امریکی کمپنی کا خلائی جہاز اتوار کو کامیابی کے ساتھ چاند پر اتر گیا اور اس سنگ میل کو حاصل کرنے والا صرف دوسرا نجی مشن بن گیا۔ یہ پہلا خلائی جہاز ہے جس نے عمودی لینڈنگ کی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائر فلائی ایرو سپیس کے بلیو گھوسٹ مشن ون نے امریکی مشرقی وقت کے مطابق صبح تین بج کر 34 منٹ پر(0834 جی ایم ٹی) چاند کی شمال مشرقی جانب میئر کریسیم میں واقع ایک آتش فشانی ساخت مونز لیٹریئل کے قریب کامیابی سے لینڈنگ کی۔
آسٹن، ٹیکسس میں موجود مشن کنٹرول ٹیم خوشی سے جھوم اٹھی جب کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو افسر جیسن کم نے تصدیق کی کہ خلائی جہاز ’مستحکم اور سیدھی حالت میں ہے۔‘
یہ منظر گذشتہ سال فروری میں چاند پر پہلی نجی لینڈنگ کے بالکل برعکس تھا، جب خلائی جہاز لینڈنگ کے فوراً بعد الٹ گیا جس کی وجہ سے یہ کامیابی کچھ ماند پڑ گئی حالاں کہ وہ 1972 میں عملہ ساتھ لے جانے والے اپالو 17 کے بعد چاند پر اترنے والا پہلا امریکی مشن تھا۔
’ہم چاند پر پہنچ گئے۔‘ ناسا کے سائنس مشن ڈائریکٹوریٹ کی ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر نکی فاکس نے جوش سے اعلان کیا۔
مشن بلیو گھوسٹ کے پروگرام مینیجر رے ایلنز ورتھ نے لینڈنگ کی درستی کو نمایاں کرتے ہوئے بتایا کہ خلائی جہاز اپنے ہدف کے 100 میٹر کے اندر اترنے میں کامیاب رہا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے نیچے اترتے ہوئے خطرے سے بچنے کے لیے دو کام کیے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ ہمارا سافٹ ویئر بالکل اسی طرح کام کر رہا تھا جیسے اسے کرنا چاہیے تھا۔‘
خلائی جہاز سے موصول ہونے والی پہلی تصویر میں ناہموار، گڑھوں سے بھرا ہوا علاقہ دکھائی دیا جسے بلیو گھوسٹ نے اپنی حتمی لینڈنگ کے دوران خود مختاری سے دیکھا۔ اس دوران اس کی رفتار ہزاروں میل فی گھنٹہ سے کم ہو کر صرف دو میل فی گھنٹہ رہ گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’گھوسٹ رائیڈرز ان دا سکائی‘ کے نام سے پہچانا جانے والا یہ مشن خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا اور نجی صنعت کے درمیان 2.6 ارب ڈالر کی شراکت داری کا حصہ ہے، جسے کمرشل لونر پیلوڈ سروسز (سی ایل پی ایس) کہا جاتا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد لاگت میں کمی اور آرٹیمس مشن کی معاونت کرنا ہے جو چاند پر دوبارہ خلا نورد بھیجنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
بلیو گھوسٹ اپنے ساتھ 10 سائنسی آلات لے کر گیا جن میں چاند کی مٹی کا تجزیہ کرنے والا آلہ، تابکاری برداشت کرنے والا کمپیوٹر، اور ایک ایسا تجربہ شامل ہے جو یہ جانچنے کے لیے کیا جا رہا ہے کہ آیا موجودہ عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم کو چاند پر نیویگیشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
بلیو گھوسٹ کو ایک مکمل قمری دن (یعنی 14 زمینی دن) تک کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ وہ 14 مارچ کو ہونے والے مکمل سورج گرہن کی اعلیٰ درجے کی تصویریں لے گا جب زمین چاند کے افق سے سورج کو ڈھانپ لے گی۔
16 مارچ کو بلیو گھوسٹ چاند پر غروب آفتاب کو ریکارڈ کرے گا س سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ سورج کی روشنی کے اثر سے چاند کی سطح پر گرد کیسے معلق ہو جاتی ہے یعنی وہی پراسرار قمری افق کی چمک جسے سب سے پہلے اپالو خلا نورد یوجین سرنن نے دستاویزی شکل دی۔