چارلی ایبدو کے دفتر پر حملہ کرنے والے پاکستانی کو 30 سال سزا

پیرس میں ایک عدالت نے جمعرات کو ایک پاکستانی شہری ظہیر محمود کو 2020 میں چاقو سے حملہ کر کے دو افراد کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

25 ستمبر، 2020 کی اس تصویر میں فرانسیسی پولیس کے اہلکار چارلی ایبدو میگزین کے سابق دفتر کے باہر ایک حملے کے بعد تعینات ہیں (اے ایف پی)

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک عدالت نے جمعرات کو ایک پاکستانی شہری ظہیر محمود کو 2020 میں چاقو سے حملہ کر کے دو افراد کو قتل کرنے کی کوشش کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

حملے کے وقت 29 سالہ ظہیر محمود کو غلط فہمی تھی کہ طنزو مزاح پر مبنی اخبار چارلی ایبدو اب بھی اسی عمارت میں قائم ہے، جسے ایک دہائی قبل حملہ آوروں نے اس وقت نشانہ بنایا تھا، جب اخبار نے گستاخانہ خاکے شائع کیے۔

تاہم چارلی ایبدو نے اپنے دفاتر کو اس وقت دوسری جگہ منتقل کر دیا، جب جنوری 2015 میں القاعدہ سے منسلک دو نقاب پوش مسلح افراد نے اس کے دفاتر پر دھاوا بول کر 12 افراد کو قتل کر دیا، جن میں اخبار کے ادارتی عملے کے آٹھ رکن بھی شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ قتل عام فرانس میں شدید صدمے کا باعث بنا اور اس کے بعد آزادی اظہار اور مذہب کے حوالے سے سخت بحث کا آغاز ہوا۔ اس واقعے نے فرانس میں ’میں چارلی ہوں‘ کے نعرے کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کی لہر کو جنم دیا۔

2015 کے قتل عام کے مقدمے کے آغاز کی مناسبت سے چارلی ایبدو نے دو ستمبر 2020 کو توہین آمیز خاکے دوبارہ شائع کیے۔

اسی ماہ، ایک مبلغ کے کہنے پر ظہیر محمود چارلی ایبدو کے سابقہ دفتر کے پتے پر پہنچے اور چاقو سے وار کر کے پریمیئر لائنس نیوز ایجنسی کے دو ملازمین کو شدید زخمی کر دیا۔

ظہیر محمود کو قتل کی کوشش اور دہشت گردی کی سازش کے جرم میں سزا سنائی گئی، جب وہ اپنی سزا پوری کر لیں گے تو انہیں فرانس میں داخلے پر پابندی کا سامنا کرنا ہو گا۔

ان کے وکلا نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان کے مؤکل فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے یا نہیں۔ ظہیر محمود کا تعلق پاکستان کے دیہی علاقے سے ہے۔ وہ 2019 کے موسم گرما میں غیر قانونی طور پر فرانس پہنچے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ