’ایجنٹ نے 30 لاکھ لیے‘: کشتی حادثے میں گجرات کے چھ افراد بھی شامل

جان سے جانے والے نوجوان عمر فاروق کے کزن اسرار اصغر کے مطابق انہوں نے ’جانور بیچ کر رقم ادا کی تاکہ اس کا خواب پورا ہو سکے۔‘

صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات کے گاؤں کرنانہ کے نوجوان عمر فاروق (دائیں)، ابوبکر (درمیان) اور علی رضا (بائیں) جو سپین جاتے ہوئے مراکش کے ساحل کے قریب الٹنے والی کشتی میں سوار تھے (اسرار اصغر)

سپین جاتے ہوئے مراکش کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں جان سے جانے والوں میں پنجاب کے ضلع گجرات کے عمر فاروق کے اہل خانہ نے خاندان کے مویشی فروخت کر کے ایجنٹ کو 30 لاکھ روپے ادا کیے تھے تاکہ وہ انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے بحفاظت سپین پہنچا دے۔ 

اس ڈوبنے والی کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔ تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ واکنگ بارڈرز کے مطابق 50 تارکین وطن ڈوب کر جان سے گئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

جان سے جانے والے پاکستانی عمر فاروق کے کزن اسرار اصغر جوڑا کے مطابق ان میں سے کم از کم چھ کا تعلق ان کے گاؤں کرنانہ سے تھا۔ انہی میں 25 سالہ عمر فاروق بھی شامل تھے۔

اسرار اصغر جوڑا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’چار ماہ پہلے ایجنٹ نے ہم سے عمر فاروق کو سپین لے جانے کے 30 لاکھ روپے لیے تھے۔ اس نے سپین بائی ایئر لے جانے کے لیے رقم بھی وصول کر لی تھی، لیکن چار ماہ تک سفر کرواتا رہا اور انہیں موریطانیہ لے گیا۔ دو جنوری کو ہمارا عمر سے رابطہ ہوا تو اس نے بتایا کہ انہیں کشتی کے ذریعے سمندر سے سپین لے جایا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرار کے بقول: ’گذشتہ روز (جمعرات کو) ہمارے گاؤں کے زاہد بٹ نے اہل خانہ سے رابطہ کر کے بتایا کہ ہماری کشتی سمندر میں رکی رہی اور ایجنٹ ہم سے مزید پیسوں کا تقاضہ کرتے رہے۔ اس دوران ہم پر شدید تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کشتی میں سوار کئی لوگوں پر تشدد کر کے انہیں سمندر میں پھینک دیا اور پھر کشتی ڈوبنے لگی۔ ہمارے گاؤں سے جانے والے چار افراد جن میں میرا کزن عمر فاروق، ریحان، علی رضا اور ابوبکر شامل تھے، ڈوب کر جان سے چلے گئے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’عمر فاروق روزگار نہ ہونے کے باعث گھریلو حالات سے تنگ آکر سپین کام کے لیے جانا چاہتا تھا۔ ہم نے جانور بیچ کر رقم ادا کی تاکہ اس کا خواب پورا ہو سکے۔  ایجنٹ تمام افراد کو موریطانیہ کے ویزوں پر مختلف ایئر پورٹس سے بائی ایئر لے کر گئے تھے، لیکن وہاں سے آگے کشتی پر سوار کر کے سمندر کے راستے سپین لے جانے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ 

’جب سے کشتی الٹنے کی خبر آئی ہے ہمارے خاندانوں میں کہرام مچا ہوا ہے۔ ابھی تک کسی سرکاری نمائندے نے ہم سے رابطہ نہیں کیا، نہ ہی اس حادثے کے بارے میں ہمیں حکومتی سطح پر معلومات مل رہی ہیں۔‘

انہوں نے حکومت سے کشتی حادثے میں مرنے والوں کی لاشیں اور زندہ بچ جانے والوں کی واپسی کے لیے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا، ’تاکہ ہم اپنے پیاروں کی لاشیں دفن کر سکیں۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا: ’اس حادثے میں زندہ بچ جانے والے، جن میں کئی پاکستانی بھی شامل ہیں، مراکش کے ساحلی شہر داخلہ کے قریب ایک کیمپ میں موجود ہیں۔ رباط میں پاکستان کا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ سفارت خانے کی ایک ٹیم متاثرہ پاکستانیوں کی مدد اور ضروری سہولت فراہم کرنے کے لیے داخلہ روانہ کر دی گئی ہے۔

’وزارت خارجہ میں کرائسس مینجمنٹ یونٹ (سی ایم یو) کو فعال کر دیا گیا ہے اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے متعلقہ سرکاری اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔‘

کشتی ڈوبنے سے پاکستانیوں کی اموات کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔

گذشتہ ماہ کے وسط میں بھی یونان کے جنوبی جزیرے کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوب گئی تھی، جس میں پانچ پاکستانی ڈوب کر چل بسے تھے، جب کہ 39 افراد کو یونانی بحریہ نے بچا لیا تھا۔

اس سے قبل بھی ایسے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں پاکستانیوں کی اموات ہوئیں، جو بہتر مستقبل کی آس میں سمگلروں کو بھاری رقم دے کر پرخطر سفر اختیار کرتے ہیں۔

پاکستانی حکومت نے انسانی سمگلروں کے خلاف حالیہ دنوں میں کئی اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں گرفتاریوں سمیت ان کے اثاثے ضبط کیا جانا بھی شامل ہے۔

جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’انسانی سمگلروں کے 50 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے ضبط ہو چکے ہیں اور مزید ضبط کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بیرون ملک انسانی سمگلنگ کا ’مکروہ دھندہ چلانے والے انتہائی مطلوب سمگلروں کی حوالگی کے لیے انٹرپول سے تعاون حاصل کرنے کی ہدایت بھی کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان