یورپی ملک میں ٹاک ٹاک پر پابندی کے بعد زندگی کیسی ہے؟

یہ اقدام کم از کم 20 ممالک میں پابندیوں یا جزوی پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے، جو نامناسب ویڈیوز یا چین میں قائم بائٹ ڈانس کمپنی، جو ایپ کی مالک ہے، کے ساتھ چینی حکومت کے قریبی تعلقات کے باعث سکیورٹی خدشات پر مبنی ہیں۔

24 اپریل، 2024 کو فلوریڈا میں لی گئی اس تصویر میں ایک آئی فون کی سکرین پر ٹک ٹاک ایپ نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

ہر شام، ارگس کاتیائی ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو اپلوڈ کرتے ہیں جس میں وہ اپنے گاہکوں کو یاد دلاتے ہیں کہ تیرانا میں ان کی دکان رات بھر آلو کے چپس، سگریٹ اور شراب کی ڈیلیوری کرتی ہے۔

ان کا فون آرڈرز سے بھرا رہتا ہے، جو ان کے ماہانہ منافعے میں تقریباً 1,000 یورو کا اضافہ کرتا ہے۔

لیکن کاتیائی کو جلد ہی کاروبار کے فروغ کے لیے کوئی نیا طریقہ تلاش کرنا ہوگا۔ البانیہ کی حکومت نے سوشل میڈیا ایپ پر ایک سال کی پابندی عائد کر دی ہے، جس کا مقصد نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کو کم کرنا ہے۔

لیکن حقوق کے گروپوں اور کاروباری مالکان کا کہنا ہے کہ یہ پابندی مئی کے انتخابات سے پہلے تجارت اور آزادی اظہار کے لیے خطرہ ہے۔

کاتیائی نے دارالحکومت کے مضافات میں ڈیلیوریز کرتے ہوئے کہا، ’یہ میرے کاروبار پر بڑا اثر ڈالے گی کیونکہ زیادہ تر فروخت ڈیلیوری کے ذریعے ہوتی ہے، اور اس میں ٹک ٹاک کی مفت مارکیٹنگ کا بڑا کردار ہے۔‘

وزیرِاعظم ایڈی راما نے 21 دسمبر کو اس پابندی کا اعلان کیا، جو ایک 14 سالہ لڑکے کے قتل کے بعد لگائی گئی۔

نومبر میں یہ لڑکا اپنے ایک ہم جماعت کے ہاتھوں چاقو کے وار سے مارا گیا، اور مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جرم دونوں کے درمیان آن لائن تنازعے کے بعد پیش آیا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ٹک ٹاک آنے والے ہفتوں میں بند کر دیا جائے گا۔

یہ اقدام کم از کم 20 ممالک میں پابندیوں یا جزوی پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے، جو نامناسب ویڈیوز یا چین میں قائم بائٹ ڈانس کمپنی، جو ایپ کی مالک ہے، کے ساتھ چینی حکومت کے قریبی تعلقات کے باعث سکیورٹی خدشات پر مبنی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

البانیہ میں، راما نے کہا کہ یہ فیصلہ والدین اور اساتذہ کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا، لیکن مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ وزیرِاعظم کی سیاسی اختلافات کو دبانے کی مہم کا حصہ ہے، خاص طور پر ایک سال کے مسلسل عوامی احتجاج کے بعد۔

تیرانا میں قائم تھنک ٹینک SCiDEV سے تعلق رکھنے والی اورکیدیا ژفراج نے کہا، ’ اس سے ایک خطرناک مثال قائم ہوتی ہے کہ کسی بھی وقت حکومتیں مختلف پلیٹ فارمز کو بند کر سکتی ہیں۔‘

ٹک ٹاک نے البانیہ حکومت سے ’فوری وضاحت‘ کی درخواست کی ہے، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ’متعدد رپورٹس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز اصل میں کسی اور پلیٹ فارم پر پوسٹ کی جا رہی تھیں، نہ کہ ٹک ٹاک پر۔‘

البانیہ میں گذشتہ سال سیاسی مخالفین کی گرفتاری کے خلاف مسلسل پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر پٹرول بم پھینکے، اور پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

سب سے بڑی دو اپوزیشن جماعتوں کے رہنما، سالی بریشا (ڈیموکریٹک پارٹی) اور ایلیر میٹا (فریڈم پارٹی)، کرپشن کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔

وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ سیاسی مقاصد کے تحت لگائے گئے ہیں۔

آرلند قوری، جو 2022 میں قائم ہونے والی سیاسی جماعت ’باشکے‘ (ایک ساتھ) کے رہنما ہیں، نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی ایک مؤثر اپوزیشن کے مواصلاتی ذریعے کو محدود کرتی ہے۔

قوری نے اپنے دفتر سے کہا کہ ’وہ ہماری آواز بند کرنا چاہتا ہے‘، اس دفتر میں پارٹی کے حامی سردی سے بچنے کے لیے پناہ لیتے ہیں اور اپنی مہم کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ راما کا اصرار ہے کہ یہ اقدام نوجوانوں کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔

تیرانا کے مرکزی علاقے کی ایک گلی میں، اس مقتول کے لڑکے کی تصویر ایک بجلی کے کھمبے پر لگی ہے، جس کے گرد مرجھائے ہوئے پھول اور دوستوں کے پیغامات ہیں۔

اسے وہیں چاقو مارا گیا اور وہ  بہتے ہوئے خون کے ساتھ سکول کی طرف چل پڑا، یہاں تک کہ ایمبولینس پہنچ گئی۔

راما نے گذشتہ ماہ اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’چین کے اندر ٹک ٹاک پر آپ کو غنڈہ گردی، فحاشی، تشدد، دھونس، اور جرائم نظر نہیں آئیں گے۔ جبکہ چین کے باہر ٹک ٹاک پر صرف گندگی اور بدمعاشی ہے۔ ہمیں اس کی کیا ضرورت ہے؟‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ