سپریم کورٹ میں بینچز کے دائرہ کار سے متعلق سماعت، اٹارنی جنرل سے معاونت طلب

سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق ایک کیس کے دوران بینچ کے دائرہ پر اعتراض سامنے آنے کے بعد عدالت نے فریقین کو بینچ کے دائرہ کار پر معاونت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کا ایک منظر  (مونا خان/انڈپینڈنٹ اردو)

سپریم کورٹ میں بینچز کے دائرہ کار سے متعلق سماعت جمعرات کو ہوئی جس میں عدالت نے مختصر سماعت میں اٹارنی جنرل سے بھی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد بینچوں کے دائرہ اختیار سے متعلق معاونت طلب کی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اگلی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

سپریم کورٹ میں ٹیکس سے متعلق ایک کیس کے دوران بینچ کے دائرہ پر اعتراض سامنے آنے کے بعد عدالت نے فریقین کو بینچ کے دائرہ کار پر معاونت کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ ’کیس سننے سے قبل عدالت دائرہ اختیار کے ہونے نہ ہونے کا فیصلہ کرے گی۔‘

آئینی بینچ کی تشکیل کے بعد تمام وہ کیسز جن میں آئینی تشریح کی ضرورت ہے وہ سات رکنی آئینی بینچ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سن رہا ہے۔

آئینی بینچ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد وجود میں آیا ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ تشکیل دی ہے۔

پارلیمنٹ نے گذشتہ برس 21 اکتوبر کو 26ویں آئینی ترمیم منظور کی تھی جس میں عدالتی اصلاحات بھی شامل تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹیکس کیس میں درخواست گزار کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت بینچ کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا گیا، درخواست گزار کے مطابق ’آئینی ترمیم کے تحت موجودہ بینچ سماعت کا اہل نہیں، وکیل کے مطابق کسی قانون کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا فیصلہ آئینی بینچ ہی کر سکتا ہے۔‘

تحریری حکم نامے کے مطابق ’دوسرے فریق کے مطابق عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض کی بنیاد غیر آئینی ہے، اعتراض کی بنیاد عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم کے اصول کے منافی ہے، لازمی ہے کہ موجود بینچ پہلے اپنے دائرہ اختیار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے۔‘

عدالت نے فریقین کو دائرہ اختیار پر معاونت کی ہدایت کی ہوئی ہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلا سے پوچھا کہ کیا عدالت آرٹیکل 191 اے کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتی ہے؟ فریقین کے وکلا نے معاونت کے لیے وقت طلب کر لیا ہے۔

گذشتہ سماعت میں کیا ہوا تھا؟

گذشتہ برس نومبر میں ہونے والی  ٹیکس سے متعلق اس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ ’اس وقت کوئی آئینی بینچ نہیں تو یہ جو غیر آئینی بینچ بیٹھا ہے اس کا کیا کرنا ہے۔ اب بار بار یہ سوال سامنے آہا ہے کیس ریگولر بنچ سنے گا یا آئینی بنچ؟‘

بینچ کے دیگر ججوں میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل تھے۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا تھا کہ ’یہ کیس آئینی بینچ سنے گا ہم ریگولر بینچ سن رہے ہیں۔‘

اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’جب تک آئینی بنچ نہیں بیٹھے گا کیا ہم غیر آئینی ہیں؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان