ویٹیکن کے مطابق پوپ فرانسس پیر کی صبح آرام کر رہے تھے۔ انہیں پھیپھڑوں کے انفیکشن کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے 10واں دن ہے۔ ان کے امراض میں گردوں کے کام بند کرنے کے ابتدائی آثار کی پیچیدگی بھی شامل تھی۔
ویٹیکن کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے تازہ بیان کے مطابق 88 سالہ پوپ فرانسس نے رات سکون سے گزاری۔
بیان میں کہا گیا کہ ’رات اچھی گزری۔ پوپ آرام سے سوئے اور اب آرام کر رہے ہیں۔‘
تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس اعلان کے وقت پوپ فرانسس بیدار تھے یا نہیں۔
اتوار کی شب دیر گئے میڈیکل رپورٹس سے معلوم ہوا کہ خون کے ٹیسٹوں میں گردوں کے کام چھوڑ دینے کی ابتدائی علامات پائی گئیں جن کے بارے میں ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ کنٹرول میں ہیں۔
اگرچہ پوپ فرانسس کی حالت اب بھی تشویشناک ہے تاہم ہفتے کے دن کے بعد سے انہیں سانس لینے میں کوئی نیا بحران پیش نہیں آیا۔
انہیں اس وقت اضافی آکسیجن کی بھاری مقدار فراہم کی جا رہی ہے۔ اتوار کو بتایا گیا کہ وہ ہوش میں اور گفتگو کے قابل ہیں اور انہوں نے دعائیہ اجتماع میں بھی شرکت کی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کی عمر، جسمانی کمزوری اور پہلے سے موجود پھیپھڑوں کی بیماری کے باعث ان کی حالت نازک ہے۔ نوجوانی میں انہیں پھیپھڑوں کی جھلی کی سوزش ہوئی جس کے بعد ان کے پھیپھڑے کا ایک حصہ نکال دیا گیا تھا۔
ڈاکٹروں نے خبردار کیا کہ فرانسس کے لیے اس وقت سب سے بڑا خطرہ خون کے انفیکشن کا ہے جو نمونیے کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگی ہو سکتی ہے۔
اب تک ویٹیکن کی طرف سے جاری کردہ طبی معلومات میں، بشمول اتوار کی تازہ معلومات کے، خون کے انفیکشن کی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
ڈاکٹروں نے تازہ ترین طبی معلومات میں نتیجہ اخذ کیا کہ ’طبی صورت حال کی پیچیدگی اور ادویات کے اثرات سامنے آنے کے لیے درکار وقت کے باعث فی الحال حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیر کو پوپ فرانسس کو ہسپتال میں داخل ہوئے 10واں دن ہے جو ان کے پوپ بننے کے بعد ہسپتال میں قیام کا طویل ترین دورانیہ ہے۔
اس سے پہلے 2021 میں بھی انہوں نے روم کے جیمیلی ہسپتال میں 10 دن گزارے تھے، جب ان کی بڑی آنت کا 33 سینٹی میٹر حصہ نکال دیا گیا تھا۔
اتوار کو نیویارک میں کارڈینل ٹموتھی ڈولن نے وہ بات کہہ دی جسے روم میں کلیسا کے رہنما کھل کر بیان نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کیتھولک عقیدت مند اس وقت ’مرتے ہوئے باپ کے سرہانے‘ متحد ہیں۔
سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل میں اپنے خطاب کے دوران ڈولن نے کہا کہ ’ہمارے مقدس باپ پوپ فرانسس کی صحت انتہائی نازک ہے اور غالباً وہ موت کے بہت قریب ہیں۔‘
تاہم بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امید اور دعا کرتے ہیں کہ فرانسس کی طبیعت پھر سنبھل جائے۔
پوپ فرانسس کی صحت کی اس نازک صورت حال کے باعث ایک بار پھر یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ اگر وہ بے ہوش یا کسی اور وجہ سے ذمہ داریاں ادا کرنے کے قابل نہ رہے تو کیا ہوگا؟ اور کیا وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو سکتے ہیں؟
© The Independent