ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک بار دانت صاف کرنے سے خون کے لوتھڑوں اور دل کی بے ترتیب دھڑکن کی وجہ سے ہونے والے فالج کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔
یہ تحقیق جو آئندہ ہفتے انٹرنیشنل سٹروک کانفرنس 2025 میں پیش کی جائے گی، میں جائزہ لیا گیا کہ لوگ دانت برش کرنے اور خلال کرنے جیسی حفظان صحت کی عادات کتنی باقاعدگی سے اپناتے ہیں۔
تحقیق کے مرکزی مصنف سووک سین جو کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا سکول آف میڈیسن سے وابستہ ہیں، کا کہنا تھا: ’عالمی صحت سے متعلق حالیہ رپورٹ کے مطابق منہ کے امراض، مثال کے طور پر دانت خراب ہونے کا عمل جس کا علاج نہ کیا جائے اور مسوڑھوں کی بیماریوں نے 2022 میں ساڑھے تین ارب افراد کو متاثر کیا۔ یہ دنیا کے سب سے عام امراض میں سے ایک ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے یہ جاننے کا ارادہ کیا کہ منہ کی صفائی کے کون سے عوامل مثلاً دانتوں میں خلال، برش کرنا یا باقاعدگی سے ڈینٹسٹ کے پاس جانا، فالج کی روک تھام پر سب سے زیادہ اثر ڈالتے ہیں۔‘
محققین نے گھروں میں ٹوتھ پیسٹ کے استعمال کا اندازہ لگانے کے لیے مربوط سوالنامہ تیار کیا، جو چھ ہزار سے لوگوں کو دیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ برش کرنے والے افراد میں سے 4092 کو کبھی فالج نہیں ہوا جب کہ 4050 افراد میں دل کی بے ترتیب دھڑکن کی تشخیص نہیں ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماضی میں ہونے والی تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ دل کی بے ترتیب دھڑکن فالج، حرکت قلب بند ہونے یا دل کی دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ اس مطالعے میں شامل افراد نے صحت کے دیگر عوامل کے بارے میں بھی معلومات فراہم کیں، جن میں بلند فشار خون، ذیابیطس، کولیسٹرول کی زیادتی، تمباکو نوشی، جسمانی وزن، تعلیمی پس منظر، روزانہ برش کرنے اور دانتوں کے معائنے کی عادات شامل تھیں۔
تقریباً 25 سال تک صورت حال کا جائزہ لیتے رہنے کے دوران 434 شرکا میں فالج کی تشخیص ہوئی۔ ان میں سے کچھ بڑی شریانوں میں خون کے لوتھڑے بننے کی وجہ سے متاثر ہوئے، کچھ میں فالج کی بنیادی وجہ دل سے جڑے لوتھڑے تھے جب کہ دیگر میں چھوٹی شریانوں کے سخت ہونے کے باعث فالج کی علامات ظاہر ہوئیں۔ اس دوران 1291 شرکا میں دل کی بے ترتیب دھڑکن پائی گئی۔
اعداد و شمار کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ دانت صاف کرنے سے سکیمک فالج (وہ حالت جس میں دماغ تک خون کی روانی رک جاتی ہے) کے خطرے میں 22 فیصد کمی دیکھی گئی۔ محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ دانتوں کی صفائی کی عادت خون کے لوتھڑوں کے دل سے نکل کر جسم میں سفر کرنے کے خطرے کو 44 فیصد کم کر سکتی ہے جب کہ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی کا خطرہ تقریباً 12 فیصد کم پایا گیا۔
یہ تعلق باقاعدگی سے دانت برش کرنے، دانتوں کے معمول کے معائنے یا منہ سے متعلق حفظان صحت کی دیگر عادات سے قطع نظر قائم رہا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زیادہ بار دانت صاف کرنے سے فالج کے خطرے میں مزید کمی کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
اس حوالے سے تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر سُووک سین کا کہنا تھا: ’منہ کی صحت کی عادات کا تعلق سوزش اور شریانوں کے سخت ہونے کے ساتھ ہے۔ دانت صاف کرنے سے فالج کے خطرے میں کمی کا امکان اس وجہ سے ہو سکتا ہے کہ یہ عمل منہ کی بیماریوں اور سوزش کو کم کرتا ہے اور دوسری صحت مند عادات کو فروغ دیتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بہت سے لوگ دانتوں کے علاج کو مہنگا تصور کرتے ہیں مگر انہیں صاف کرنا ایک ایسی صحت بخش عادت ہے، جو نہ صرف اپنانا آسان ہے بلکہ سستی اور ہر جگہ دستیاب بھی ہے۔‘
© The Independent