اسرائیلی فوجی اڈوں پر حزب اللہ کے 80 میزائل فائر، نتن یاہو کی رہائش گاہ پر فلیش بم حملہ

وزیر دفاع اسرائیل کے مطابق یہ واقعہ ’تمام حدیں‘ عبور کر چکا ہے۔ ’یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل کا وزیر اعظم، جو ایران اور اس کے حمایتیوں کی جانب سے قتل کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے، اپنے ملک کے اندر سے بھی ایسے ہی خطرات کا شکار ہو۔‘

16 نومبر 2024 کو حیفہ میں جہاں ایک میزائل گرا تھا وہاں سے لوگ کار کے ملبے کے پاس سے گزر رہے ہیں (احمد غرابلی/ اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر حیفا کے گردونواح میں متعدد اسرائیلی فوجی اڈوں پر 80 کے آس پاس گائیڈڈ میزائل داغے، جن میں سے ایک نے لبنان سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور سرحدی گاؤں شاما کے قریب ایک اسرائیلی ٹینک کو تباہ کر دیا۔ 

جبکہ شمالی اسرائیل کے علاقے سیزریا میں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں دو فلیش بم گرے۔

اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ نتن یاہو کی رہائش گاہ کے صحن میں گرنے والے فلیش بموں کا تعلق حزب اللہ کے حالیہ حملوں سے ہے یا نہیں۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، واقعے کے وقت نتن یاہو اور ان کا خاندان گھر میں موجود نہیں تھے، اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ 

یہ حملہ ایک ماہ بعد ہوا جب ایک ڈرون نے اسی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا تھا، جس کی ذمہ داری حزب اللہ نے قبول کی تھی۔ 

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اتوار کی صبح ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ ’تمام حدیں‘ عبور کر چکا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا،’یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیل کا وزیر اعظم، جو ایران اور اس کے حمایتیوں کی جانب سے قتل کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے، اپنے ملک کے اندر سے بھی ایسے ہی خطرات کا شکار ہو۔‘

انہوں نے سکیورٹی اور عدالتی اداروں سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔ 

صدر آئزک ہرزوگ اور وزیر برائے سکیورٹی اتمار بین گویر نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سنگین حد عبور کرنے سے تعبیر کیا اور تحقیقات کا اعلان کیا۔ 

ہفتے کے اس واقعے کی فوری طور پر کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ 

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق حزب اللہ نے پانچ اسرائیلی فوجی تنصیبات، بشمول سٹیلا مارس نیول بیس، کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی۔ 

گروپ نے مزید کہا کہ دن بھر گائیڈڈ میزائل اور توپ خانے کے گولے اسرائیلی چوکیوں پر فائر کیے گئے۔ 

اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی حلوی نے کہا کہ حزب اللہ نے پہلے ہی’بڑی قیمت ادا کی ہے،‘ لیکن اسرائیل کی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ شمالی علاقے کے بے گھر شہری محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس نہیں آ جاتے۔ 

ہفتے کو اسرائیلی فوج نے بیروت اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مضبوط ٹھکانوں پر شدید فضائی حملے کیے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان حملوں میں مبینہ طور پر بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک ہتھیاروں کے ذخیرے اور حزب اللہ کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ جنوبی شہر صور کے علاقوں میں یونیسکو کی فہرست میں شامل کھنڈرات کے قریب کے علاقے بھی متاثر ہوئے۔ 

مشرقی لبنان کی وادی بیکا میں بھی فضائی حملے کیے گئے، جن میں تین بچوں سمیت چھ افراد جان سے گئے۔

لبنانی حکام کے مطابق، اکتوبر 2022 سے اب تک 3,452 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر حالیہ مہینوں میں جان سے گئے ہیں۔ 

اسرائیل نے ہفتے کے روز جنوبی لبنان میں ایک فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کی، جس کے بعد حزب اللہ کے ساتھ جاری لڑائی میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 48 ہو گئی۔ 

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ 

امریکہ نے ایک 13 نکاتی منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں 60 روزہ جنگ بندی اور سرحد پر لبنانی فوج کی تعیناتی شامل ہے، تاہم اسرائیل نے اس تجویز کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا