سات اکتوبر کا حملہ روکنے میں ’ناکامی‘ پر اسرائیلی آرمی چیف مستعفی

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ استعفے میں لیفٹیننٹ جنرل هرتسى هليفى نے کہا کہ وہ ’سات اکتوبر کو (فوج کی) ناکامی کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے‘ عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے 26 جون 2024 کو جاری کی گئی ہینڈ آؤٹ تصویر میں اسرائیلی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف هرتسى هليفى، جنہوں نے اب استعفیٰ دے دیا ہے، کو لبنان  سے منسلک شمالی سرحد کے ساتھ 55ویں ریزرو بریگیڈ کی فوجی مشق کے دوران افسران سے خطاب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (اسرائیلی فوج / اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کے سربراہ هرتسى هليفى نے حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ’ناکامی‘ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے منگل کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

فوج کی جانب سے جاری کردہ استعفے کے خط میں لیفٹیننٹ جنرل هرتسى هليفى نے کہا کہ وہ ’سات اکتوبر کو (فوج کی) ناکامی کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے‘ عہدہ چھوڑ رہے ہیں، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دے رہے ہیں، جب ’اہم کامیابیاں‘ حاصل ہو چکی ہیں۔

تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ کی جنگ کے ’تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ فوج ’حماس کو مزید کمزور کرنے‘، قیدیوں کی واپسی اور جنگجوؤں کے حملوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کی واپسی کے لیے لڑائی جاری رکھے گی۔

ان کے اعلان کے فوراً بعد میجر جنرل یارون فنکلمین نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ وہ اسرائیل کی جنوبی فوجی کمانڈ کے سربراہ تھے، جو غزہ کے معاملات دیکھتی ہے۔

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1210 اموات ہوئی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے شروع کیے اور حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق ان کارروائیوں میں 46 ہزار سے زائد اموات ہوئیں، جن میں سے اکثریت شہریوں کی تھی۔

حماس نے اپنے حملے کے دوران اسرائیل کے 251 افراد کو قیدی بھی بنایا تھا، ان میں سے 91 اب بھی قید میں ہیں، جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ابتدائی دنوں میں حماس کو کچلنے اور تمام قیدیوں کو واپس لانے کا عہد کیا تھا۔

اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے منگل کو وزیراعظم نیتن یاہو سے آرمی چیف کی طرح مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

فوجی سربراہ کے استعفے کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا: ’اب وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی پوری تباہ کن حکومت ذمہ داری قبول کرے اور استعفیٰ دیں۔‘

کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد اتوار (19 جنوری) سے غزہ میں سیز فائر کا نفاذ عمل میں آیا، جس میں قطر اور امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا۔

فائر بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینی شہری اپنے گھروں کی طرف لوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

فائر بندی کے پہلے دن تین اسرائیلی خواتین کو حماس کی جانب سے رہا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد 90 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا۔

حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے اے ایف پی کو بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے ہفتے کو مزید چار اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

اگر سب منصوبے کے مطابق ہوا تو فائر بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے دوران غزہ سے 33 قیدیوں کو تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

ان چھ ہفتوں کے دوران فریقین کو مستقل فائربندی پر مذاکرات کرنا ہے۔

آخری مرحلے میں، حماس مرنے والے قیدیوں کی لاشیں واپس کریں گے جبکہ غزہ کی تعمیر نو شروع ہو جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا