سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر چہرے کو ڈھانپنے پر متنازع پابندی، جسے ’برقعہ پابندی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، آج یکم جنوری سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔
اس قانون کو 2021 میں ایک ریفرنڈم کے بعد منظور کیا گیا تھا اور مسلم تنظیموں کی جانب سے اس کی مذمت کی گئی تھی۔
یہ اقدام اسی جماعت کی جانب سے شروع کیا گیا تھا جس نے 2009 میں نئے میناروں پر پابندی عائد کرنے کا اہتمام کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسلمان برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں، جیسے ایمنیسٹی انٹرنیشنل، نے اس پابندی کی منظوری پر تنقید کی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں اس پابندی کو ایک ’خطرناک پالیسی‘ قرار دیا تھا جو خواتین کے حقوق، بشمول اظہار رائے اور مذہب کی آزادی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
ریفرنڈم کے بعد، سوئس پارلیمنٹ نے ستمبر 2023 میں چہرے کو ڈھانپنے پر پابندی کے حوالے سے حتمی قانون سازی کی۔ نومبر 2024 میں حکومت نے کہا تھا کہ یہ پابندی یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہو گی۔
سوئٹزرلینڈ کی حکومتی فیڈرل کونسل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے پابندی کا آغاز طے کر دیا ہے اور جو کوئی بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا اسے 1,000 سوئس فرینک (تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے) تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ اب پڑوسی ملک فرانس اور آسٹریا سمیت پانچ دیگر یورپی ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں اس طرح کی پابندی عائد ہے۔ واضح رہے کہ اس قانون میں سکیورٹی، موسم یا صحت کی وجوہات کی بنا پر چہرے کو ڈھانپنے کی اجازت ہو گی۔ فنکارانہ اور تفریحی مقاصد اور اشتہارات کے لیے بھی اس کی اجازت ہو گی۔