گذشتہ ماہ صوابی سے تعلق رکھنے والے عاصم خان اس وقت پریشانی کا شکار ہوگئے جب ان کو پتہ چلا کہ کئی عرصے کی ان کی جمع پونجی، جو چار لاکھ سے زائد کی رقم تھی، کو چوہا کھا چکا تھا۔
عاصم نے ایک ہزار اور پانچ ہزار کے نوٹوں پر مشتمل چار لاکھ روپے سے زائد کی رقم اپنے گھر میں ایک شاپنگ بیگ میں رکھی تھی جس کو چوہے نے کتر کتر کے تباہ کر دیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندہ جب عاصم خان سے ملنے صوابی گئے تو کیمرہ دیکھ کر ان کے گھر کے قریبی بازار میں لوگوں کا رش لگ گیا اور کہنے لگے، ’کیا اس شخص کے پاس آئے ہو جس کے پیسے چوہا کھا گیا ہے؟‘
عاصم کی کہانی پورے گاؤں میں پھیل گئی تھی۔
عاصم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے یہ پیسے انہوں نے اپنا ٹریکٹر بیچ کر ایک شاپنگ بیگ میں صندوق میں رکھے تھے لیکن جب انہوں نے گھر میں جاری تعمیراتی کام کے لیے رقم کی ادائگی کے لیے صندوق کھولا تو دیکھا کہ تقریباً سارے نوٹوں کو چوہا کتر چکا تھا۔
انہوں نے بتایا: ’عجیب بات یہ تھی کہ چوہا پانچ ہزار کے سارے نوٹ کھا گیا لیکن ایک ہزار کے نوٹ چھوڑ دیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عاصم نے ہنس کر کہا کہ اب بندہ چوہے کے ساتھ کر بھی کیا سکتا ہے۔
اس واقعے کے بارے میں سن کر ان کے عزیز و اقارب تعزیت کے لیے ان کے گھر بھی آتے رہے۔ لیکن چند دن گزرنے کے بعد عاصم کے ایک پڑوسی نے ان کو مشورہ دیا کہ وہ قریبی بینک یا پشاور میں سٹیٹ بیک چلے جائیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہاں اس مسئلے کا حل نکل آئے۔
عاصم نے بتایا کہ وہ چوہے کے کترے ہوئے نوٹوں کے ٹکڑوں کو شاپر میں ڈال کر سٹیٹ بینک روانہ ہوگئے۔ وہاں ان کو اس حوالے سے ایک فارم بھرنے کا کہا گیا۔
عاصم نے مزید بتایا کہ چار لاکھ سے زائد کی رقم میں سے 3 لاکھ 95 ہزار تو ان کو بینک کی جانب سے واپس مل گئے لیکن وہ نوٹ واپس نہیں ملے جن پر قائد اعظم کی تصویر چوہا کھا چکا تھا۔
عاصم کے مطابق: ’بینک اہلکار نے بتایا کہ جو باقی 25 ہزار کی رقم ہے اس کے لیے ایک دوسرا فارم بھریں اور شائد وہ بھی واپس مل جائے لیکن ساتھ میں یہ بھی بتا دیا کہ باقی رقم ملنا مشکل ہی ہے۔‘
اس بارے میں بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں ایک نجی بینک، بینک اسلامی، کے برانچ مینیجر بخت محمود خان نے بتایا کہ عوام میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور خصوصاً اس حوالے سے کہ عوام گھر میں نقد رقم نہ رکھیں۔
انہوں نے بتایا کہ پھر بھی اگر کسی کے پیسے کسی بھی وجہ سے خراب ہو جائیں جیسے کہ واشنگ مشین میں دھل جائیں یا بچے پھاڑ دیں یا اور کسی وجہ سے خراب ہو جائیں تو اس صورت میں سٹیٹ بینک سے رجوع کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا: ’اگر قائد اعظم کی تصویر اور نوٹ کا نمبر خراب نہیں ہوا ہے تو سٹیٹ بینک اس کو تبدیل کر سکتا ہے۔ تاہم اگر قائد اعظم کی تصویر خراب ہو جائے تو وہ تبدیل اس لیے نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ملک کے بانی کی ہتک کے زمرے میں آجاتا ہے۔‘
بخت محمود خان نے مزید بتایا کہ نوٹ کے اوپر قائد اعظم کی تصویر پر کسی قسم کی لکھائی یا ان کے چہرے پر مونچھیں وغیرہ بنے ہونے کی صورت میں بھی نوٹ تبدیل نہیں کیے جاتے۔
ان کے مطابق ملک میں ورلڈ بینک کی جانب سے نینشل فنانس لٹریسی پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے اور اس میں اس قسم کے مسائل کے حوالے سے لوگوں کو آگاہی دی جاتی ہے۔