افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں تمام ملکی اور غیر ملکی غیر سرکاری تنظیمیں جو خواتین کو ملازمت دیتی ہیں، بند کر دی جائیں گی۔
دو سال قبل طالبان نے غیر سرکاری تنظیموں کو ہدایت کی تھی کہ وہ افغان خواتین کو ملازمت دینا بند کر دیں کیوں کہ وہ مبینہ طور پر اسلامی حجاب صحیح طریقے سے نہیں کرتیں۔
اتوار کی رات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع ہونے والے خط میں، وزارت اقتصادیات نے خبردار کیا کہ تازہ ترین حکم کی خلاف ورزی کرنے پر تنظیموں کا افغانستان میں کام کرنے کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا جائے گا۔
وزارت نے کہا کہ وہ تمام ملکی اور غیر ملکی تنظیموں کی رجسٹریشن، رابطے، رہنمائی اور نگرانی کی ذمہ دار ہے۔
خط کے مطابق حکومت نے ایک بار پھر ان اداروں میں خواتین کے کام کو روکنے کا حکم دیا ہے جو طالبان کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اگر تعاون میں کمی ہوئی تو اس ادارے کی تمام سرگرمیاں روک دی جائیں گی اور وزارت کی جانب سے دیا گیا لائسنس بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔‘
یہ طالبان کی غیر سرکاری تنظیموں کی سرگرمیوں کو کنٹرول یا مداخلت کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں رواں ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا تھا کہ افغان خواتین امدادی کارکنان کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کام سے روکا جا رہا ہے حالاں کہ امدادی کام بدستور ضروری ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار ٹام فلیچر کے مطابق ان تنظیموں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے جنہوں نے رپورٹ کیا کہ ان کے مرد یا خاتون ملازمین کو طالبان کی اخلاقی پولیس نے روکا۔
طالبان اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ وہ امدادی تنظیموں کو اپنا کام کرنے سے روک رہے ہیں یا ان کی سرگرمیوں میں مداخلت کر رہے ہیں۔
طالبان پہلے ہی خواتین کو بہت سے پیشوں اور زیادہ تر عوامی مقامات سے دور کر چکے ہیں اور انہیں چھٹی جماعت کے بعد تعلیم حاصل کرنے سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔
ایک اور پیشرفت میں طالبان کے رہنما ہبت اللہ اخوندزادہ نے حکم دیا ہے کہ عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں نہ ہوں جن سے ان مقامات کو دیکھا جا سکے جہاں خواتین بیٹھ یا کھڑی ہو سکتی ہیں۔