خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کی تحصیل اپر کرم میں پولیس کے مطابق جمعے کو اسسٹنٹ کمشنر (ریونیو) سعید منان خان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔
کرم میں ضلعی پولیس دفتر کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حملے میں زخمی ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر کو پاڑہ چنار ضلعی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اپر کرم کے پولیس کنٹرول روم کے اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو مزید بتایا کہ اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں دو فریقین کے مابین جھڑپیں گذشتہ روز شروع ہوئی تھیں، جس کے بعد فائر بندی کا اعلان کیا گیا۔
اہلکار کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مخلتلف مورچوں کا دورہ کر رہے تھے کہ نا معلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی۔
اہلکار نے بتایا کہ ’اسسٹنٹ کمشنر فائرنگ سے زخمی ہوئے اور واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔‘
ضلعی ہسپتال پاڑہ چنار کے سربراہ ڈاکٹر سید میر حسن جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی حالت خطرے سے باہر اور وہ اب ٹھیک ہیں۔
ضلع کرم میں گذشتہ سال 21 نومبر کو حالات تب کشیدہ ہوئے تھے، جب لوئر کرم کے علاقے بگن میں گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے چلے گئے تھے۔
اسی واقعے کے اگلے روز 22 نومبر کو بگن کے مرکزی بازار اور قریبی گھروں کو مشتعل مسلح افراد نے جلا دیا تھا، جس کے بعد فریقین کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔
رواں سال جنوری کے اوائل میں سرکاری سرپرستی میں ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا اور فریقین نے ایک امن معاہدہ کیا لیکن معاہدے کے کچھ روز بعد خوراک اور اشیائے ضرورت کے قافلے کے انتظامات کے لیے آئے ہوئے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود پر حملہ ہوا، جس میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔
اس کے بعد مرکزی شاہراہ بھی بند رہی جبکہ بگن کے متاثرین نے مرکزی شاہراہ پر اپنے مطالبات کے لیے دھرنا بھی دیا، جن کا مطالبہ ہے کہ بگن بازار اور گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔
ضلع کرم میں حالات پر قابو پانے کے لیے ایپکس کمیٹی نے دونوں فریقین سے بھاری اسلحہ جمع کرنے اور تمام بنکرز خالی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح گذشتہ ایک ہفتے سے لوئر کرم کے علاقے بگن میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے شر پسندوں کے خلاف آپریشن بھی جاری ہے۔