میلے ٹھیلے تو ویسے ثقافتی اور سماجی زیادہ دیکھنے میں آئے ہیں لیکن لاہور میں خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے سجا ایک ایسا میلہ جہاں تقریباً ہر سٹال پر نوکری کی درخواست دی جا سکتی تھی۔
تابندہ چوہدری پلاٹینم ریسورسز کی جانب سے میلے میں شریک تھیں۔ وہ ایک بین القوامی ایئر لائن کے کیبن کریو کے لیے اچھی امیدواروں کی تلاش میں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پاکستان بھر سے ڈیڑھ سو سے زائد خواتین آئیں۔
’ہمارا مقصد یہ تھا کہ وہ خواتین جو کام کر سکتی ہیں وہ آ کر ہم سے ملیں، ہم ان سے انفرادی طور پر بھی مل رہے ہیں، ان کو تربیتی سیشنز بھی دے رہے ہیں اور ہم نے کچھ لوگوں کو شارٹ لسٹ بھی کیا ہے جن کو ہم آگے نجی ایئر لائن میں انٹرویوز کے لیے لے کر جائیں گے۔‘
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی سی ایل) گروپ اور پنک کالر کی جانب سے خواتین کے لیے خصوصی ’کیرئیر فیئر یا میلے‘ کا انعقاد کیا گیا۔
پی ٹی سی ایل گروپ (پی ٹی سی ایل و یوفون فور جی) نے پاکستان میں خواتین کے لیے ایگزیکٹیو ملازمتوں کے حصول کے منفرد و مخصوص پلیٹ فارم، پنک کالر (Pink Collar) کے ساتھ اشتراک قائم کیا ہے، جس کی قیادت کامیاب کاروباری شخصیت اور پاکستان کی نمایاں ریکروٹر، زارا صاعقہ علی کرتی ہیں۔
اس اشتراک کا مقصد پنک کالر ویمن کیرئیر فیئر کا کامیابی سے انعقاد کرنا تھا تاکہ پاکستانی خواتین کے لیے ٹیلنٹ اور مواقع کے درمیان حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
اس میلے میں ملک کے معروف اداروں نے شرکت کی، جس سے خواتین کو روزگار کے مواقع تلاش کرنے، پیشہ ورانہ ترقی سے متعلق آگاہی حاصل کرنے اور نجی شعبے کی نمایاں کمپنیوں سے رابطہ کرنے کا منفرد موقع ملا۔
پی ٹی سی ایل گروپ کی خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم ’دل سے بااختیار‘ کو اس موقع پر نمایاں طور پر پیش کیا گیا۔ یہ اقدام خواتین کاروباری افراد کو ڈیجیٹل وسائل مہیا کرنے اور انہیں اپنے آن لائن کاروبار شروع کرنے اور انہیں ترقی دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
بااختیار پروگرام کے تحت تربیت یافتہ خواتین نے اس میلے میں اپنی مصنوعات نمائش کے لیے پیش کیں، جس سے دیگر خواتین کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنے، اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کی ترغیب ملی۔
گروپ چیف کمرشل آفیسر، پی ٹی سی ایل و یوفون4G ، سید عاطف رضا نے تقریب سے خطاب میں ملکی افرادی قوت میں خواتین کی شمولیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’خواتین کو بااختیار بنانا محض ایک اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ ہماری معیشت اور معاشرتی ترقی کی اہم ضرورت بھی ہے۔
پی ٹی سی ایل گروپ خواتین کو ان کی مالی شمولیت اور سماجی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔
پی پی اے ایف کے ساتھ مل کر ’بااختیار‘پروگرام متعارف کرانے اور پاکستان کے پہلے خواتین جاب فیئر کے انعقاد کے لیے پنک کالر کے ساتھ اشتراک ہمارے اس دیرینہ عزم کا واضح ثبوت ہیں، جو آئندہ مزید مؤثر اقدامات کی صورت میں جاری رہے گا۔‘
پنک کالر نے اس موقع پر پاکستان کا پہلا خواتین کے لیے مخصوص آن لائن جاب پورٹل بھی متعارف کرایا، جو خواتین کو کیریئر کے وسیع مواقع تک رسائی فراہم کرے گا۔
اس پورٹل کا مقصد خواتین کے لیے ملازمتوں کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنا اور زیادہ سے زیادہ شمولیتی مواقع پیدا کرنا ہے، تاکہ وہ پیشہ ورانہ طور پر ترقی کر سکیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، پنک کالر کی سی ای او، زارا صاعقہ علی نے کہا، ’پنک کالر پاکستان کا پہلا ایسا پلیٹ فارم ہے جو خواتین، بشمول خصوصی افراد، کو روزگار کی فراہمی ، تربیت، اور پیشہ ورانہ ترقی کے فروغ میں مہارت رکھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہمارا عزم خواتین کو پیشہ ورانہ کیرئیر اپنانے کی ترغیب دینا، انہیں ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنا اور ان کی خود اعتمادی میں اضافہ کرنا ہے، تاکہ وہ قائدانہ کردار ادا کر سکیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہمارا نیا آن لائن پورٹل مثبت تبدیلی لا کر تمام شعبوں میں صنفی برابری کے فروغ میں مدد دے گا۔‘
اس موقع پر الغازی ٹریکٹر کی جانب سے ایک پنک ٹریکٹر بھی موجود تھا۔
الغازی ٹریکٹر کی ترجمان فوہہٰ رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ہمارا ایک قدم ہے خود مختار باوقار اس کے تحت ہم نے سندھ کے دیہی علاقوں کی خواتین کو ٹریکٹر چلانے اس کی دیکھ بھال کرنے اور اس سے پیسے کمانے کی تربیت دی ہے کہ اگر وہ خود ٹریکٹر نہیں چلا سکتیں تو وہ اسے خرید کر کرائے پر بھی دے سکتی ہیں‘
فاطمہ فرٹلائزر کی ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز رابیل سدوزئی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خواتین کے لیے ایسا میلہ شاید پہلے کبھی منعقد نہیں ہوا، یہ چیزیں بہت ضروری ہیں تاکہ بڑی کمپنیوں اور اکادمی کو ان لوگوں سے جوڑا جاسکے جو نوکریاں ڈھونڈ رہے ہیں۔ میری خواہش ہے کہ یہ ہر سال ہو۔‘
غزالہ ملک اس میلے میں آئیں اور ان خواتین میں سے ایک ہیں جنہیں نوکری کے لیے ’شارٹ لسٹ‘ کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج یہ ہے کہ انہیں تجربے کے باوجود ایک مخصوص عمر کے بعد نوکریوں کے مواقع نہیں دئیے جاتے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے پی ٹی سی ایل کے سٹال پر اپنا سی وی دی تھی اور انہیں سوموار کو انٹرویو کے لیے بلایا گیا ہے۔
عاتقہ مبین تہوار کے نام سے گفٹ پیکنگ کا کام کرتی ہیں۔ وہ گھر سے کام کرتی ہیں اور سب کچھ اپنے ہاتھوں سے بناتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ نیٹ ور کنگ کے لیے آئی ہیں تاکہ لوگ ان کا کام بھی دیکھیں اور ان سے جڑیں اور ان کا کام انسٹاگرام کی مدد سے آگے بڑھے۔
ملائکہ حنا ظفر ایک ایئر لائن کے کاؤنر پر بیٹھی اپنے انٹرویو کا انتظار کر رہی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے انٹرویو کا نمبر ایک سو دو ہے اور وہ پر امید ہیں کہ کیبن کریو کے لیے وہ شارٹ لسٹ ہو جائیں گی۔