گائے سے زیادہ صحت بخش دودھ کس جانور کا ہے؟

تحقیق کے نتائج سے ’غذائی اجزا سے بھرپور‘ ڈیری مصنوعات کی تیاری ممکن ہو سکتی ہے۔

18 ستمبر 2021 کو صومالیہ کے شہر ہرگیسا کے مضافات میں ایک شہری نے اونٹنی کے دودھ سے بھرا ہوا کپ پکڑا ہوا ہے (اے ایف پی)

نئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ اونٹنی کے دودھ میں جراثیم اور الرجی کے مقابلے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی بدولت وہ گائے کے دودھ کا بہتر متبادل ہو سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی ایڈتھ کوون یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ اونٹنی کے دودھ میں قدرتی طور پر موجود پروٹین کے چھوٹے فعال مالیکیولز گائے کے دودھ کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

اگرچہ سائنس دان پہلے سے جانتے تھے کہ اونٹنی کا دودھ گائے کے دودھ کی نسبت کم الرجی پیدا کرنے والا ہو سکتا ہے، لیکن فوڈ کیمسٹری نامی میگزین میں شائع ہونے والی نئی تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اس میں اینٹی مائکروبیئل اور اینٹی ہائپرٹینسیو خصوصیات کے حامل مالیکیولز پیدا کرنے کی زیادہ صلاحیت موجود ہے۔

محققین کے مطابق، یہ فعال مرکبات مخصوص بیماری پیدا کرنے والے جراثیم کو منتخب کر کے انہیں روک سکتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں، اونٹنی کا دودھ آنتوں کے لیے صحت مند ماحول پیدا کرتا ہے اور مستقبل میں دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم اونٹنی کے دودھ میں موجود ان فعال مالیکیولز کی انفرادی تاثیر کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق میں یہ بھی تصدیق کی گئی ہے کہ اونٹنی کے دودھ میں، گائے کے دودھ میں پایا جانے والے الرجی پیدا کرنے والا بڑا عنصر بیٹا۔ لیکٹوگلوبولن موجود نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے وہ افراد جو بیٹا۔ ایل جی الرجی کا شکار ہیں، اونٹنی کے دودھ کو گائے کے دودھ کے متبادل کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق: ’اونٹنی اور گائے کے دودھ میں الرجی پیدا کرنے والے پروٹین کی منفرد خصوصیات کا مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بیٹا- ایل جی کی غیر موجودگی کی وجہ سے اونٹ کا دودھ کم الرجی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

مزید یہ کہ اونٹنی کے دودھ میں نشاستے کی مقدار بھی گائے کے دودھ کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گائے کے دودھ میں عام طور پر 85 سے 87 فیصد پانی، 3.8 سے 5.5 فیصد چکنائی، 2.9 سے 3.5 فیصد پروٹین، اور 4.6 فیصد نشاستہ ہوتا ہے۔

اونٹنی کے دودھ میں پانی کی مقدار تھوڑی زیادہ ہوتی ہے، یعنی 87 سے 90 فیصد، پروٹین 2.15 سے 4.90 فیصد، چکنائی 1.2 سے 4.5 فیصد، اور نشاستہ 3.5 سے 4.5 فیصد پایا جاتا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ تازہ ترین نتائج ’غذائیت سے بھرپور‘ ڈیری مصنوعات کی تیاری میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

فی الحال دنیا بھر میں استعمال ہونے والے دودھ کا 81 فی صد حصہ گائے کے دودھ پر مشتمل ہے۔ دودھ دینے والے جانوروں میں بھینس، بکری، اور بھیڑ کے بعد اونٹنی پانچویں نمبر پر ہے۔

اونٹنی عالمی دودھ کی پیداوار کا صرف 0.4 فیصد فراہم کرتی ہے۔ اونٹنی کا دودھ زیادہ تر خشک علاقوں جیسے کہ مشرق وسطیٰ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم نیم خشک علاقے جیسے آسٹریلیا، جہاں پہلے ہی اونٹ پائے جاتے ہیں، دودھ کی پیداوار اور استعمال دونوں میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ علاقے، جو روایتی مویشیوں کی افزائش کے لیے مشکل سمجھے جاتے ہیں، ’اونٹوں کے لیے بہترین‘ جگہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق