اٹلی کے قریب کشتی حادثے: 11 اموات، پاکستانیوں سمیت 50 افراد بچا لیے گئے

اطالوی کوسٹ گارڈز حکام نے سوموار کو کہا ہے کہ اٹلی کے قریب سمندر میں دو کشتیاں الٹنے سے 11 افراد جان سے گئے اور 60 سے زیادہ لاپتہ ہیں جبکہ 50 افراد کو بچا لیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور اطالوی کوسٹ گارڈز حکام نے سوموار کو کہا ہے کہ اٹلی کے قریب سمندر میں دو کشتی حادثوں میں 11 افراد جان سے گئے اور 60 سے زیادہ لاپتہ ہیں جبکہ 50 افراد کو بچا لیا گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی، بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی اور یونیسیف نے سوموار کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’ایک کشتی لیبیا سے آ رہی تھی اور اس میں پاکستان، ایران، شام، مصر اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین سوار تھے۔‘

اس بیان میں جان سے جانے والے افراد یا لاپتہ افراد کی قومیت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔

جرمنی سے تعلق رکھنے والی ریسک شپ نامی امدادی تنظیم جو نادر ریسکیو بوٹ کو چلا رہی ہے کہ مطابق اس نے ڈوبتی ہوئی کشتی سے 51 افراد کو بچا لیا ہے جبکہ کشتی کے نچلے حصے میں 10 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ اس کشتی میں 61 افراد سوار تھے۔

ایم ایس ایف کے مطابق ’بچائے جانے والوں میں سے 12 افراد کو طبی امداد دی گئی تاہم ایک خاتون کچھ دیر بعد چل بسیں۔‘

اس حادثے کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’اے این ایس اے کے مطابق زندہ بچ جانے والوں کا تعلق بنگلہ دیش، پاکستان، مصر اور شام سے تھا اور انہوں نے آٹھ میٹر (26 فٹ) لمبی کشتی میں سفر کرنے کے لیے تقریبا 3500 ڈالر ادا کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امدادی تنظیم کے مطابق اس حادثے میں بچ جانے والے افراد کو اطالوی کوسٹ گارڈز کے حوالے کر دیا گیا ہے جنہیں سوموار کو ساحلی علاقے کی جانب سے لے جایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی دوسری کشتی ترکی سے آ رہی تھی اور آگ لگنے کے باعث الٹ گئی۔

بیان کے مطابق: ’دوسری کشتی کو پیش آنے والے حادثے کا مقام اطالوی علاقے کلابریا سے 200 کلو میٹر دور مشرق میں بتایا جا رہا ہے۔ اس کشتی میں سوار افراد کا تعلق افغانستان، ایران، شام اور عراق سے تھا۔‘

اس حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار 60 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔

ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی اہلکار شکیلہ محمدی کا کہنا ہے کہ ’66 افراد لاپتہ ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں جن میں کچھ کی عمر صرف چند ماہ ہے۔‘

ان کے مطابق: ’افغانستان سے تعلق رکھنے والے کئی خاندانوں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔ وہ آٹھ دن پہلے ترکی سے روانہ ہوئے تھے اور تین یا چار دن تک پانی میں رہے تھے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ ان کے پاس کوئی لائف جیکٹ نہیں ہے اور کچھ جہاز ان کی مدد کے لیے بھی نہیں رکے۔‘

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کا کہنا ہے کہ وہ زندہ بچ جانے والے تمام افراد کو نفسیاتی مدد فراہم کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم میں 23 ہزار 500 سے زائد تارکین وطن جان سے جا چکے یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں لیبیا کے ساحل کے قریب سمندر سے 11 لاشیں برآمد ہوئی تھیں جبکہ گذشتہ سال ترکی سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک اور کشتی کلابریا کے قریب چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 94 افراد جان سے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق گذشہ برس بحیرہ روم میں 3150 سے زائد تارکین وطن جان سے گئے یا لاپتہ ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا