بنگلہ دیش: احتجاجی تحریک چلانے والی طلبہ تنظیم کا سیاسی جماعت بنانے کا اعلان

شیخ حسینہ کی حکومت ختم کرنے والے طلبہ تنظیم کے رہنما اور عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کو نئی جماعت کا کنوینر مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔

طلبہ رہنما اور کارکن 22 اکتوبر 2024 کو ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی مظاہرے کے دوران خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

گذشتہ سال احتجاجی تحریک میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تحتہ الٹنے میں پیش پیش رہنے والی بنگلہ دیشی طلبہ تنظیم کی جانب سے رواں ہفتے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان متوقع ہے۔

’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن‘ (ایس اے ڈی) نامی طلبہ گروپ نے ابتدا میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ایک تحریک شروع کی تھی لیکن جلد ہی یہ ایک وسیع تر عوامی تحریک میں بدل گئی اور اسی ملک گیر خونی احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو اگست 2024 میں اقتدار چھوڑ کر انڈیا جانا پڑا۔

دو ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ طلبہ تنظیم بدھ کے روز متوقع ایک تقریب میں اپنی نئی سیاسی جماعت کے باضابطہ اعلان کی تیاری کر رہی ہے۔

طلبہ رہنما اور عبوری حکومت کے مشیر ناہید اسلام کو اس نئی جماعت کا کنوینر مقرر کیے جانے کا امکان ہے جو عبوری حکومت میں طلبہ کے مفادات کے لیے سرگرم رہے ہیں۔

اس حکومت کی قیادت نوبل انعام یافتہ محمد یونس کر رہے ہیں جو اگست 2024 سے بنگلہ دیش کے عبوری حکمران ہیں۔

امکان ہے کہ ناہید اسلام اپنی موجودہ سرکاری عہدے سے مستعفی ہو کر مکمل طور پر نئی جماعت کی قیادت پر توجہ دیں گے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ملک کے عبوری حکمران محمد یونس کا کہنا ہے کہ 2025  کے اختتام تک انتخابات ممکن ہیں اور کئی سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ نوجوانوں کی قیادت میں بننے والی یہ جماعت بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد یونس نے خود انتخابات میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی ظاہر کی ہے۔

محمد یونس کے دفتر نے اس نئی طلبہ جماعت کے قیام پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے اقتدار چھوڑنے کے بعد سے مسلسل سیاسی عدم استحکام جاری ہے۔ ان کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں 1000 سے زائد افراد جان سے گئے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے مطابق شیخ حسینہ کی سابقہ حکومت اور سکیورٹی فورسز نے احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف منظم طریقے سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں تاہم شیخ حسینہ اور ان کی جماعت نے ان الزمات کی تردید کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا