جعلی کرنسی نوٹوں کو کیسے پہچانیں؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ماہرین سے گفتگو کرکے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ڈالر، سعودی ریال، درہم اور دیگر ممالک کی کرنسی کے اصلی نوٹوں کی پہچان کیسے کی جائے۔

کراچی شہر کے نوجوان حمزہ عامر نے ایک بار سڑک پر بیٹھنے والے غیررجسٹر منی ایکسچینج کی دکان سے 100 امریکی ڈالر کا نوٹ خریدا، جو بعد میں جعلی نکلا، جس کے بعد انہوں نے غیر ملکی کرنسی کی خریداری ہمیشہ رجسٹرڈ منی ایکسچینج کی دکان سے خریدنے کے ساتھ کرنسی نوٹ کو خریداری سے قبل اچھی طرح چیک کرتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ عامر نے کہا: ’تقریباً ڈیڑھ سال قبل میرے ایک قریبی دوست بیرون ملک جارہے تھے، مجھے وہاں سے کچھ منگوانا تھا، سو خریداری کے لیے انہیں ڈالر دینے کا فیصلہ کیا۔

'ٹاور کے قریب روڈ پر شیشے کے چھوٹے کیبن پر بیرون ملک کرنسی فروخت کرنے والے سے 100 امریکی ڈالر خریدے، بعد میں معلوم ہوا وہ جعلی نوٹ تھا۔‘

انہوں نے کہا: ’اب ہمیشہ رجسٹرڈ منی ایکسچینج سے بیرون ممالک کی کرنسی خریدتا ہوں اور ہر بار کرنسی نوٹ کو اچھی طرح چیک کرکے تسلی کرتا ہوں۔‘

ماہرین کے مطابق جعلی نوٹ لے کر بیرون ملک سفر کرنے کے انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں اور اس بنیاد پر کئی سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

حج، عمرے، بزنس ٹور یا فیملی کے ساتھ چھٹیاں منانے کے لیے بیرون ملک سفر سے قبل مقامی جعلی کرنسی سے بچنے کے لیے بیرون ممالک کی کرنسی کہاں سے خریدی جائے اور اصل نوٹ کی پہچان کیا؟

انڈپینڈنٹ اردو نے ماہرین سے گفتگو کرکے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ ڈالر، سعودی ریال، درہم اور دیگر ممالک کی کرنسی کے اصلی نوٹوں کی پہچان کیسے کی جائے۔

اصلی کرنسی نوٹ کی پہچان کیا ہے؟

کراچی کی منی ایکسچینج پراچہ انٹرنیشنل ایکسچینج کے کلفٹن برانچ میں فرنٹ ڈیسک آفیسر کے طور پر کام کرنے والے زین العابدین 2008 سے کرنسی نوٹ گننے کا کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اصل میں وہ ہاتھ کے لمس سے جعلی اور اصلی کرنسی کی پہچان میں مہارت رکھتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے زین العابدین نے کہا: ’جب بھی کرنسی ہمارے ہاتھ میں آتی ہے تو ہم صارف کی طرف دیکھ کر بظاہر نوٹ گن رہے ہوتے ہیں، مگر اصل میں میں نوٹ کے کچھ فیچر کو ہاتھ کے لمس سے پہچان رہے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس کے ساتھ صارف کی طرف دیکھتے ہوئے ان کی باڈی لینگویج چیک کر رہے ہوتے ہیں۔اصلی نوٹ ہمیشہ کرارہ ہوتا ہے۔ جعلی نوٹ نرم ہوتا ہے، جس پر انگلی پھسل جاتی ہے۔ اصلی نوٹ پر کچھ فیچر ابھرے ہوئے ہوتے ہیں، جبکہ تصویر یا نوٹ کی مالیت والا ہندسہ ابھرا ہوا ہوتا ہے۔

’اصلی نوٹ گنتے ہوئے کبھی بھی نوٹ کا رنگ نہیں اترتا، جب کہ جعلی نوٹ گنتے ہوئے انگلی پر نشان آ جاتا ہے۔ اصلی نوٹ پر کچھ فیچرز بظاہر مخفی ہوتے ہیں، مگر نوٹ کو روشنی کے طرف کرنے سے وہ نظر آتے ہیں۔

’جیسے 100 ڈالر کے نوٹ پر ایک طرف تصویر اور دوسرے طرف عمودی 100 کا ہندسہ لکھا ہوا ہوتا ہے۔ جو نوٹ کو روشنی کی طرف کرنے پر صاف نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈالر پر دو چمکیلی عمودی پٹیاں ہوتی ہیں۔

’ایک پٹی پر عمودی قطار میں 100، 100 کا ہندسہ لکھا ہوتا ہے۔ دوسری تھری ڈی پٹی نوٹ کو حرکت دینے پر چمکتی نظر آتی ہے۔‘

یورو کے اصلی نوٹ کی نشانیوں پر گفتگو کرتے ہوئے زین العابدین نے کہا کہ یورو کے اصلی نوٹ پر بنے تمام ڈیزائین واضح، بےداغ اور چمک دار ہوتے ہیں جب کہ جعلی نوٹ پر ڈیزائن مدہم ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ نوٹ کے دائیں جانب عمودی تھری ڈی پٹی پر نوٹ کو حرکت دینے سے تصویر نظر آتی ہے، جو جعلی نوٹ میں نظر نہیں آتی اور اصلی نوٹ چھونے سے کھُردرا محسوس ہوگا، جب کہ جعلی نوٹ نرم ہو گا۔

سعودی ریال کے اصلی نوٹ پر بات کرتے زین العابدین نے کہا: ’سعودی ریال کے نوٹ پر دو چمک پٹیاں ہوتی ہیں۔ ایک مخفی جو روشنی کی طرف موڑنے پر نظر آتی اور تصویر کے ساتھ ایک موٹی تھری ڈی پٹی، جس کا اگر سائز چھوٹا ہو تو نوٹ جعلی ہو گا۔

’اس کے علاوہ نوٹ کو روشنی کے رخ کرنے پر دوسری جانب مخفی تصویر نظر آتی ہے جو جعلی نوٹ میں نظر نہیں آتی۔‘

مقامی مارکیٹ میں کچھ عرصے سے بیرون ممالک کرنسی کے جعلی نوٹوں میں تیزی

بیرون ممالک کی کرنسی کی خرید و فروخت کرنے والی کمپنی پراچہ انٹرنیشنل ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو اور کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق ’گذشتہ ایک ڈیڑھ سال سے پاکستان میں بیرون ممالک کی کرنسی کے جعلی نوٹوں کے متاثرین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہا: ’گذشتہ چند سالوں میں ملک میں غیرملکی کرنسی خاص طور پر امریکی ڈالر کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی اور ڈالر کی سمگلنگ کے باعث ڈالر کی قیمت میں بےپناہ اضافے کے بعد غیرملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے لیے قوانین اور ضوابط بنائے گئے ہیں۔

’ان قوانین کے تحت رجسٹرڈ منی ایکسچینج والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ غیرملکی کرنسی فروخت کرنے یا خریدنے والوں سے شناختی کارڈ کی کاپی، ذاتی فون نمبر اور دیگر کوائف لیے جائیں۔

’کچھ لوگ شناختی کارڈ، فون نمبر اور دیگر کوائف پوچھنے پر بُرا مانتے ہیں اور اپنی معلومات دینا پسند نہیں کرتے۔ اس لیے وہ غیر ملکی کرنسی کے خرید و فروخت کا کام کرنے والی غیر رجسٹر اور غیرقانونی منی ایکسچینج سے خریدتے ہیں۔

’جہاں سے ان لوگوں کو جعلی نوٹ دیے جارتے ہیں۔ گذشتہ دو تین سالوں میں مارکیٹ میں غیرملکی کرنی کے جعل نوٹوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

’جعلی نوٹ بیرو ممالک لے جانے پر بھاری جرمانے کے ساتھ کئی سال تک سزا ہوسکتی ہے۔ اس لیے بیرون ملک سفر سے قبل کرنسی ہمیشہ رجسٹرڈ منی ایکسنج سے خریدی جائے۔‘

پاکستان میں مقبول غیرملکی کرنسی پر گفتگو کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ڈالر اور اس کے بعد سعودی ریال، درہم اور اس کے بعد یورو اور پاؤنڈ مقبول ترین غیر ملکی کرنسی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت