ٹرمپ کا وعدہ پورا، امریکہ میں ٹک ٹاک کی ایپ سٹورز پر واپسی

20 جنوری کو، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت اس پابندی کو مؤخر کر دیا گیا۔

دو جون 2024 کو بنائے گئے تصویروں کے اس کولاج میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹک ٹاک کے لوگو کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

 امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک کو بچانے کے وعدے کے بعد اسے گوگل پلے اور ایپل کے ایپ سٹور پر بحال کر دیا گیا ہے۔

ٹک ٹاک، جسے 17 کروڑ امریکی استعمال کرتے ہیں، امریکہ میں چند گھنٹوں کے لیے معطل ہو گئی تھی، کیونکہ صدارتی حلف برداری سے قبل اس پر قومی سطح پر پابندی عائد ہو گئی تھی۔ تاہم، حلف اٹھانے سے ایک روز قبل، ڈونلڈ ٹرمپ نے مداخلت کرکے اس ایپ کو دوبارہ آن لائن لانے کی کوشش کی۔

چینی ملکیتی والی اس ایپ پر امریکہ میں جنوری میں پابندی عائد کی گئی تھی، کیونکہ خدشہ تھا کہ اسے شہریوں کا نجی ڈیٹا اکٹھا کرنے یا اپنے الگورتھم کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس کی ٹک ٹاک نے تردید کی۔

20 جنوری کو، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت اس پابندی کو مؤخر کر دیا گیا۔ ٹرمپ کے حکم نامے کے مطابق، ٹک ٹاک کی پیرنٹ کمپنی، بائٹ ڈانس، کو پانچ اپریل تک ایک امریکی خریدار تلاش کرنا ہوگا تاکہ مکمل پابندی سے بچا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس آرڈر میں یہ بھی کہا گیا کہ گوگل اور ایپل سمیت دیگر کمپنیاں اس دوران ٹک ٹاک کو فعال رکھنے پر کسی قسم کی قانونی کارروائی کا سامنا نہیں کریں گی۔

ٹک ٹاک نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا: ’یہ آزادی اظہار اور غیر ضروری سنسرشپ کے خلاف ایک مضبوط قدم ہے۔ ہم صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی حل پر کام کریں گے تاکہ ٹک ٹاک امریکہ میں دستیاب رہے۔‘

گذشتہ ماہ ناقدین نے نشاندہی کی تھی کہ 2020 میں چینی ملکیت والی اس متنازع سوشل میڈیا ایپ پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے خود ٹرمپ تھے۔ لیکن جب ٹک ٹاک پر ان کے فالورز میں اضافہ ہوا— اب ان کے ایک کروڑ 48 لاکھ فالورز ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ یہ ایپ ان کے دوبارہ منتخب ہونے میں مددگار ثابت ہوئی— تو انہوں نے اپنا مؤقف بدل لیا۔

ٹرمپ نے دسمبر میں کہا: ’میرے دل میں ٹک ٹاک کے لیے ایک نرم گوشہ ہے کیونکہ میں نے نوجوان ووٹرز میں 34 پوائنٹس کی برتری حاصل کی۔ اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس میں ٹک ٹاک کا بھی کردار تھا۔‘

حقیقت میں، نوجوان ووٹرز نے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کو ٹرمپ کے مقابلے میں 52 فیصد کے مقابلے میں 48 فیصد ووٹ دیے۔ اگرچہ یہ ٹرمپ کے پچھلے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ حمایت تھی، مگر کچھ نوجوان ووٹرز، جنہوں نے انہیں ووٹ دیا تھا، اب ان سے دور ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر ایلون مسک ٹک ٹاک خریدنا چاہتے ہیں تو انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔ تاہم، ارب پتی اور نیم سرکاری ڈوج ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ ٹک ٹاک خریدنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی