر کی زیادہ سے زیادہ کی موجودگی دیکھی گئی۔

محققین نے کہا کہ اگر ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ ہوا کے معیار کے رہنما خطوط یعنی پانچ مائیکروگرام فی مکعب میٹر لاگو کیے جائیں تو بھی انڈیا بھر میں اموات کی تعداد 16.6 ملین تک پہنچ جائے گی۔

مطالعے میں خبردار کیا گیا کہ انڈیا کی پوری آبادی ان علاقوں میں رہتی ہے جہاں PM2.5 کی سطح عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط سے زیادہ ہے، یعنی تقریباً ایک ارب 40 کروڑ لوگ سال بھر میں فضائی آلودگی کا شکار ہوئے جس نے ان کی صحت کو بری طرح متاثر کیا۔

ڈاکٹر لجنگ مین نے کہا: ’نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ انڈیا میں موجودہ رہنما خطوط صحت کے تحفظ کے لیے کافی نہیں ہیں۔ کاربن اخراج کو کم کرنے کے لیے سخت ضابطے اور اقدامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ہمارا مطالعہ ثبوت فراہم کرتا ہے جسے انڈیا اور عالمی سطح پر بہتر ہوا کے معیار کی پالیسیاں بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

انڈیا میں فضائی آلودگی کی سطح حاملہ خواتین کو بھی خطرے میں ڈال دیتی ہے۔

مطالعے میں بتایا گیا کہ انڈین حکومت نے 2017 میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کا قومی پروگرام شروع کیا لیکن ملک کے کئی حصوں میں PM2.5 کی کثافت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا۔

محققین نے کہا کہ ’ہمارے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انڈیا میں PM2.5 کی موجودگی سے پیدا ہونے والی بیماری کے بوجھ کے پچھلے اعداد و شمار کو کافی حد تک کم سمجھا گیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مطالعے نے آلودگی سے ہونے والی بیماریوں کی تشخیص اور ملک گیر اموات کے اعداد و شمار کی بنیاد پر آج تک انڈیا میں فضائی آلودگی کے صحت پر اثرات کا سب سے درست اندازہ فراہم کیا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا