چلی میں وہیل مچھلی نے کشتی سوار کو نگل کر چند سیکنڈ بعد اُگل دیا

لاطینی امریکہ کے ملک چلی کے ساحل پر ایک وہیل مچھلی نے چھوٹی کشتی پر سوار شخص کو کشتی سمیت نگل کر محض چند لمحوں بعد واپس اگل دیا۔

جنوبی چلی میں ایک ہمپ بیک وہیل نے چھوٹی کشتی میں سوار ایک شخص کو نگل لیا اورچند لمحوں بعد اسے بحفاظت منہ سے باہر پھینک دیا۔ یہ حیران کن منظر مکمل طور پر کیمرے میں ریکارڈ ہو گیا۔

ایڈرین سِمانکاس ہفتے کو پیٹاگونیا کے شہر پُنٹا آریناس کے قریب سمندر میں چپو چلا رہے تھے، جب اچانک ایک دیوہیکل وہیل پانی میں سے  ابھری اور انہیں ان کی پیلی کائیک (چھوٹی پتلی سی کشتی) سمیت اپنے منہ میں لے لیا۔

 پانچ سیکنڈ بعد، حیران و پریشان سیمانکاس سطحِ آب پر نمودار ہوئے جبکہ وہیل کی پشت دوبارہ پانی سے باہر نکلی۔

سیمانکاس نے چونک کر کہا، ’مجھے لگا کہ اس نے مجھے نگل لیا ہے!‘

یہ غیرمعمولی واقعہ پورا کیمرے میں محفوظ ہو گیا اور جب ان کے والد نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تو فورا وائرل ہو گیا۔

ان کے والد، ڈیل سِمانکاس، نے ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ پس منظر میں اپنے بیٹے کو با آواز بلند حوصلہ دیتے ہوئے سنائی دیتے ہیں: ’پرسکون رہو! پرسکون رہو!‘

ویڈیو میں ان کے والد مزید کہتے ہیں، ’اسے پکڑو، اسے پکڑو!‘—اپنے بیٹے کو ہدایت دیتے ہوئے کہ وہ کائیک کو تھامے رکھے تاکہ پانی میں تیرتا رہے جبکہ وہیل پیچھے تیرتی رہی۔ پھر وہ کہتے ہیں، ’پرسکون رہو، میں آ رہا ہوں۔ ساحل کی طرف چلو۔‘

24 سالہ ایڈرین سِمانکاس نے چلی کے ٹی وی چینل ٹی وی این کو بتایا کہ انہوں نے ’نیلے اور سفید رنگ کی کوئی چیز اپنے چہرے کے قریب سے گزرتے ہوئے دیکھی، جو میرے دائیں بائیں اور میرے اوپر تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیا ہو رہا ہے، اور پھر میں پانی میں ڈوب گیا۔ میں نے سوچا کہ اس نے مجھے کھا لیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے والد نے بتایا کہ جب انہوں نے مڑ کر دیکھا تو انہیں ایڈرین نظر نہیں آئے۔

انہوں نے ٹی وی این کو بتایا: ’یہ واحد لمحہ تھا جب میں واقعی خوفزدہ ہوا، کیونکہ میں نے اسے تقریباً تین سیکنڈ تک نہیں دیکھا۔ اور پھر اچانک وہ پانی سے باہر آیا۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہیل کائیکر کو مکمل طور پر نہیں نگل سکتی تھی کیونکہ ہمپ بیک وہیل کا حلق بہت چھوٹا ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف چلی سے وابستہ ماہرِ حیاتیات ماریا خوسے پیریز نے اے ایف پی کو بتایا: ایسا لگتا ہے کہ کائیک وہیل کی خوراک والے راستے میں آ گئی تھی، جہاں وہ کرِل یا مچھلیاں کھا رہی تھی۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کی، ’اسی لیے وہیل کو پانی کی سطح پر ایک طرف جھک کر کھلے منہ کے ساتھ ابھرتے دیکھا گیا۔‘

ماریا خوسے پیریز کے مطابق، ’ایسے واقعات انتہائی نایاب ہوتے ہیں اور عام طور پر تب پیش آتے ہیں جب کوئی خاموش کشتی، جیسے کائیک، موجود ہو۔‘ انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر وہیل کو چھوٹی کشتی کا احساس نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا