نئی تصاویر سے سامنے آیا ہے کہ چین کا چینگ 6 مشن جو گذشتہ ہفتے چاند کے لیے روانہ کیا گیا تھا وہ ایک ایسا روور (روبوٹ گاڑی) چاند پر لے جا رہا ہے جس کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
مبصرین نے چینگ 6 لینڈر، جو چاند پر اگلے ماہ اترے گا، کی ایک جانب ایک عجیب و غریب نئی خلائی گاڑی دیکھی ہے۔
چین کی خلائی ایجنسی نے جمعے کو ایک خود مختار لانگ مارچ فائیو راکٹ کے ذریعے اپنے چینگ 6 مشن پے لوڈ کامیابی سے بھیجا تھا۔
اس مشن کا مقصد چاند کی دوسری طرف سے چٹان کے نمونے واپس لانے والا پہلا ملک بننا ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ مشن کا اہم پے لوڈ جون کے اوائل میں چاند کے جنوبی قطب کے قریب ایک گڑھے میں اترے گا، جہاں ایک لینڈر دو کلو گرام چٹانوں کو نکال کر واپس زمین پر بھیج دے گا۔
اس سے قبل چین نے انکشاف کیا تھا کہ خلائی جہاز اپنے ساتھ فرانس، سویڈن، اٹلی اور پاکستان سے بھی پے لوڈ لے کر چاند پر لے جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن نئی تصاویر سے ایک چھوٹی سرمئی چیز کا انکشاف ہوا ہے، جس کا پہلے ذکر نہیں کیا گیا، جس کے پہیے لینڈر کی سائیڈ میں باندھنے ہوئے ہیں جس کو بظاہر مشن کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا۔
چین کے خلائی مشن پر گہری نظر رکھنے والے خلائی رپورٹر اینڈریو جونز نے ایکس پر لکھا کہ ’یہ چینگ ای 6 لینڈر کی سائڈ کی ایک منی روور کی طرح لگتا ہے، جس کے بارے میں پہلے علم نہیں تھا۔‘
اگرچہ پراسرار روور کا اہم کام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا، لیکن شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف سیرامکس، جس نے مشن کے لیے پرزے فراہم کیے ہیں، کے ایک بیان سے پتہ چلتا ہے کہ نامعلوم روبوٹ میں انفراریڈ امیجنگ سپیکٹرومیٹر ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کوئی چینی مشن چاند پر خفیہ پے لوڈ لے کر گیا ہو۔
سنہ 2022 میں ایک راکٹ بوسٹر جو چاند پر گر کر تباہ ہوا تھا، جس سے ایک عجیب و غریب گڑھا بن گیا تھا، کے بارے میں شبہ ہے کہ اس پر نامعلوم پے لوڈ تھا۔
اگرچہ چینی حکومت نے ان دعووں کی تردید کی ہے کہ یہ راکٹ ان کا اپنا تھا، لیکن اس کے راستے اور اس کی روشنی کے اعداد و شمار کے تجزیے سے ’حتمی طور پر ظاہر ہوتا ہے‘ کہ یہ چین کے چینگ فائیو- ٹی ون مشن کا ’لانگ مارچ تھری سی راکٹ باڈی (آر / بی)‘ تھا۔
امریکہ کی ایریزونا یونیورسٹی کے محققین کو یہ بھی شبہ ہے کہ راکٹ بوسٹر کے اوپری حصے میں بھاری وزن تھا جو نیچے دو انجنوں کو متوازن کرتا تھا۔
اس سے قبل ناسا کے سربراہ بل نیلسن بھی چین کے خلائی پروگراموں کی خفیہ نوعیت کے بارے میں خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔
انہوں نے رواں سال کے اوائل میں کیپیٹل ہل میں قانون سازوں کو بتایا تھا کہ ’چین نے خاص طور پر گذشتہ 10 برسوں میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے لیکن وہ بہت خفیہ ہے۔‘
نیلسن نے امریکہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا یقین ہے کہ ان کے نام نہاد سویلین خلائی پروگرام کا بہت بڑا حصہ ایک عسکری پروگرام ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ حقیقت میں ہم ایک دوڑ میں شامل ہیں۔‘
© The Independent