دوستو، دانت بڑی نعمت ہیں۔ اس کا اندازہ ہمیں پچھلے چند ماہ میں ہوا۔
ہمارا ایک دانت مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا۔ ہمیں یاد پڑتا ہے سکول کے زمانے میں ہم نے اس میں ہلکا سا سوراخ محسوس کیا تھا۔ چونکہ درد نہیں تھا تو فکر بھی نہیں کی۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ سوراخ بڑا ہوتا گیا حتیٰ کہ پورے دانت پر پھیل گیا۔
یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے
ایک دو بار اس دانت میں تکلیف بھی ہوئی۔ گھر والوں نے لونگ پکڑا دی۔ ہم لونگ دانتوں میں دبا کر بیٹھ گئے۔ قسم اٹھا لیں کبھی اس لونگ کا اثر درد پر ہوا ہو۔
ایک دو بار دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس بھی جانا ہوا۔ انہوں نے وقتی دوا دے کر گھر بھیج دیا۔ وقتی دوا اس درد کو کم کر دیتی تھی۔ ہم پھر دانت کو بھول جاتے تھے۔ زندگی میں کام ہی اتنے تھے۔
زندگی کے تیس برس مکمل کرنے کے بعد ہمیں احساس ہوا کہ ہم اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزار چکے ہیں۔ بقیہ حصہ گزارنے کے لیے ہمیں اپنے جسم اور اس میں موجود اعضا کا دھیان رکھنا تھا۔
اس سوچ پر عمل کرنے میں مزید دو سال گزر گئے۔ کچھ ماہ قبل ہم دانتوں کے علاج کے لیے مخصوص ایک ہسپتال چلے گئے۔ ہم نے ڈاکٹر کو اپنا دانت دکھایا اور کہا اس کا جو کرنا ہے کر دیں۔
ڈاکٹر نے پوچھا اس میں درد ہو رہا ہے؟ ہم نے کہا نہیں۔ انہوں نے حیرت سے پوچھا پھر آپ کیوں آئی ہیں؟ ہم نے کہا ہم یہاں اس کا علاج کروانے آئے ہیں، آپ کر دیں۔
ڈاکٹر نے ہمارے دانت کا مکمل معائنہ کرنے کے بعدہمیں اسے نکلوانے کا مشورہ دیا۔ ہم نے ان کا مشورہ قبول کر لیا۔ ڈاکٹر اس کے بعد جو اوزار لے کر آئیں ہم انہیں دیکھنے کے بعد آپ سے التجا کر رہے ہیں کہ اپنے دانتوں کی حفاظت کریں بلکہ اپنی زندگی کا مقصد ہی اپنے دانتوں کی صفائی بنا لیں۔
ہمارا دانت نکالنے کے لیے بہت سے اوزار اور بہت سے ڈاکٹر استعمال ہوئے۔ ہم دانت نکلوانا چاہ رہے تھے، ڈاکٹر دانت نکال رہے تھے لیکن دانت نہیں نکل رہا تھا۔
خدا خدا کر کے دانت نکلا۔ پھر ڈاکٹر نے بتایا ہم ایک ماہ بعد اس کی جگہ مصنوعی امپلانٹ لگوا سکتے ہیں۔ ہم نے اس پر بھی حامی بھر لی۔
ہم امپلانٹ نہ لگواتے تو کچھ سال بعد سارے دانت اپنی جگہ سے ہل جاتے۔ ہم پہلے ہی اپنا ایک دانت گنوا چکے تھے، بقیہ دانت نہیں گنوانا چاہتے تھے۔
اس امپلانٹ میں تین ماہ لگ گئے۔ ڈاکٹر نے دو ماہ ہمارے مسوڑھوں کو ٹھیک کرنے پر لگائے۔ ہم روزانہ دو دفعہ برش کرتے تھے لیکن ہمارے مسوڑھےسوجن کا شکار تھے۔
یہ بھی ہمیں ڈاکٹر نے بتایا۔ ہم اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند تصور کرتے تھے۔ ہمیں ڈاکٹر نے بتایا کہ برش کرتے ہوئے خون آنا نارمل نہیں ہے۔
انہوں نے ہمیں مختلف پیسٹ اور ماؤتھ واش استعمال کرنے کا کہا۔ ساتھ ایک دوا کا کورس بھی کروایا۔ ہر دو ہفتے بعد ہمارے دانتوں کا معائنہ ہوتا تھا۔
جب ڈاکٹر کو ہمارے مسوڑھے بہتر لگے تب کہیں جا کر انہوں نے ہمیں امپلانٹ کے لیے بلایا۔ ایک بار پھر ہمارا سامنا بہت سے اوزاروں اور بہت سے ڈاکٹروں سے ہوا۔
اس وقت ہم اپنے آپ کو جتنا کوس سکتے تھے ہم نے کوسا اور خود سے عہد کیا کہ آئندہ ہم اپنی زندگی اپنے دانتوں کے لیے جئیں گے۔
انہیں دن میں دو بار تسلی سے برش کریں گے۔ برش کرنے سے پہلے خلال کریں گے اور برش کے بعد ماؤتھ واش منہ میں گھمائیں گے۔ ہم اپنےعہد پر قائم ہیں۔
اتفاق دیکھیں اس دن سے ہمارے گھر والوں کو ہماری یاد اسی وقت آتی ہے جب ہم اپنے منہ میں ماؤتھ واش ڈال کر پانچ منٹ پورے ہونے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم ان کی آوازوں کے جواب میں ہمم ہمم کی آوازیں نکالتے ہیں۔
وہ اسے ہماری ہاں سمجھ کر ہم سے جو کچھ منوانا چاہتے ہیں منوا رہے ہیں۔
بہر حال، اس تجربے کے بعد ہمیں یہ احساس ہوا ہے کہ روزانہ دانتوں پر دس سے پندرہ منٹ لگا کر ہم اپنے دانتوں کو زندگی بھر کے لیے صحت مند رکھ سکتے ہیں۔ اگر دانت میں کوئی مسئلہ محسوس ہو تو اس کا فوری علاج کروائیں۔ اس مسئلے کے خراب ہونے کا انتظار نہ کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس صورت میں آپ ہماری طرح اپنا دانت بھی گنوا سکتے ہیں اور اپنے بنک اکاؤنٹ کو بھی ایک بڑا دھچکا لگوا سکتے ہیں۔
آپ مسئلے کو جلدی پکڑیں گے تو آپ کے دانت بھی مزید خراب ہونے سے بچیں گے اور آپ کے پیسے بھی آپ کے اکاؤنٹ سے نکل کر ڈاکٹر کے اکاؤنٹ میں جانے سے بچیں گے۔
دانتوں کی حفاظت کے لیے دن میں دو بار تین سے چار منٹ کے لیے صحیح طریقے سے برش کریں۔ اس کے لیے یوٹیوب پر کچھ ویڈیوز دیکھ لیں۔ آپ کو برش کرنے کا صحیح طریقہ سمجھ آ جائے گا۔
یاد رکھیں آپ کو دانتوں کو برش کرنا ہے۔ ان سے دشمنی نہیں نکالنی۔ دانت برش کرتے ہوئے اپنا ہاتھ ہلکا رکھیں۔ برش کرنے سے پہلے دانتوں کا خلال ضرور کریں۔ اس کے لیے ٹوتھ پک کی بجائے فلاس کا استعمال کریں۔
ماؤتھ واش کو اپنا دوست بنا لیں۔ سوڈے والے مشروبات سے دور رہیں۔
پھر اپنے سفید چمکتے ہوئے دانت ہم ایسوں کو دکھا کر جلائیں جو اپنی بتیسی میں مصنوعی امپلانٹ لگا کر گھوم رہے ہیں۔