سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کی اسرائیل کے متنازع نقشے کی مذمت

مذکورہ نقشے میں اردن، لبنان اور شام سمیت عرب ممالک کے کچھ حصوں کو اسرائیل کی مبینہ سرحدوں کے اندر دکھایا گیا ہے۔

اسرائیل کے عربی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے جاری کیا گیا متنازع نقشہ (اسرائیل بالعربیہ/ایکس)

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور قطر نے اسرائیلی حکومت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر متنازع نقشہ جاری کیے جانے کی مذمت اور تنقید کی ہے۔

اسرائیل کے عربی زبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شائع کیے گئے اس نقشے میں عرب ممالک کی زمینوں پر تاریخی علاقائی حقوق کا دعویٰ کیا گیا جس پر عرب دنیا میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بدھ کو جاری بیان میں کہا کہ اسرائیلی قبضے کے دعووں اور سرکاری اکاؤنٹس کی جانب سے اس سے وابستہ شائع کردہ نقشے کے حوالے سے جھوٹے الزامات کی مذمت اور تردید کرتے ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق مذکورہ نقشے میں اردن، لبنان اور شام سمیت عرب ممالک کے کچھ حصوں کو اسرائیل کی مبینہ سرحدوں کے اندر دکھایا گیا ہے۔

سعودی عرب نے زور دیا کہ ایسے انتہا پسندانہ دعوے قابض حکام کی نیت ظاہر کرتے ہیں، جو اپنے قبضے کو مضبوط کرنے، ریاستوں کی خودمختاری پر کھلے عام حملے جاری رکھنے اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے جواب میں سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے کے ممالک اور عوام کے خلاف اسرائیلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرے۔

سعودی عرب نے علاقائی بحرانوں کی شدت روکنے اور منصفانہ اور جامع امن کے حصول کی کوششوں کو کمزور ہونے سے بچانے کے لیے ریاستوں کی خودمختاری اور سرحدوں کا احترام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیلی حکومت کے سرکاری اکاؤنٹس پر شائع کیے گئے متنازع نقشے کی مذمت کی ہے۔

یو اے ای کی وام نیوز ایجنسی کے مطابق اماراتی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو اسرائیلی قبضے کو وسعت دینے کی دانستہ کوشش اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

 وزارت نے اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کے خلاف تمام اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل خطے میں کشیدگی بڑھانے، امن و استحکام کی کوششوں کو نقصان پہنچانے اور دو ریاستی حل کے لیے رکاوٹ ہے۔

وزارت نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے اپیل کی کہ وہ خطے میں دیرینہ مسائل اور تنازعات کو حل کر کے امن و سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

اردن کی وزارتِ خارجہ نے بھی نقشے کو ’دعوے اور وہم‘ قرار دے کر سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اسرائیل کی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے۔

 قطر کی وزارت خارجہ نے اس نقشے کی اشاعت کو بین الاقوامی اصولوں کی ’کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی توسیع پسندانہ عزائم کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

فلسطینی تنظیم حماس نے اس نقشے کو اسرائیل کی ’جارحانہ فطرت اور توسیع پسندانہ عزائم‘ کی تصدیق قرار دیتے ہوئے عرب اور مسلم حکومتوں سے اس کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔

عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے نقشے کو ’تمام بین الاقوامی قراردادوں اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

 العربیہ نیوز کے مطابق عرب لیگ نے بھی اس نقشے کی مذمت کی ہے اور اس کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے خبردار کیا کہ اس قسم کی اشتعال انگیزی خطے میں انتہا پسندی کو بڑھا سکتی ہے۔

اسرائیلی کی جانب سے یہ نقشہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند وزرا مقبوضہ مغربی کنارے کے مکمل الحاق اور غزہ میں دوبارہ بستیوں کی تعمیر کی بات کر رہے ہیں، جو کہ 1967 سے اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا