’امن 2025‘ جہاں سعودی عرب اور پاکستان بحری شراکت داری کو فروغ دیں گے

سعودی عرب اور پاکستان کی مشترکہ مشق ’امن 2025‘ سات سے 11 فروری تک کراچی کے ساحل پر ہوں گی، جس کا مقصد دہشت گردی اور سمندری جرائم کے خلاف یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے۔

2 دسمبر 2024 کو بحیرہ عرب میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر مشق کے دوران بحری جہاز پر میرینز تعینات کر رہا ہے (پاکستان بحریہ)

سعودی عرب اور پاکستان علاقائی اور عالمی آبی گزرگاہوں یا سمندروں کے تحفظ کے عزم کے لیے متحد ہیں، اور دہائیوں پر محیط بحری تعاون کو خطرات کا مقابلہ کرنے اور استحکام کے فروغ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

اس پائیدار شراکت داری کو آئندہ ماہ کراچی میں منعقد ہونے والی کثیر القومی مشق ’امن 2025‘ میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گی، جس کا مقصد امن کو فروغ دینا اور علاقائی و عالمی بحری افواج کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔

سعودی عرب کی شرکت کے ساتھ یہ مشق سات سے 11 فروری تک صوبہ سندھ کے دارالحکومت، کراچی، جو بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع ہے، میں منعقد ہو گی۔ جس کا مقصد دہشت گردی اور سمندری جرائم کے خلاف یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے۔

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے رائل سعودی نیول فورسز اور پاکستان بحریہ کے درمیان مضبوط تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے اسے’پائیدار بحری بھائی چارہ‘ قرار دیا۔

ایڈمرل اشرف نے کہا: ’دونوں بحری افواج تربیت، معلومات کے تبادلے اور لاجسٹکس سمیت مختلف امور پر باہمی تعلق کے کئی فورمز رکھتی ہیں۔ ہم سمندر میں باقاعدگی سے مشقیں کرتے ہیں، جن میں سب سے نمایاں ’نسیم البحر‘ ہے۔

’اس کے علاوہ سیمینارز اور عملے کی تربیت بھی ہوتی ہے تاکہ سعودی رائل بحریہ (RSNF) کی استعداد میں اضافہ کیا جا سکے اور اسے خلیج عرب اور اس سے آگے ایک مضبوط قوت کے طور پر برقرار رکھا جا سکے‘۔

چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے 2007 میں آغاز سے اب تک امن سیریز مشقوں کی ترقی کو اجاگر کیا اور شرکا کی تعداد اور معیار میں بے پناہ اضافے کا ذکر کیا، جس سے آنے والا ایڈیشن منفرد ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’2023 کے آخری ایڈیشن میں، پاکستان نے 50 ممالک کی میزبانی کی تھی، اور اس بار ہم توقع کرتے ہیں کہ عالمی بحری افواج سے مزید افواج شریک ہوں گی‘۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف نے مزید بتایا کہ بین الاقوامی بحری کانفرنس، جو پہلے امن کے ساتھ منسلک تھی، اب ’امن ڈائیلاگ‘ میں تبدیل ہو چکی ہے تاکہ علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج کے رہنماؤں کے درمیان سمندری حفاظت کے مسائل پر زیادہ عملی اور پیشہ ورانہ مباحثے کیے جا سکیں۔

ایڈمرل نوید اشرف نے وضاحت کی کہ ’بڑھتی ہوئی بین الاقوامی شرکت کے ساتھ پاکستان بحریہ ان مشقوں کے دوران بحری حکمت عملیوں اور آپریشنل طریقوں کو کیسے ہم آہنگ کرتی ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’امن کے اہم مقاصد میں سے ایک علاقائی اور عالمی بحری افواج کے ساتھ ہم آہنگی کو بہتر بنانا ہے۔ اس مقصد کے لیے ہم ایک ایسی عملی زبان استعمال کرتے ہیں جو تمام شرکا سمجھ سکیں۔

’بحری حکمت عملیوں اور آپریشنل طریقوں کی مشترکہ تفہیم منصوبہ بندی کے مراحل اور مشق سے پہلے ہونے والی کانفرنسوں کے دوران تیار کی جاتی ہے۔‘

بحرِ ہند میں سمندری حفاظت اور استحکام کو فروغ دینے میں امن 25 کے کردار پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا: ’امن کے اہم مقاصد میں سمندر میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے علاقائی اور غیر علاقائی تعاون کو فروغ دینا، ہم آہنگی بڑھانا، خطوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا، تجربات کا تبادلہ کرنا، ایک دوسرے کو سمجھنا، ور دہشت گردی اور سمندری جرائم کے خلاف متحد عزم کا مظاہرہ کرنا شامل ہیں۔‘

نوید اشرف کا کہنا تھا: ’ان مشقوں کے دوران پیدا ہونے والی سمجھ بوجھ مشترکہ کوششوں کو منظم کرنے میں مدد دیتی ہے تاکہ سمندری حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے سادہ نظریے کے مطابق، امن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں خدشات، صلاحیتوں، اور تعاون کے عزم کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے۔‘

امن کی اثرات پر بات کرتے ہوئے خاص طور پر قزاقی، دہشت گردی، اور دیگر سمندری جرائم کے حوالے سے، ایڈمرل نے کہا کہ امن ڈائیلاگ ایسے خطرات کے خلاف شعور، تجربات، اور حکمت عملیوں کے تبادلے کے لیے ایک فورم فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’متعدد بندرگاہی اور سمندری مشقیں شریک ممالک کی ٹیموں کو مواقع فراہم کرتی ہیں کہ وہ سمندری جرائم کے خلاف جنگ میں اپنی صلاحیتیں مؤثر طریقے سے بہتر بنا سکیں۔‘

امن ڈائیلاگ کے افتتاحی اجلاس اور اس کے متوقع نتائج پر گفتگو کرتے ہوئے ایڈمرل نوید اشرف نے کہا کہ یہ ایونٹ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس سے ایک عملی نقطہ نظر پر مبنی خیالات کے تبادلے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ ڈائیلاگ سمندری حفاظت کے مسائل، خطے کو درپیش چیلنجز، اور ان کی سمندری معیشت کے ساتھ تعلقات پر مشترکہ تفہیم کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔

’اس میں سمندری تعاون کے لیے موجودہ طریقہ کار کی مؤثریت اور سمندر میں ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید حل تلاش کرنے پر بھی غور کیا جاتا ہے‘۔

چونکہ سمندری خطرات مسلسل بدل رہے ہیں، پاکستان نیوی علاقائی اور غیر علاقائی بحری افواج کے ساتھ ہم آہنگی بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی بہتری کا استعمال کرتی ہے۔ چیف نے بحری جنگ پر تکنیکی جدت کے انقلابی اثرات کو بھی اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا ہم ٹیکنالوجی کو بہتر جنگی تیاری حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ یہ واحد طریقہ ہے کہ ہم بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کر سکیں۔ جہاں تک ہم آہنگی کا تعلق ہے، ہم کئی ممالک کے ساتھ آپریشنل روابط اور معلومات کے تبادلے کے طریقہ کار کو دو طرفہ اور کثیرالجہتی معاہدوں کے ذریعے برقرار رکھتے ہیں، جیسے کہ جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کوآرڈینیشن سینٹر‘۔

سمندری آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے خدشات پر بات کرتے ہوئے ایڈمرل نوید نے کہا کہ امن-25 سمندر میں پائیدار طریقوں کو ترجیح دے گا۔

ان کا کہنا تھا: موسمیاتی تبدیلی اور سمندری آلودگی انتہائی اہم مسائل ہیں۔ یہ دونوں مسائل امن ڈائیلاگ کے دوران خصوصی توجہ کا مرکز ہوں گے۔‘

پاکستان نیوی کے دو طرفہ اور کثیرالجہتی معاہدوں کے بارے میں ایڈمرل اشرف نے کہا کہ اس فورس کا دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ طویل تعاون کی تاریخ ہے، یہاں تک کہ 2007 میں امن کے قیام سے بھی قبل۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے کئی بحری افواج کے ساتھ دو طرفہ تعلقات ہیں جن میں ماہر سطح کے عملے کی بات چیت، ابتدائی سے لے کر اعلیٰ سطح تک کی تربیت، اور اہم قیادت کے دوروں کے تبادلے شامل ہیں۔

’ہم 2004 میں کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کا حصہ بنے اور سمندر پر مشترکہ سکیورٹی میں نمایاں کردار ادا کیا۔‘

ابھرتے ہوئے چیلنجز جیسے کہ سائبر خطرات اور جنگ میں مصنوعی ذہانت کی موجودگی کے متعلق اپنے وژن کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ تباہ کن ٹیکنالوجیز کے غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں میں آ جانے سے خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’میں سمجھتا ہوں کہ سمندر میں خطرات ’کم قیمت، زیادہ موثر‘ ٹیکنالوجی سے لے کر روایتی ہتھیاروں کے ساتھ اہم سائبر حملوں تک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ مستقبل کی سمندری حفاظت بہت حد تک مشترکہ کوششوں پر منحصر ہو گی، جہاں ابتدائی وارننگ فیصلہ کن عنصر بن جائے گا۔‘

ایڈمرل نوید اشرف نے پاکستان نیوی کے روایتی اور غیر روایتی خطرات کے خلاف روک تھام کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا: ’پاکستان نیوی، جو ایک تکنیکی طور پر ہم آہنگ فوج کے طور پر تصور کی گئی ہے، اپنے دفاع کی صلاحیت کو برقرار رکھتے ہوئے سمندر میں استحکام کے قیام کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں میں بھی حصہ لے گی۔‘

امن 2025 کی سمندری مواصلات کے راستوں کی حفاظت پر توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے، اشرف نے پاکستان نیوی کے ان اقتصادی لائف لائنز کی حفاظت میں اہم کردار کو اہمیت دی۔

انہوں نے کہا کہ بحر ہند کو عالمی تجارت کے لیے ایک اہم گزر گاہ کی حیثیت حاصل ہے، جس میں توانائی کی ترسیل بھی شامل ہے، اور امن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جہاں عملی مشقیں، پیشہ ورانہ تبادلے، اور خطے میں سمندری حفاظت کے چیلنجز پر علمی گفتگو کی جاتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا: ’سمندری رابطوں کے راستوں کی اہمیت امن کے دوران ہونے والی گفتگو کا حصہ ہے، کیونکہ ہم اپنی 95 فی صد تجارت کے لیے سمندر پر انحصار کرتے ہیں۔

’علاقائی سمندری حفاظت کے گشت اور سی ایم ایف کے ٹاسک فورسز میں شرکت ہمارے اس کردار کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہم ان اقتصادی لائف لائنز کی حفاظت کر رہے ہیں۔‘

’محفوظ سمندر — خوش حال مستقبل‘ کے موضوع کے تحت، اس سال کے امن ڈائیلاگ میں بحر ہند میں سکیورٹی کے چیلنجز، جن میں سٹریٹجک مقابلہ، علاقائی تنازعات، اور قزاقی کے علاوہ منشیات کی سمگلنگ اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے طاقت کے استعمال پر بھی بات چیت ہوگی۔

سمندری وسائل کا استحصال، ماحولیاتی تبدیلی، اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت اور بغیر انسان کے نظام، سکیورٹی کے منظرنامے کو تبدیل کر رہے ہیں، جس سے عالمی تجارت اور اقتصادی ترقی کو خطرات لاحق ہیں۔

یہ ڈائیلاگ اہم موضوعات پر توجہ مرکوز کرے گا جیسے بحر ہند میں سمندری سکیورٹی، سمندری سکیورٹی اور تعاون پر مختلف نقطہ نظر، سمندری معیشت، اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے آنے والے چیلنجز اور مواقع۔

ان مباحثوں میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا جائے گا تاکہ سمندری مستقبل کو مستحکم اور خوشحال بنایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا