ذہنی بیمار اور معذور اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 70 ہزار سے بڑھ گئی

اسرائیلی وزارت دفاع کے ری ہبیلٹینشن ڈویژن میں سات اکتوبر کے بعد غزہ پر جارحیت میں شریک 8663 فوجی بھی داخل ہیں

چار جنوری، 2024 کو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں اسرائیلی فضائیہ کے یونٹ 669 کے ارکان غزہ کی پٹی میں ایک زخمی اسرائیلی فوجی کو لے جاتے ہوئے (اسرائیلی فوج/ اے ایف پی)

اسرائیلی وزارت دفاع کے ری ہبیلٹینشن (بحالی) ڈویژن میں علاج کروانے والے فوجیوں کی تعداد پہلی مرتبہ 70 ہزار سے بڑھ گئی ہے، جن میں سات اکتوبر، 2023 کے بعد سے غزہ پر جارحیت میں شریک 8663 مرد اور خواتین فوجی شامل ہیں۔

چینل سیون ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 70 ہزار مریض فوجیوں میں سات اکتوبر سے پہلے ہونے والی لڑائیوں میں شریک اہلکار شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کے بعد ان وارڈز میں داخل ہونے والوں میں سے 35 فیصد ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں جبکہ 21 فیصد کو جسمانی چوٹیں آئیں۔

بحالی ڈویژن میں سات اکتوبر سے لے کر 2024 کے اختتام تک تقریباً 20 ہزار زخمی فوجیوں کے علاج کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہر ماہ ایک ہزار سے زیادہ نئے مرد اور خواتین فوجیوں کو علاج کے لیے داخل کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق ان زخمی فوجیوں کی اکثریت 95 فیصد مرد ہیں، جن میں سے تقریباً 70 فیصد ریزرو ہیں جبکہ نصف فوجیوں کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہیں۔

ماہرین کا تجزیہ ہے کہ اس سال کے آخر تک علاج کے لیے داخل ہونے والے تقریباً 40 فیصد نئے فوجیوں کو مختلف ذہنی صحت مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں انگزائٹی، ڈپریشن، پوسٹ ٹرومیٹک سٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ڈویژن میں علاج کروانے والے تقریباً 70 ہزار معذور فوجیوں میں سے 9,539 ایسے ہیں جو صدمے اور ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔

’والہ‘ نامی عبرانی نیوز ویب سائٹ نے اسرائیلی لیبر منسٹری کے انسٹی ٹیوٹ آف سیفٹی اینڈ سکیورٹی کے حوالے سے بتایا کہ اپریل کے وسط میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک اپنے دو ہزار سے زائد فوجیوں، پولیس اہلکاروں اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کے معذور ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ویب سائٹ نے مزید کہا: ’سونے میں دشواریوں کے شکار لوگوں کی شرح گذشتہ موسم گرما میں 18.7 فیصد سے بڑھ کر 37.7 فیصد ہو گئی جو اس طبی مسٔلے میں 101 فیصد اضافہ ہے۔‘

انہوں نے وضاحت کی کہ ’جنگ کے دوران زیادہ تناؤ میں مبتلا ہونے کی رپورٹس 43.5 فیصد تک بڑھ گئیں جو تقریباً 78 فیصد اضافہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا