اردو والوں کو کٹھ مُلا پکارنے والے انڈین وزیر اعلیٰ کے نام کھلا خط

اردو سے متعلق یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان آج کل زیر بحث ہے جہاں انہوں نے اردو کو ’کٹھ ملّاؤں‘ کی زبان قرار دیا ہے۔ یو پی کے وزیر اعلیٰ کا اسمبلی میں کہنا تھا کہ اردو پڑھا کر یہ لوگ دوسروں کو مولوی بنانا چاہتے ہیں اور ہم ایسا کچھ نہیں چلنے دیں گے۔

قبلہ یوگی ادتیہ ناتھ صاحب

آداب

اردو کا روائتی سلیقہ مجھے سکھاتا ہے کہ میں آپ کی خیر خیریت سب سے پہلے پوچھوں، ہم کٹھ ملاؤں کے یہاں ایسا ہی کیا جاتا ہے، تو محترم، امید ہے مزاج گرامی بخیر ہوں گے۔

پھر ہمارے یہاں صحت و عافیت کی دعا دی جاتی ہے، مولا آپ کو اچھے حال میں رکھے، گھر بار سب امن شانتی ہو۔

آپ کو علم ہے کہ خط شروع کرتے ہوئے میں نے آداب کیوں لکھا؟ اردو زبان میں اتنا سیکولر پن موجود ہے کہ آپ، یا کوئی بھی ایسا شخص جو ’سلام‘ کو مسلمان سمجھتا ہو، اسے بغیر تنگ کیے تمیزداری سے بات شروع کی جا سکے۔

اب اسی بات پر آتے ہیں جو شروع کرنا تھی۔ آپ کی اتر پردیش اسمبلی میں اجلاس کے دوران کارروائی بڑھاتے ہوئے کہا گیا کہ چار زبانوں میں یہاں بات ہو سکتی ہے بھوجپوری، اودھی، برَج اور بندیل کھنڈی، اردو کا سوال اٹھا تو آپ نے جھٹ بول دیا کہ اردو والے کٹھ ملا ہوتے ہیں اور یہ لوگ دوسروں کو مولوی بنانا چاہتے ہیں اور ہم ایسا کچھ نہیں چلنے دیں گے۔

حق بات ہے، ٹھیک کہا، اردو بولنے والے زیادہ تر مولوی ہی ہوتے ہیں اور پرانے زمانے میں ایسے لوگ لکڑی کی لمبی تسبیح چلاتے رہتے تھے تو کاٹھ کی تسبیح کے حوالے سے یہ محاورہ بن گیا، پھر اردو والے عام طور پہ اپنے مذہب سے بھی جڑے ہوتے ہیں تو آپ کا خوف سو فیصد درست ہے۔

میں صرف یہ سوچ رہا ہوں کہ بھوجپوری، اودھی، برَج بھاشا، بندیل کھنڈی، ہندی وغیرہ بولنے والے آخر کٹھ ملا کیوں نہیں کہلائے گئے؟

ان میں بھی ہم جیسے پکے کچھ ہوں گے اپنے عقیدے پر، وہ بھی اسی طرح کٹنا مرنا پسند کرتے ہوں گے، وہ بھی الحمدللہ ہماری طرح سائنس وغیرہ جیسی چیزوں سے کالے کوسوں دور رہتے ہوں گے، انہیں بنیاد پرست یا دقیانوس کیوں نہیں سمجھا جاتا؟

میں ایسا کوئی طعنہ نہیں دوں گا کہ اردو مغل راج کی آخری نشانی تھی یا عربی فارسی کی طرح لکھی جاتی ہے، اس لیے آپ اس کے خلاف ہیں، میں صرف یہ سوال کروں گا کہ اردو کو آپ کیا ہندوستان کے ورثے میں سے نکال سکتے ہیں؟ تاریخ سے نکال سکتے ہیں؟

میر غالب تو چھوڑیں، پنڈت دَیا شنکر نسیم، رتن ناتھ سرشار، دَتا تریہ کیفی، چکبست، تلوک چند محروم، داغ کےشاگرد زار دہلوی، جوش ملسیانی، پھر منشی پریم چند، کرشن چندر، رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری، کنور مہندر سنگھ بیدی، جگن ناتھ آزاد، کالی داس گپتا رضا، اپنے سمپورن سنگھ گلزار یہ سب کہاں جائیں گے؟

گاندھی جی کا ایشور اللہ تیرے نام والا نعرہ، بھگت سنگھ کا انقلاب زندہ باد اور سبھاش چندر بوس کا جیے ہند، منشی نول (naval) کشور کی پریس میں چھپے قرآن شریف، ڈھیروں اردو کتابیں ۔۔۔ یہ سب کس خانے میں فٹ کریں گے؟

بلکہ پنڈت دَتا تریہ کیفی نے تو لکھا اپنی کتاب میں کہ اردو کی پہلی غزل ہی شاہ جہان کے زمانے میں پنڈت چندر بھان برہمن نے کہی، اب کیا کریں گے آپ؟ یہ تو صاحب پنڈتوں ہی کی پھیلائی زبان نکلی!

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پھر کیا عام شہری کی زبان سے بھی اردو کے سارے لفظ آپ ہٹوا سکتے ہیں؟ کیا بالی وڈ کی ساری فلمیں اور نیٹ فلیکس یا ایمیزون پرائم کے تمام سیزن بھی آپ شدھ ہندی، بھوجپوری، اودھی، بندیل کھنڈی بلکہ تمل، مراٹھی، ملیالم یا کنڑ میں چلوا سکتے ہیں؟ آپ کے وزیر اعظم جب عوام سے خطاب کرتے ہیں تو اس میں ایسے کتنے لفظ ہوتے ہیں جو اردو سے تعلق نہ رکھتے ہوں؟

یہ کیسی کلہاڑی مار رہے ہیں آپ اپنے ہی پیروں پہ؟ 2001 کی مردم شماری میں آپ کے یہاں سنسکرت کو مادری زبان کہنے والے 14،135 لوگ تھے، اب ایک لاکھ چالیس ہزار ہو گئے ہوں گے؟ جو زبانیں آپ پھیلانا چاہتے ہیں ان میں تو آپ ووٹ تک نہیں مانگ سکتے اور بات شروع ہو گئی ہے اردو میں اسمبلی کارروائی کے خلاف؟

جذبات ایک سائیڈ پہ رکھیں اور سوچیں کہ پورے انڈیا اور پاکستان میں اگر کوئی چیز ایک کمپنی فروخت کرے تو وہ کون سی زبان میں اشتہار بنائے گی؟ ایسی زبان جس میں پیغام سو فیصد تک پہنچ جائے ہر گاؤں دیہات کے ایک ایک گھر میں؟

سرکار، وہ زبان اردو ہے۔ سائنس ایجادیں انگریزی میں کرتی ہے لیکن اس کا بڑا خریدار اردو کے اشتہار دیکھتا ہے اور ان کی طرف لپکتا ہے، آپ کی فلمیں، او ٹی ٹی انڈسٹری تیزی سے پھیل رہی ہے، آپ کے یوٹیوبرز دنیا بھر میں مشہور ہیں، آپ کے انسٹاگرام انفلوئنسرز کئی ایسے ہیں جنہیں میں بھی فالو کرتا ہوں، وجہ کیا ہے؟

آسان زبان، سب کو سمجھ آنے والی زبان، کنزیومرز کی زبان، ووٹروں کی زبان، اور وہ زبان اردو ہی ہے جناب عالی۔

آپ کو مسئلہ اردو کے مسلمان ہونے سے ہے یا عربی فارسی والے تعلق سے، وہ دونوں چیزیں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں ختم ہو چکی ہیں۔ اردو اب انگریزی رسم الخط میں لکھی جاتی ہے، میں خود اپنی ویڈیوز میں اکثر ایسا کرتا ہوں تاکہ انڈیا والے بھی میری بات سمجھ سکیں، باقی گاڑھے لفظ جتنے بھی تھے انہیں یہاں کوئی نہیں سمجھتا، جیسے آپ کے یہاں شدھ ہندی بولنے کے لیے آپ کو خود بعض اوقات دوسروں سے پوچھنا پڑتا ہے، بس وہی حال ادھر ہے۔

کُل ملا کے باقی کیا بچتا ہے؟ عقل کی بات کریں سر جی، ایک رسم الخط یا جسے آپ کی زبان میں لِپی کہتے ہیں، جو پہلے ہی بس انٹیک (آثار قدیمہ) برابر رہ گیا ہے، اس پہ اتنی زیادہ نفرت پھیلانا ٹھیک بات نہیں ہے، بلکہ ہاں، میں سماج وادی پارٹی کے اکھیلیش یادو والی بات یہاں ضرور دہراؤں گا کہ ’یوگی بننا بھی اچھا ہوتا ہے، مولوی بننا بھی اچھا ہوتا ہے، خراب یوگی بننا اچھا نہیں ہوتا‘ اس سے بہتر ویسے کوئی جواب نہیں ہو سکتا تھا آپ کی بات کا!

اجازت دیجیے
خیر اندیش
حسنین جمال، پاکستان

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ