مصر میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک ایسے ہر فن مولا جادوگر طبیب کی باقیات دریافت کی ہیں جو تقریباً چار ہزار سال قبل فرعونوں کا علاج کیا کرتے تھے۔
مصری وزارت سیاحت و آثار قدیمہ نے پیر کو قدیم ریاست سقارہ میں ان کے مقبرے کی دریافت کا اعلان کیا۔
یہ مقبرہ نقلی دروازے اور شوخ رنگوں میں کندہ منفرد نقوش اور تصاویر سے مزین ہے۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’مقبرہ حیرت انگیز نقاشی اور شوخ آرٹ ورک سے سجا ہوا ہے جن میں خوبصورت انداز میں رنگ کیا گیا نقلی دروازہ اور جنازے کے مناظر شامل ہیں۔‘
مقبرے پر موجود نقاشی سے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ یہ طبیب ’تیٹی نب فو‘ کا ہے جو چھٹی سلطنت کے بادشاہ پیپی دوم کے دور حکومت میں، تقریباً 2305 قبل مسیح سے 2118 قبل مسیح کے درمیان زندگی گزار رہے تھے۔
تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ تیٹی نب فو مشہور شخصیت تھے اور ان کے پاس ’محل کے چیف ڈاکٹر‘ اور دیوی سرکت کے ’پجاری اور جادوگر‘ ’سمیت متعدد اہم عہدے تھے۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر بچھو یا سانپ کے کاٹے کا علاج کرنے میں ماہر تھے کیوں کہ سرکت کو زہریلے جانور کے کاٹے اور ڈنک سے متاثرہ افراد کی حفاظت کرنے والی دیوی مانا جاتا تھا۔
یہ طبیب شاہی دندان ساز اور ’پودوں سے علاج کے نگران‘ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے تھے۔
وزارت نے کہا کہ یہ دریافت قدیم مصر کی ثقافت اور روزمرہ زندگی کے بارے میں نئی معلومات فراہم کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین نے بادشاہ پیپی دوم کے دربار کے دیگر افراد کی باقیات بھی دریافت کی ہیں جو ان کے اور ان کی بیویوں کے قریب دفن ہیں۔
ان میں ایک پتھر کا تابوت بھی شامل ہے جس پر مقبرے کے مالک کا نام اور عہدے قدیم مصری رسم الخط میں درج ہیں۔
یہ تازہ دریافتیں سقارہ میں 2022 میں شروع ہونے والی ایک جاری کھدائی کے دوران سامنے آئیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ تیٹی نب فو کی شاندار تدفین ظاہر کرتی ہے کہ قدیم مصری سلطنت میں طب اور جادو دونوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
پہلے کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم مصری سرطان کے مرض کو سمجھنے اور اس کا علاج کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ وہ مختلف بیماریوں کے لیے جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ادویات اور مرہم بنانے کی جستجو میں تھے۔
© The Independent