کراچی کے متعدد مقامات پر کئی روز سے جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش پر ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے بدھ کو کہا کہ پاڑہ چنار میں ہونے والے واقعات انسانی المیہ ہیں، جس پر سندھ حکومت کو دکھ ہے، مگر ’احتجاج کی آڑ‘ میں پاکستان کے معاشی مرکز کی سڑکوں کو ہرگز بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پاڑہ چنار کی صورت حال پر مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے کراچی کے متعدد مقامات پر تقریباً ایک ہفتے سے دھرنے جاری ہیں جن کے باعث مرکزی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام دیکھا گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے کہا کہ ’اگر کسی کو پرامن احتجاج کرنا ہے تو سندھ حکومت اس کی اجازت دیتی ہے، مگر سڑکوں کو بند کرنا پرامن احتجاج نہیں ہے۔
’اگر ٹوکن احتجاج ریکارڈ کرانا ہے تو سڑک کو بند کرنے کے بجائے کسی ایک جگہ بیٹھ کر بھی احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکتا ہے۔ مگر کئی روز سے سڑکیں بند کر کے عام لوگوں کو پریشان کیا گیا تو سندھ حکومت نے اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے ایکشن لیا۔‘
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری پرتشدد کشیدگی کے خاتمے کے حوالے سے بدھ کو صوبائی حکومت کے تشکیل کردہ جرگے میں فریقین کے مابین امن معاہدہ تو طے پا گیا ہے تاہم کراچی میں مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے گذشتہ ایک ہفتے سے جاری دھرنا تاحال ختم نہیں کیا گیا ہے۔
کراچی کی نمائش چورنگی پر دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاڑہ چنار دھرنے کے مظاہرین کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان تک کراچی میں دھرنے جاری رہیں گے۔
علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا ہے کہ ’خبر آئی ہے پاڑہ چنار میں معاہدہ ہوا اور جرگہ کامیاب ہو گیا ہے۔ مگر جب تک پاڑہ چنار کے دھرنے کے مظاہرین دھرنا ختم کرنے کا اعلان نہیں کریں گے، کراچی میں دھرنے جاری رہیں گے۔‘
اس سے قبل منگل کی شام کراچی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں جاری دھرنوں میں شرکت کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے بند سڑکوں کے باعث ٹریفک کی روانی کے لیے متبادل راستوں کا پلان بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق ملیر اور نمائش چورنگی مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں 19 افراد زخمی ہوئے اور آٹھ موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی گئی۔
پولیس نے مقدمہ دائر کرکے 19 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کی شیلنگ سے نمائش چورنگی پر موجود مظاہرین منتشر ہو گئے مگر رات گئے دوبارہ مظاہرین نے اکٹھا ہو کر دھرنا شروع کر دیا۔
شاہراہ فیصل پر واقع سٹار گیٹ پر دھرنے کے باعث ایئرپورٹ کو جانے اور وہاں سے شہر آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
جب کہ ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی، گلشن حدید، سٹیل ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن، انچولی میں شارع پاکستان، قومی شاہراہ پر ملیر 15، ناظم آباد میں رضویہ چورنگی، عباس ٹاؤن، گلستان جوہر، کورنگی اور گلشن معمار میں بھی ایسے ہی اجتماعات کا اہتمام کیا گیا تھا۔
بدھ کو آئی جی سندھ اور کمشنر کراچی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے دھرنا دینے والوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’آخری وارنگ دے رہے ہیں، مظاہرین سڑکوں سے اٹھ کر کسی مناسب جگہ پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔‘
صوبائی وزیر داخلہ سندھ نے کہا دھرنوں کے باعث کراچی کے شہریوں کو تکلیف ہوئی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
کراچی میں دھرنوں کے باعث سڑکوں کی بندش پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ’پاڑہ چنار کے معاملے پر کراچی میں احتجاج کیوں؟‘ کے موضوع پر تبصرہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن سندھ کے وائس چیئرمین قاضی خضر حیات نے کہا کہ ’احتجاج ہر انسان کا بنیادی اور انسانی حق ہے، پاڑہ چنار میں امن کرانے کے بجائے ریاست کا احتجاج کرنے والوں کو روکنا مناسب نہیں ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی خضر حیات نے کہا: ’کراچی منی پاکستان ہے، جہاں ملک کے کسی بھی حصے میں ہونے والے واقعات پر احتجاج کیا جاتا ہے۔
’اگر پاڑہ چنار کی کشیدگی کو حل کرایا جائے تو کوئی احتجاج نہیں کرے گا۔ لوگوں کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔ حکومت ان مظاہرین کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پاڑہ چنار کے مسئلے کا حل نکالے اور لوگوں کو احتجاج سے نہیں روکا جائے۔‘