اربوں کے کھنڈر: اسلام آباد کلچرل کمپلیکس، جو اب ’بھوت بنگلہ‘ بن چکا

اسلام آباد کلچرل کمپلیکس پاکستان میں نامکمل منصوبوں کی کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے، جہاں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد منصوبے کو ادھورا چھوڑ دیا گیا۔

گذشتہ 16 برس سے نامکمل اسلام آباد کا کلچرل کمپلیکس اب کسی بھوت بنگلے یا کھنڈر کا منظر پیش کرتا ہے۔

اسلام آباد کے مصروف علاقے شکرپڑیاں میں واقع یہ ادھورا کلچرل کمپلیکس بالکل سنسان پڑا ہے۔

اس کے ایک جانب کلچرل میوزیم، لوک ورثہ اور دوسری جانب ریستوران موجود ہیں، جہاں لوگوں کا رش دکھائی دیتا ہے جبکہ دوسری جانب یہ کلچرل کمپلیکس حکام اور عوام کی نظروں سے اوجھل ہے۔

سال 2005 میں اس کے وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اسلام آباد میں کلچرل کمپلیکس بنانے کا اعلان کیا اور اس منصوبے پر 2007 میں کام شروع کر دیا گیا۔


اس منصوبے کو اسلام آباد کیپیٹل ڈیولمپنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کامران لاشاری نے شروع تو کیا مگر ان کے ٹرانسفر کے ساتھ ہی 2008 میں اس کا کام روک دیا گیا۔

کھنڈرات کا منظر پیش کرتا اسلام آباد کچلر کمپلیکس 25 ایکٹر پر تعمیر ہونا تھا، جس میں دو سینیما، کانفرنس ہال، ریسٹورنٹ اور اوپن ایئر تھیٹر سمیت سٹڈی رومز، گیلری اور مسجد تعمیر ہونی تھی۔

اسلام آباد کلچرل کمپلیکس جسے الحمرا آف اسلام آباد کا نام بھی دیا گیا تھا، کی آدھی تعمیر شدہ عمارتیں اب بارش اور دیکھ بال نہ ہونے کی وجہ سے بوسیدہ ہوتی جا رہی ہیں اور وہاں جا بجا کوڑا کرکٹ اور گندگی کے ڈھیر دکھائی دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سال 2007 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ ایک عشاریہ ایک ارب روپے لگایا گیا اور 09-2008 میں جب یہ پروجیکٹ بند ہوا تو اس وقت اس کا 28 فیصد کام مکمل ہو چکا تھا اور اس پر 42 کروڑ روپے کے اخراجات آئے تھے۔

2012 میں جب دوبارہ اس منصوبے کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا تو 75 فیصد اضافے کے بعد اس کی کُل لاگت کا تخمینہ ڈھائی ارب کو پہنچ چکا تھا۔

2009 میں تعمیر رکنے کے بعد اب تک اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا جا سکا، جس پر اس منصوبے کو شروع کرنے والے کامران لاشاری مایوس دکھائی دیتے ہیں۔

کامران لاشاری اس وقت والڈ سٹی لاہور میں بطور ڈائریکٹر جنرل خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کامران لاشاری نے اس منصوبے کے روکنے سے متعلق بتایا: ’2009 میں میرے تبادلے کے بعد امتیاز الٰہی نے چیئرمین سی ڈی اے کا چارج لیا اور اس منصوبے کو فضول سمجھ کر روک دیا اور وجہ یہ پیش کی کہ سی ڈی اے اتنی بڑی رقم اس منصوبے پر خرچ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘

کامران لاشاری کی رائے تھی کہ اس منصوبے کو اگر کلچرل کمپلیکس کے طور پر نہیں بنایا جا سکتا تھا تو اسے یتیم خانہ، ہوٹل یا کسی دفتر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اسلام آباد کلچرل کمپلیکس پر نیب کیس

جنوری 2016 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد کلچرل کمپلیکس کے معاملے کی انکوائری شروع کی اور اپریل 2018 میں سابق چیئرمین سی ڈی اے اور دیگر حکام کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔

بعدازاں نیب نے کرپشن اور اختیارات کے نا جائز استعمال پر ریفرنس دائر کر دیا۔

کامران لاشاری نے بتایا: ’مجھے اور امتیاز الٰہی کو نیب میں بلایا گیا اور اس منصوبے کو بند کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تو میری رائے یہی تھی کہ جس طریقے سے منصوبے کا آغاز کیا جاتا ہے، اسی طرح اسے ختم کیا جاتا ہے مگر اس معاملے میں یہ طریقہ نہیں اپنایا گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے امتیاز الٰہی کو 10 سے 15 دن حراست میں بھی رکھا گیا۔

بقول کامران لاشاری: ’نیب کیس بھی بن گیا، مگر کسی نے اس منصوبے کو مکمل کرنے کی کوشش نہیں کی۔‘

2022 میں احتساب عدالت نے کرپشن کے شواہد نہ ملنے پر کیس کو خارج کر دیا۔

سی ڈی اے کے افسران کلچرل کمپلیکس منصوبے سے لاعلم

اس معاملے پر مؤقف لینے کے لیے موجودہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی دندھاوا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈائریکٹر تعلقات عامہ شاہد کیانی کو انڈپینڈنٹ اردو کو موقف دینے کے لیے کہا۔

شاہد کیانی کے پاس معلومات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ممبر انجینیئرنگ سے نفاست رضا سے ملاقات کروائی گئی مگر وہ اس پراجیکٹ سے مکمل طور پر لاعلم تھے۔

یہاں تک کہ جب انہیں اس منصوبے کی تصاویر دکھائی گئیں تو انہوں نے حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس منصوبے کو مکمل ہونا چاہیے مگر آفیشل بیان دینے سے معذرت کر لی۔

یہ پاکستان میں نامکمل منصوبوں کی کہانیوں میں سے ایک کہانی ہے، جہاں کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد منصوبے کو ادھورا چھوڑ دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان